اگر اردو کو تعلیمی زبان قرار دے دیا جائے تو محنت آدھی

یہ مختصر الفاظ کس بات کے جواب میں ہیں؟
اور آپ کی مراد کیا ہے؟ کچھ واضح نہیں ہو رہا

ہمارا خیال ہے کہ وہ جواب کسی اور کے کسی سوال کے جواب میں دیا گیا تھا۔ آپ چاہیں تو اس سوال کو ٹریک بیک کر لیں اور ہماری بات سے کوئی مطلب اخذ ہو سکے تو بہتر ورنہ آپ اپنی بات جاری رکھیں۔ :) :) :)
 
انٹر میڈیٹ یا ہائر سکنڈری میں کل کتنے مضامین ہیں؟ کتنے لازمی اور کتنے اختیاری؟
لازمی: فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی،
اختیاری: " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
پری میڈیکل :
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
؛
پری انجیرنگ:
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ،ریاضی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ،ریاضی) "
آئی۔سی۔ایس (کمپیوٹر) :
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کمپیوٹر ،ریاضی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کمپیوٹر ،ریاضی) "
جنرل سائینس:
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (شماریات، معاشیات ،ریاضی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (شماریات، معاشیات ،ریاضی) "
 
ہمارا خیال ہے کہ وہ جواب کسی اور کے کسی سوال کے جواب میں دیا گیا تھا۔ آپ چاہیں تو اس سوال کو ٹریک بیک کر لیں اور ہماری بات سے کوئی مطلب اخذ ہو سکے تو بہتر ورنہ آپ اپنی بات جاری رکھیں۔ :) :) :)
برادر گرامی قدر ہم آپ کے مشورے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، مگر جواب اتنا مختصر ہے کہ میں کوئی مطلب اخذ نہیں کر سکا
 
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
اختیاری مضامین کی بھی وضاحت فرمائیے!
 
برادر گرامی قدر ہم آپ کے مشورے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، مگر جواب اتنا مختصر ہے کہ میں کوئی مطلب اخذ نہیں کر سکا
اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ آپ اسے "مشورہ" سمجھ کر سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے کہا بھی تھا کہ وہ کسی اور کے کسی سوال کا جواب تھا۔ اور وہ "کوئی اور" آپ تو نہیں تھے۔ :) :) :)
 
بالکل اسی طرح ہے جی۔۔ سر جی۔۔! تعلیم و تربیت پر کام کرنا میرا دیرینہ خواب ہے۔ آپ حکم فرمائیں اس حوالے سے مجھ سے کیا کام لیا جا سکتا ہے۔ یہاں تو "مشرقی نما ۔۔۔ ۔۔۔ ۔" یعنی گندم نما جو فروش لوگ کرتا دھرتا ہے۔ پاک سر زمین پر پتہ نہیں کیا کیا ہیں۔ آپ نے بالکل درست فرمایا ہے۔ ہمارے یہاں سندھ میں 2012 سے اور پنجاب میں 2013 سے چینی زبان کو بھی ششم جماعت سے لازمی قرار دیے جانے کے نوٹی فی کے شن ہے۔ طالب علم ایک مادری ، دو اردو ، تین انگلش، چار عربی ، پانچ چینی سیکھنے پر مجبور ہو گا۔ اگر عربی پہلے دن سے ہو جاتی تو پاکستان کا شاید یہ عالم نہ ہوتا۔ بہر حال بندہ حاضر است
اتنے مضامین کی یکجا تعلیم کے حق میں تو میں بھی نہیں ہوں، ان تمام مضامین سے اس طالب علم کا کیا تعلق جو میڈیکل سائنس پڑھنے کی غرض سے ابتدائی تعلیم حاصل کر رہا ہے؟ اس لئے ان مضامین کا اختیاری ہونا بہتر ہے۔
پری میڈیکل کورس میں تو صرف اور صرف ریاضیات، فزکس، کیمسٹری اور بایولوجی ہی کی شمولیت کافی ہوگی۔
 
