اگر منگیتر پسند نہ ہو تو شادی کرے یا نہ کرے؟

ابوعثمان

محفلین
میرا ایک دوست ہے۔اس کے ساتھ ایک مسئلہ ہوگیا ہے۔جس کی وجہ سے بہت پریشان ہے۔سوچا آپ سے بھی شئیر کیاجائے شاید کوئی مناسب حل نکل آئے۔
مسئلہ کچھ یوں ہے۔کہ
اس دوست کی منگنی کچھ ماہ قبل ایک لڑکی سے ہوگئی۔پاکستان میں عموماً لڑکی کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔قصّہ مختصر کہ موصوف لڑکی کو نہ دیکھ پائے۔اپنے گھر والوں پر چھوڑ دیا۔گھر والوں نے کہا مناسب ہی ہے،لیکن اخلاق اچھے ہيں۔وغیرہ وغیرہ۔اور خاندان بھی اچھا ہے۔دوست کے ابّو نے جلدی سے منگنی کردی۔حالانکہ گھروالے چاہتے تھے کہ ابھی مزید غور کرلیا جائے۔لیکن ابو نے کسی کی نہ سُنی۔لڑکی والے ضرورت سے زیادہ ہی لڑکے پر فِدا ہیں۔بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔پھر کچھ عرصے بعد اُس دوست نے کسی طریقے سے لڑکی کو دیکھ لیا تو اسے پسند نہیں آئی۔
اب شادی سےانکار کرنے کی صورت میں کچھ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔جیسے
1-لڑکی کا دِل دُکھےگا۔کیونکہ لڑکی کے بارے میں بھی سُنا گیا ہے کہ وہ لڑکے کو بہت زیادہ پسند کرتی ہے۔شاید خودکُشی کرلے اگر لڑکا انکار کرے تو۔
2-لڑکی کے خاندان والوں سے جو تعلقات ہیں،وہ بھی خراب ہوں گے۔دلوں میں قدورتیں بڑھیں گی۔شاید لڑائی ہوجائے کہ لڑکی والے کہيں کہ اگر شادی نہیں کرنی تو منگنی کیوں کی تھی؟
میرے خیال میں ان باتوں سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میرا دوست کس قسم کی مشکلات سے دوچار ہے۔اگر کسی رکن کی پاس اس کا کوئی حل ہو تو ضرور بتائیں۔
یا کیا وہ لڑکی کو اپنا لے۔کہ مجھے پسند نہیں تو کیا ہوا۔وہ لڑکی تو اُسے محبت کرتی ہے۔بیچاری کا دِل دُکھے گا۔اور ویسے بھی کہتے ہیں کہ۔۔
''شادی اُس سے کرو جو تمہیں چاہے۔''
کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جو لڑکی اسےپسند آئے ،وہ لڑکی اُسے پسند نہ کرے۔
ایسا کم ہی ہوتا ہوگا کہ دونوں ایک دوسرے کو ایک جیسا ہی پیار کریں۔
 

شمشاد

لائبریرین
والدین کی پسند بہت ضروری ہے۔ والد نے اگر پسند کی ہے تو اپنی اولاد کے لیے اچھا ہی سوچ کر پسند کی ہو گی۔
اور جیسا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ لڑکی لڑکے کو بہت پسند کرتی ہے تو شادی کے بعد تو وہ اور بھی پسند کرے گی اور ایک اچھی بیوی ثابت ہو گی۔

میرا مشورہ تو یہی ہے کہ والدین کی پسند کو اپنی پسند بنا لیں۔
 

طالوت

محفلین
اگر بیٹھ کر نا پسندیدگی کی وجوہات پر غور کر لیا جائے تو شاید کچھ بہتر حل نکل آئے وگرنہ نہ کرنا ہی بہتر ہے کہ اگر شادی کے بعد بھی یہ نا پسندیدگی برقرار رہی تو زندگیاں اجیرن ہو جائیں گی اس سے کہیں زیادہ جس کا خدشہ ہے ۔
وسلام
 

