فاتح
لائبریرین
رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ نےساں برناڈینو میں حملہ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا
امریکی محکمۂ انصاف کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی سان برناڈینو کے حملہ آور کا فون ایپل کمپنی کے مدد کے بغیر کھولنے میں کامیاب ہو گئی ہے جس کے بعد ان کی جانب سے دائر مقدمہ ختم کردیا گیا ہے۔
ایپل کمپنی ان عدالتی احکامات کی مزاحمت کر رہی تھی جن میں رضوان فاروق کے موبائل میں موجود مواد تک حکام کو رسائی فراہم کرنے کو کہا گیا تھا۔
لیکن اب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے خود ہی یہ کام کر لیا ہے لہذا عدالتی احکامات واپس لے لیے جائیں۔
رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ نےسان برناڈینو میں حملہ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں انھیں بھی سکیورٹی اہلکاروں نے گولی مار دی تھی۔
گذشتہ ہفتے پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ ایک بیرونی فریق نے ایپل کی مدد کے بغیر ہی آئی فون کو ان لاک کرنے کا ایک ممکنہ طریقہ بتایا تھا۔
اس حوالے سے عدالتی کارروائی کو محکمۂ انصاف کے کہنے پر اس وقت تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے جب تک حکام آئی فون تک رسائی حاصل کرنے کے نئے طریقے کی جانچ نہیں کر لیتے۔
اس بارے میں ایپل کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ انھیں یہ رسائی کیسے ملی اور انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت آئی فون کی اس کمزوری کو ان کے ساتھ ضرور شیئر کرے گی تاکہ اسے بھی آئی فون کی اس کمزوری کا علم ہو۔
پیر کو کیلیفورنیا کی وفاقی پراسیکیوٹر ایلین ڈیکر کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں نے ایک تیسرے فریق کی مدد حاصل کی ہے تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تفتیش کاروں کی سان برناڈینو کے متاثرین کے لیے ایک پختہ ذمہ داری ہے۔‘
عدالتی حکم نے پرائیوسی پر ایک بحث چھیڑ دی تھی ایپل کا کہنا تھا کہ موبائل ڈیٹا تک حکام کی رسائی سے خطرناک مثال قائم ہو جائے گی۔
کمپنی کے اس فیصلے کو دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی حمایت حاصل تھی جن میں گوگل، مائکروسافٹ اور فیس بک شامل ہیں۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹی جیمز کومنے کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ان کی ملازمت کے دوران پیش آنے والا مشکل ترین سوال ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تلاشی کے ایسے وارنٹ کا استعمال کرتے ہوئے زندگیاں بچائی ہیں، کئی حملوں کو روکا ہے جن میں انھیں موبائل فونز کی معلومات تک رسائی دی گئی تھی۔
ماخذ