اتنے مضامین کی یکجا تعلیم کے حق میں تو میں بھی نہیں ہوں، ان تمام مضامین سے اس طالب علم کا کیا تعلق جو میڈیکل سائنس پڑھنے کی غرض سے ابتدائی تعلیم حاصل کر رہا ہے؟ اس لئے ان مضامین کا اختیاری ہونا بہتر ہے۔
پری میڈیکل کورس میں تو صرف اور صرف ریاضیات، فزکس، کیمسٹری اور بایولوجی ہی کی شمولیت کافی ہوگی۔
جی تعلیمی پالیسی نہیں ہے۔ یہ چھٹی کلاس کا نوٹیفیکیشن ہے جی
 
لازمی: فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی،
اختیاری: " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
پری میڈیکل :
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی) "
؛
پری انجیرنگ:
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ،ریاضی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کیمسٹری ،ریاضی) "
آئی۔سی۔ایس (کمپیوٹر) :
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کمپیوٹر ،ریاضی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (فزکس ، کمپیوٹر ،ریاضی) "
جنرل سائینس:
فرسٹ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، اسلامیات لازمی، " انگلش میڈیم (شماریات، معاشیات ،ریاضی) "
سیکنڈ ایئر: انگلش لازمی ، اردو لازمی، مطالعہ پاکستان لازمی، " انگلش میڈیم (شماریات، معاشیات ،ریاضی) "
شکریہ برادر عزیز! آپ نے اچھی معلومات فراہم کی ہے۔ آپ کی فراہم کردہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ انگلش میڈیم والے انٹر کے مضامین محدود ہی ہیں جیسے کہ فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی، کمپیوٹر ،ریاضی، شماریات، معاشیات اور بس۔ انہی کو رائج علوم کہا جا سکتا ہے اور ان کے علاوہ وہ مضامین جن کا ذکر یہاں پر ہمارے محترم بھائی نے نہیں کیا ہے وہ غیر رائج علوم ہیں۔
 
شکریہ برادر عزیز! آپ نے اچھی معلومات فراہم کی ہے۔ آپ کی فراہم کردہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ انگلش میڈیم والے انٹر کے مضامین محدود ہی ہیں جیسے کہ فزکس ، کیمسٹری ، بائیولوجی، کمپیوٹر ،ریاضی، شماریات، معاشیات اور بس۔ انہی کو رائج علوم کہا جا سکتا ہے اور ان کے علاوہ وہ مضامین جن کا ذکر یہاں پر ہمارے محترم بھائی نے نہیں کیا ہے وہ غیر رائج علوم ہیں۔
شکریہ تو سر جی آپ کا۔ جی غیر رائج کا تو مجھے پتہ نہیں۔ البتہ بات یہ کہ مجھے پتہ تھا ہی صرف اتنا۔ میں مزید معلومات لے کر حاضر ہوتا ہوں۔
 
شکریہ تو سر جی آپ کا۔ جی غیر رائج کا تو مجھے پتہ نہیں۔ البتہ بات یہ کہ مجھے پتہ تھا ہی صرف اتنا۔ میں مزید معلومات لے کر حاضر ہوتا ہوں۔
برادر گرامی اس کے لئے زحمت میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ میرا غیر رائج کی طرف اشارہ کرنا کسی اور بات کا جواب ہے۔
 
یہ تو پھر یونانی زبان میں تمام علوم پڑھنے کی اچھی دلیل فراہم کی۔ :)
یہ تو آپ کی بات کا لازمہ ہے، میں تو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر یونانی سے انگریزی میں نقل ممکن ہے تو انگریزی سے دیگر زبانوں میں بھی ممکن ضرور ہوگی۔
 

محمد امین

لائبریرین
آج کل کے بچوں کو اردو فقط "بولنی" آتی ہے۔ ذخیرۂ الفاظ بالکل نہیں ہوتا۔ وجہ اس کی گھریلو اور اسکول کا ماحول ہے کہ گھر اور اسکول میں ہی اچھی اردو نہیں سکھائی جاتی۔ دوسری وجہ ذرائعِ ابلاغ ہیں جو کہ ایک نئی زبان کی تشکیل دے رہے ہیں۔ جس طرح فارسی اور ہندی سے اردو تشکیل پائی تھی اسی طرح اردو اور انگریزی کے ملاپ سے ایک نئی زبان تشکیل پا رہی ہے۔