فخرنوید

محفلین
میرا ایک دوست ہے۔اس کے ساتھ ایک مسئلہ ہوگیا ہے۔جس کی وجہ سے بہت پریشان ہے۔سوچا آپ سے بھی شئیر کیاجائے شاید کوئی مناسب حل نکل آئے۔
مسئلہ کچھ یوں ہے۔کہ
اس دوست کی منگنی کچھ ماہ قبل ایک لڑکی سے ہوگئی۔پاکستان میں عموماً لڑکی کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔قصّہ مختصر کہ موصوف لڑکی کو نہ دیکھ پائے۔اپنے گھر والوں پر چھوڑ دیا۔گھر والوں نے کہا مناسب ہی ہے،لیکن اخلاق اچھے ہيں۔وغیرہ وغیرہ۔اور خاندان بھی اچھا ہے۔دوست کے ابّو نے جلدی سے منگنی کردی۔حالانکہ گھروالے چاہتے تھے کہ ابھی مزید غور کرلیا جائے۔لیکن ابو نے کسی کی نہ سُنی۔لڑکی والے ضرورت سے زیادہ ہی لڑکے پر فِدا ہیں۔بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔پھر کچھ عرصے بعد اُس دوست نے کسی طریقے سے لڑکی کو دیکھ لیا تو اسے پسند نہیں آئی۔
اب شادی سےانکار کرنے کی صورت میں کچھ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔جیسے
1-لڑکی کا دِل دُکھےگا۔کیونکہ لڑکی کے بارے میں بھی سُنا گیا ہے کہ وہ لڑکے کو بہت زیادہ پسند کرتی ہے۔شاید خودکُشی کرلے اگر لڑکا انکار کرے تو۔
2-لڑکی کے خاندان والوں سے جو تعلقات ہیں،وہ بھی خراب ہوں گے۔دلوں میں قدورتیں بڑھیں گی۔شاید لڑائی ہوجائے کہ لڑکی والے کہيں کہ اگر شادی نہیں کرنی تو منگنی کیوں کی تھی؟
میرے خیال میں ان باتوں سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میرا دوست کس قسم کی مشکلات سے دوچار ہے۔اگر کسی رکن کی پاس اس کا کوئی حل ہو تو ضرور بتائیں۔
یا کیا وہ لڑکی کو اپنا لے۔کہ مجھے پسند نہیں تو کیا ہوا۔وہ لڑکی تو اُسے محبت کرتی ہے۔بیچاری کا دِل دُکھے گا۔اور ویسے بھی کہتے ہیں کہ۔۔
''شادی اُس سے کرو جو تمہیں چاہے۔''
کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جو لڑکی اسےپسند آئے ،وہ لڑکی اُسے پسند نہ کرے۔
ایسا کم ہی ہوتا ہوگا کہ دونوں ایک دوسرے کو ایک جیسا ہی پیار کریں۔

اپنی کہانی کسی کی زبانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سبحان اللہ

اسی لئے کہتے ہیں۔ "ویاہ تو پہلے منگنی حرام اے"
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بھائی پہلے تو اس کو لڑکی خود پسند کرنی چاہے تھی اب اگر والدین پر چھوڑ دیا تھا تو میرا خیال ہے اب لڑکی جیسی ہے اسی سے شادی کرنی چاہے تو بہتر ہو گا اور میرے خیال سے شکل صورت مناسب ہو اور اخلاق اچھا ہوتو میرا خیال سے اس سے اچھا رشتہ نہیں ہوسکتا
 

سویدا

محفلین
شمشاد بھائی نے ٹھیک کہا ہے بالکل !

دوسری بات یہ کہ انسان کی پسند کا کوئی معیار سو فیصد کبھی نہیں‌ہوسکتا

چیزوں‌میں‌تو پسند نا پسند کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے لیکن انسانوں میں نہیں‌!
 
بعد میں‌یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جسے آپ کے دوست پسند کریں وہ خود انہیں ناپسند کردیں، تمام دوستوں‌کی رائے درست ہے کہ آپ اپنے دوست کو سمجھائیں، کہ صورت ماہ سال کے ساتھ کم ہوتی ہے، سیرت بڑھتی ہے۔
 

شاہ حسین

محفلین
اگر خالی شکل نہ پسند آنے کی وجہ انکار کا سبب ہے تو یہ مناسب نہیں ۔ اور جب گھر والوں نے پسند کری ہے تو کم از کم بدصورت(میری نظر میں کوئی نہیں‌ہوتا )‌ تو ہرگز نہیں ہو گی ۔
 

arifkarim

معطل
مناسب مشورہ؛
ابتک کی ریلیز ہونے والی تمام بالی وڈ فلمیں دیکھیں۔ :)
تقریباً ان سب میں‌اسی قسم کے مسائل ہوتے ہیں اور کوئی حل نہیں‌ہوتا! یوں لوگوں کے مشورے مزید کام خراب کرتے ہیں۔ اگر لڑکے کو لڑکی پسند نہیں‌تو شادی نہیں‌کرنی چاہئے۔ ایک طرفہ پیار کوئی پیار نہیں ہوتا!
 