اگر تو آپ ذریعۂ تعلیم "اردو" رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ خیال رکھنا پڑے گا کہ ذخیرۂ الفاظ اور اصطلاحات اسی زبان کی ہوں کہ جس زبان میں وہ علم اور وہ سائنس تخلیق پائی ہو۔ مثال اس کی یہ ہے کہ مغرب نے جب مشرقی سائنسدانوں سے استفادہ کیا تو تعلیم تو اپنی ہی زبان میں رکھی، مگر بہت سی اصطلاحات جوں کی توں رہنے دیں، معمولی تبدلیوں کے ساتھ۔

اگر آپ بچوں کو ایکسیلیریشن کے بجائے "اسراع" پڑھائیں گے تو لازمی ہے کہ آپ معاشرے میں "کار" کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے "اسراع گر" کا لفظ رائج کریں (مجھے نہیں پتا یہ صحیح ترکیب ہے کہ نہیں)۔۔ مگر چونکہ معاشرہ "کار" اور "ایکسیلیریٹر" ہی بولتا اور سمجھتا ہے تو آپ کو پھر سائنس بھی ایسے ہی پڑھانی پڑے گی۔ بے شک آپ اردو میں پڑھائیں مگر خدا کے واسطے اصطلاحات کو اردو کا کلمہ نہ پڑھائیں کہ جب بچہ نیٹ پر کچھ تلاش کرے تو اسے سمجھ نہ آئے میں کیا لکھ کر تلاش کروں۔۔۔۔ آج کل کی تحقیق ظاہر ہے انگریزی میں ہی ہوتی ہے۔ جب دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو آپکی تحقیق بھی دنیا کی سمجھ آنے والی زبان میں ہونی چاہیے۔

کل کو آپ "کمپیوٹر" بھی اردو میں پڑھائیں گے تو آپ کو "ونڈوز" ۔۔۔ "ہارڈ ڈسک" ۔۔۔ وغیرہ کے بھی تراجم کرنے ہونگے کہ اردو سائنس کے علمبرداروں کا یہی کہنا ہے اور ان کا پچھلی کئی دہائیوں سے یہی عمل رہا ہے۔ ویسے تو وہ خود بھی اس معاملے میں کنفیوزڈ ہی ہیں۔
 
کل کو آپ "کمپیوٹر" بھی اردو میں پڑھائیں گے تو آپ کو "ونڈوز" ۔۔۔ "ہارڈ ڈسک" ۔۔۔ وغیرہ کے بھی تراجم کرنے ہونگے کہ اردو سائنس کے علمبرداروں کا یہی کہنا ہے اور ان کا پچھلی کئی دہائیوں سے یہی عمل رہا ہے۔ ویسے تو وہ خود بھی اس معاملے میں کنفیوزڈ ہی ہیں۔
سر جن حقائق کا تذکرہ آپ نے فرمایا ہےان سے اختلاف تو نہیں کیا جا سکتا تاہم میں چند ایک نکات کی طرف آپکی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں

1 جب سائنس کا بہاؤ مسلمانوں سے یورپین کی طرف ہوا تو ان لوگوں نے تمام عربی اصطلاحات کا انگریزی میں ترجمہ کیا گیا۔ حتی کہ مسلم سائنسدانوں کے ناموں کا بھی ترجمہ کر دیا گیا۔ اسی طرح انگریزی اصطلاحا ت کو بھی اردو قالب میں ڈھالا جا سکتا ہے۔

2 دوسرا راستہ یہ ہے کہ مروجہ اصطلاحات کو رائج کر دیا جائے۔ کیونکہ اردومیں یہ صلاحیت موجود ہے کہ دوسری زبانوں کے الفاظ کو اپنے اندر جذب کر سکے۔ تاکہ اردو کے ساتھ ٹوٹتا ہوا عوامی رشتہ جوڑا جا سکے۔ اور اس عمل میں کوئی دقت بھی محسوس نہ ہو۔

اس حوالے سے اردو کے فروغ کے لیے قائم سرکاری اداروں کو متحرک کیا جائے۔
مقتدرہ قومی زبان ، اردو سائنس بورڈ ، وفاقی اردو یونیورسٹی سمیت اردو کی ترویج کے تمام اداروں کو اس مقصد کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔
 

محمد امین

لائبریرین
سر جن حقائق کا تذکرہ آپ نے فرمایا ہےان سے اختلاف تو نہیں کیا جا سکتا تاہم میں چند ایک نکات کی طرف آپکی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں

1 جب سائنس کا بہاؤ مسلمانوں سے یورپین کی طرف ہوا تو ان لوگوں نے تمام عربی اصطلاحات کا انگریزی میں ترجمہ کیا گیا۔ حتی کہ مسلم سائنسدانوں کے ناموں کا بھی ترجمہ کر دیا گیا۔ اسی طرح انگریزی اصطلاحا ت کو بھی اردو قالب میں ڈھالا جا سکتا ہے۔

2 دوسرا راستہ یہ ہے کہ مروجہ اصطلاحات کو رائج کر دیا جائے۔ کیونکہ اردومیں یہ صلاحیت موجود ہے کہ دوسری زبانوں کے الفاظ کو اپنے اندر جذب کر سکے۔ تاکہ اردو کے ساتھ ٹوٹتا ہوا عوامی رشتہ جوڑا جا سکے۔ اور اس عمل میں کوئی دقت بھی محسوس نہ ہو۔

اس حوالے سے اردو کے فروغ کے لیے قائم سرکاری اداروں کو متحرک کیا جائے۔
مقتدرہ قومی زبان ، اردو سائنس بورڈ ، وفاقی اردو یونیورسٹی سمیت اردو کی ترویج کے تمام اداروں کو اس مقصد کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔

1- مغرب نے تمام ناموں کا تو ترجمہ نہیں کیا تھا، بلکہ انہیں اپنے لب و لہجے کے مطابق بولنے لگے تھے، یا پھر یہ وجہ رہی ہوگی کہ نام بدل دیے جائیں کہ کریڈٹ مسلمانوں کو نہ ملے (ایسا مسلمان سوچا کرتے ہیں)۔۔ اور تمام اصطلاحات کا ترجمہ تو نہیں کیا۔ کیمسٹری الکیمیاء دونوں کس قدر مماثل ہیں۔ الجبراور الجبرا کتنے مماثل ہیں۔ الگورثم اور الخوارزمی کتنے مماثل ہیں۔

مزید بر آں، آپ موجودہ اصطلاحات کو اردو میں ڈھال کر دنیا کی کوئی خدمت نہیں کریں گے بلکہ خود کو ہی نقصان پہنچائیں گے کہ اس طرح کنویں کے مینڈک بن کر رہ جائیں گے۔

2- یہی میری گزارش بھی تھی۔ کہ انگریزی اور دوسری زبانوں میں تخلیق پائے جانے والے علم و سائنس کی اصطلاحات کو جوں کا توں رہنے دیا جائے اور استاد اردو میں اپنی بات شاگردوں کو سمجھائے اور عموماً ہوتا ایسا ہی ہے۔ پاکستان کی اکثر جامعات میں یہی ہوتا ہے کہ استاد اپنے لیکچر کی ابتداء تو انگریزی میں کرتا ہے مگر درمیان میں اردو نما انگریزی اور آخر میں مکمل اردو میں بات کرنے لگتا ہے۔ وجہ اس کی کچھ بھی ہو۔۔۔۔

بہر حال یہ تو طے ہے کہ اصطلاحات کا اردو ترجمہ آپ نہیں چلا سکتے۔ اگر کوئی صاحب اس پر مصر بھی ہیں تو میں ان سے پوچھوں گا کہ آپ یہ بتا دیجیے، "لیکچر" ہی کو اردو میں کیا کہیں گے؟ لغوی ترجمہ تو "نصیحت" بنے گا۔ اور قرینِ قیاس و رائج ترجمہ "درس" ۔۔۔ جبکہ درس عرفِ عام میں دینی درس کے معنیٰ میں لیا جاتا ہے۔۔۔تو آپ عرف کو تبدیل نہیں کرسکتے۔۔ کوئی نہیں کرسکتا۔ معاشرے اپنے اندر رائج چیزوں کو ہی قبول کرتے ہیں۔

اور سرکاری ادارے تو متحرک ہیں مگر کچھوے کی رفتار سے۔ اور غلط سمت میں بھی۔۔۔ یعنی وہی کنویں کے مینڈک والی بات!
 