اگر آئندہ بھی والدین کا فرمانبردار رہنے کا ارادہ ہو تو ضرور ہاں کر دیں۔

اللہ جانے ابھی مزید کتنا عرصہ لگے گا والدین کو بچوں اور بچیوں کی مرضی پوچھے بغیر اپنا حکم تھوپنے کی عادت ترک کرنے میں۔

مصیبت یہ ہے کہ نہ کرنے کی صورت میں مستقبل میں اس بچی کے رشتے جہاں سے بھی آئیں گے وہ یہ سوال ضرور کریں گے کہ پہلی منگنی ٹوٹی کیوں۔ اور ہمارے ملک ہندوستان میں تو ایسا ہے کہ عموماً ایسے معاملات میں رشتے کم ہی آتے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
اس لڑکی کے ساتھ زندگی والدین نے نہیں گزارنی بلکہ اس لڑکے نے گزارنی ہے۔
ملکی قانون و مذہب دونوں نے فریقین کو بلا جبر و کراہ اپنی پسند سے اس رشتہ میں منسلک ہونے کا حق دیا ہے۔ زبردستی کی شادیوں یا والدین و رشتہ داروں کی ضد پر مجبور ہو کر کی جانے والی شادیوں کا انجام بہت بھیانک ہوتا ہے خصوصاً ہونے والی اولاد پر اس کے اثرات بہت برے پڑتے ہیں۔
اگر کسی بھی وجہ سے اسے لڑکی پسند نہیں تو یہ بہترین وقت ہے انکار کرنے کا نا کہ نکاح یا شادی کے بعد طلاق کی صورت میں علیحدگی ہو۔ اس وقت کسی ڈر یا خوف کے باعث یہ شادی کر کے وہ نہ صرف اپنے ساتھ بلکہ اس لڑکی اور اپنی ہونے والی اولاد کے ساتھ زیادتی کرے گا۔
 
مرد جب ایک بار ہاں کردے تو پھر اسکو تا عمر نبھاتا ہے۔ ۔ ۔ یہ سب منگنی سے پہلے سوچنا تھا بھائی۔ اللہ پر توکل کرتے ہوئےمردانہ وار اس رشتے کو نبھائیں۔ ۔ ۔ بڑی برکتوں کا مشاہدہ کریں گے۔
چاہت کے بدلے میں ہم تو بیچ دیں اپنی مرضی بھی
کوئی بنے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو۔ ۔ ۔ ۔ ۔​
 

شمشاد

لائبریرین
میں شادی شدہ ہوں اور میں نے اپنے گھر والوں کی پسند سے شادی کی تھی۔ الحمد للہ بہت اچھی نبھ رہی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
میں شادی شدہ ہوں اور میں نے اپنے گھر والوں کی پسند سے شادی کی تھی۔ الحمد للہ بہت اچھی نبھ رہی ہے۔
اہاں۔۔۔ شمشاد بھائی! گویا بالکل یہی کہانی آپ کی بھی ہے کہ والدین نے "بس مناسب ہی ہے" کہہ کر ان دیکھی لڑکی سے منگنی کر ڈالی اور بعد میں آپ نے کسی اور طرح سے بھابی کو دیکھا تو وہ پسند نہیں آئیں مگر آپ نے محض والدین کی فرماں برداری کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وہیں شادی بھی کر لی۔:rolleyes:
اس دھاگے نے تو اچھے خاصے بھانڈے پھوڑ ڈالے۔ :laughing::laughing::laughing:
شمشاد بھائی! مذاق کر رہا ہوں۔ اگر برا ماننے کا ارادہ ہو تو قبل از وقت آگاہ کر دیجیے گا کہ میں مراسلہ مدون کر دوں۔;)
 

ابوعثمان

محفلین
اپنی کہانی کسی کی زبانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سبحان اللہ

اسی لئے کہتے ہیں۔ "ویاہ تو پہلے منگنی حرام اے"

فخر نوید بھائی! میں تو شادی شدہ ہوں۔میرے نام پر ہی غور کرلیتے۔
کیوں وہم میں پڑرہے ہيں؟
میری بیگم کو پتا چل گيا تو میرا تو کباڑہ ہوجائے گا۔
 

ابوعثمان

محفلین
مرد جب ایک بار ہاں کردے تو پھر اسکو تا عمر نبھاتا ہے۔ ۔ ۔ یہ سب منگنی سے پہلے سوچنا تھا بھائی۔ اللہ پر توکل کرتے ہوئےمردانہ وار اس رشتے کو نبھائیں۔ ۔ ۔ بڑی برکتوں کا مشاہدہ کریں گے۔
چاہت کے بدلے میں ہم تو بیچ دیں اپنی مرضی بھی
کوئی بنے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو۔ ۔ ۔ ۔ ۔​

شکریہ محمود بھائی!ہم آپس میں دوستوں نے بھی یہی مشورہ دیا تھا۔
زیادہ تفصیل تو نہیں بتا سکتا۔لڑکے نے تھوڑا انکار کرنے کی کوشش کی تھی۔تو لڑکی نے زہریلی گولیاں کھانے کی کوشش کی۔اس لئے سب دوستوں نے یہی کہا تھا۔کہ بھائی! دل توڑنا اچھا نہیں۔
 
Top