عثمان

محفلین
بہت خوب محمد امین بھائی ، خوب صراحت سے بیان کیا ہے۔ :)
پہلی بات تو یہ کہ انگریزی سے جان چھڑائی نہیں جا سکتی۔ یہ تو سیکھنا ہی پڑے گی۔ پھر کم از کم سائنس کی حد تک تمام علم غیر ملکی زبانوں میں ہی تخلیق پا رہا ہے۔ ان تمام علوم کا ترجمہ کرنے کی ترنگ میں نت نئی اردو اصطلاحات ایجاد کرنا ایک بیکار مشق ہے ، جو طالب علم کو کنفیوژ تو کرسکتیں ہیں ، کوئی سہولت نہیں دے سکتیں۔
 

ابن عادل

محفلین
دنیا کی تمام آزاد قومیں اپنی زبان میں تمام تعلیم دیتی ہیں ۔ اردو ایک زندہ زبان ہے اور ہر قسم کے علوم کی تعلیم وتدریس کی تدریس اس میں ہوسکتی ہے ۔ قبل از تقسیم برصغیر عثمانیہ یونیورسٹی میں تمام علوم اردو میں پڑھائے جاتے تھے ۔ افسوس ہے کہ بعد از تقسیم جس زبان کو تدریس کی زبان بننا چاہیے تھا وہ نہ بنی اور اب صورتحال یہ ہے کہ اردو کے محافظین ومحبین( جو اس محفل کے رکن بن کر اردو کے فروغ میں حصہ لینے کا دعویٰ بھی رکھتے ہیں ) ہی یہ کہتے ہیں کہ اردو میں سائنس اور دیگر تکنیکی علوم کی تدریس ممکن نہیں ۔
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
( ایک بڑے سیاسی لیڈر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہم اسمبلی میں خطاب کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آسان اردو میں بات کیجیے اور اس سے مراد ہے کہ انگریزی کے الفاظ بھی ساتھ استعمال کیے جائیں ۔ حیراں ہوں دل کو پیٹوں کی رووں جگر کو میں )
کچھ لفظی مباحث کہ یہ لفظ کیسے ہوگا اور فلاں اصطلاح کا کیا بنے گا ۔ سب ضمنی مباحث ہیں ایک چیز جب رواج حاصل کرتی ہے تو پھر انسان اس کا عادی ہوجاتا ہے اور وہی لفظ جو زبان کے لیے مشکل اورکان کو عجیب لگ رہا تھا وہ اتنا غیر موزوں نہیں رہتا ۔ اصطلاحات کا معاملہ تو یہ ہے کہ وہ ہر جگہ جوں کی توں منتقل ہوتی ہیں اور ان میں ہر علاقے اور زبان کے اعتبار سے صوتی تبدیلیا ں آتی رہتی ہیں ۔ عربی میں انہیں معرب بنا لیا جاتا ہے اور اردو میں اردوا لیا جاتا ہے ۔
اور آخر میں یہ کہ مقتدرہ اور دیگر قومی اداروں نے اپنی ذمہ داری بہت حد تک مکمل کی ہے اور شاید ہی کوئی ایسی اصطلاح یا لفظ رہا ہو کہ جس کامتبادل اردو میں انہوں نے پیش نا کردیا ہو بات یہ ہے کہ اردو کا نفاذ ہو تب ہی یہ ساری چیزیں موثر ہوں گی ۔ اور ڈاکٹر صاحب کو تکلیف کی زحمت اٹھانی نہ پڑے گی کیونکہ مصنفین کی فوج ہوگی جو اردو میں کتابیں ، شروحات اور دیگر مواد تیار کررہی ہوگی ۔
 

محمد امین

لائبریرین
دنیا کی تمام آزاد قومیں اپنی زبان میں تمام تعلیم دیتی ہیں ۔ اردو ایک زندہ زبان ہے اور ہر قسم کے علوم کی تعلیم وتدریس کی تدریس اس میں ہوسکتی ہے ۔ قبل از تقسیم برصغیر عثمانیہ یونیورسٹی میں تمام علوم اردو میں پڑھائے جاتے تھے ۔ افسوس ہے کہ بعد از تقسیم جس زبان کو تدریس کی زبان بننا چاہیے تھا وہ نہ بنی اور اب صورتحال یہ ہے کہ اردو کے محافظین ومحبین( جو اس محفل کے رکن بن کر اردو کے فروغ میں حصہ لینے کا دعویٰ بھی رکھتے ہیں ) ہی یہ کہتے ہیں کہ اردو میں سائنس اور دیگر تکنیکی علوم کی تدریس ممکن نہیں ۔
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
( ایک بڑے سیاسی لیڈر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہم اسمبلی میں خطاب کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آسان اردو میں بات کیجیے اور اس سے مراد ہے کہ انگریزی کے الفاظ بھی ساتھ استعمال کیے جائیں ۔ حیراں ہوں دل کو پیٹوں کی رووں جگر کو میں )
کچھ لفظی مباحث کہ یہ لفظ کیسے ہوگا اور فلاں اصطلاح کا کیا بنے گا ۔ سب ضمنی مباحث ہیں ایک چیز جب رواج حاصل کرتی ہے تو پھر انسان اس کا عادی ہوجاتا ہے اور وہی لفظ جو زبان کے لیے مشکل اورکان کو عجیب لگ رہا تھا وہ اتنا غیر موزوں نہیں رہتا ۔ اصطلاحات کا معاملہ تو یہ ہے کہ وہ ہر جگہ جوں کی توں منتقل ہوتی ہیں اور ان میں ہر علاقے اور زبان کے اعتبار سے صوتی تبدیلیا ں آتی رہتی ہیں ۔ عربی میں انہیں معرب بنا لیا جاتا ہے اور اردو میں اردوا لیا جاتا ہے ۔
اور آخر میں یہ کہ مقتدرہ اور دیگر قومی اداروں نے اپنی ذمہ داری بہت حد تک مکمل کی ہے اور شاید ہی کوئی ایسی اصطلاح یا لفظ رہا ہو کہ جس کامتبادل اردو میں انہوں نے پیش نا کردیا ہو بات یہ ہے کہ اردو کا نفاذ ہو تب ہی یہ ساری چیزیں موثر ہوں گی ۔ اور ڈاکٹر صاحب کو تکلیف کی زحمت اٹھانی نہ پڑے گی کیونکہ مصنفین کی فوج ہوگی جو اردو میں کتابیں ، شروحات اور دیگر مواد تیار کررہی ہوگی ۔



ابنِ عادل بھائی۔ ہم سب ہی نفاذِ اردو کے حامی رہے ہیں اور ابھی بھی ہیں۔ مگر ٹی وی اور انٹرنیٹ کے آجانے کے بعد معاملات بہت بدل چکے ہیں۔ آپ نے درست کہا، جتنی بھی قومیں ترقی کرتی ہیں وہ اپنی زبان میں تعلیم کے ذریعے ہی ترقی کرتی ہیں۔ مگر وہ قومیں علم تخلیق بھی کرتی ہیں۔ علم انکا خانہ زاد ہیں، گھر کی لونڈی کی طرح ہے۔ مشرقی اقوام فقط ہنس کی چال چلنے میں مصروف ہیں۔ یورپ کو ہی دیکھ لیں تو ان کی علمی و سائنسی اصطلاحات ہر قوم کی الگ الگ ہوتی ہیں کیوں کہ وہ علم و سائنس تخلیق کر رہے ہیں۔ آپ نے اور ہم نے "اجملین" کے سوا دنیا کو دیا ہی کیا ہے؟ یا کچھ اور ایسی ہی چیزیں جو ڈوکٹر سلیم الزماں جیسے سرپھروں نے ایجاد و دریافت کر دیں۔ ہمارے سائنسدانوں کے نام انگلیوں کی پوروں پر گنے جا سکتے ہیں (وہ سائنسدان جو پاکستان میں رہ کر تحقیق کرتے تھے اور ہیں)۔ اگر ہم اردو اصطلاحات ہی سے چپکے رہیں تو وہی حال ہوگا جو "حکمت" کے علم کا ہوا ہے، یعنی کہ اٹھتا جا رہا ہے۔

اگر آپ کو مکمل اردو کا نفاذ کرنا ہے تو وقت کے دھارے کو روکنا ہوگا۔ معاشرے کی تغیر پذیری کے آگے بند باندھنے ہونگے۔ ذرائعِ ابلاغ اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ہم چند افراد کے یہاں بحث و مباحثہ کرنے یا انفرادی سطح پر کاوشیں کرنے سے اجتماعی فائدہ ہونا غیر ممکن لگتا ہے۔ آپ اپنی آنے والی نسل کو اردو میں مہارت دلادیں، مگر تعلیم اسے انگریزی کی دیں۔ آپ کے لیکچرز اردو میں ہوں مگر اصطلاحات اوریجنل ہوں۔ اپنے بچوں میں اردو ادب سے شغف کو بڑھائیں۔ لٹریچر اور با مقصد لٹریچر کو فروغ دیں تو ہی آپ اس مقام پر آسکیں گے کہ جہاں آپ اپنی خانہ زاد اصطلاحات نافذ کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔

ادب اور فنونِ لطیفہ کس قدر مفقود ہوتے جا رہے ہیں ہمارے یہاں سے۔ جہاں ہم قومی زبان میں تعلیم کے لیے ان اقوام کی مثال دیتے ہیں وہاں ہم یہ بات بھول جاتے ہیں کہ انکا معاشرہ فقط "وضعِ اصطلاحات" یا "نفاذِ زبان" سے نہیں نمو پا رہا۔ بلکہ ان اقوام میں علم، ادب، فنونِ لطیفہ وغیرہ سے محبت اوجِ کمال پر ہے۔ ہمارے یہاں تو "تعلیم" کا ہی حال پتلا ہے، پہلے تو اس پر توجہ دینی چاہیے کہ بچہ اسکول میں آئے اور پھر اسکول آنے کے بعد آنے کے مقصد کا حصول بھی ممکن بنایا جائے۔ طلباء کی ایک بڑی تعداد سرکاری جامعات سے پرائیویٹ بی اے، ایم اے کرتی ہے۔ کیا معیار ہے اس تعلیم کا؟ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو جدید، پروفیشنل اور عصری سائنسی تعلیم دے ہی نہیں رہے ہیں۔ تو یہاں علم کی تخلیق کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جب علم کی تخلیق کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تو اپنی زبان کا نفاذ اور مقتدرہ اور دیگر قومی اداروں کی بلاوجہ (و بلا تکان) محنت کا بھی کوئی جواز نہیں بنتا۔ اسے مجذوب کی بڑ ہی کہا جا سکتا ہے۔

میں ایک الیکٹرونک انجینیئر ہوں۔۔ (نہ ہی الیکٹرونک اردو کا لفظ ہے اور نہ ہی انجینیئر)۔۔۔ لیکن اگر میں یہ تعلیم اردو میں حاصل کرتا (یعنی اصطلاحات) تو دنیا میں کہاں کھڑا ہوتا آج؟ نہ ہی مجھے انٹرنیٹ پر موجود علم کے بحرِ بے ذخار سے کوئی بوند ملتی نہ ہی میں اس بحر میں کوئی دو چار موتی لٹا پاتا (وہ تو خیر اب بھی نہیں لٹا پارہا کہ ہمارے پیارے دیس میں انجینیئرنگ ہوتی ہی نہیں ہے)۔۔۔
 
بہت خوب محمد امین بھائی ، خوب صراحت سے بیان کیا ہے۔ :)
پہلی بات تو یہ کہ انگریزی سے جان چھڑائی نہیں جا سکتی۔ یہ تو سیکھنا ہی پڑے گی۔ پھر کم از کم سائنس کی حد تک تمام علم غیر ملکی زبانوں میں ہی تخلیق پا رہا ہے۔ ان تمام علوم کا ترجمہ کرنے کی ترنگ میں نت نئی اردو اصطلاحات ایجاد کرنا ایک بیکار مشق ہے ، جو طالب علم کو کنفیوژ تو کرسکتیں ہیں ، کوئی سہولت نہیں دے سکتیں۔


مرے خیال میں کسی زبان سے جان چھڑانے کی فکر حقیقت میں کوئی مثبت سوچ نہیں ہے۔ یہاں پہ بحث سائنسی علوم کی تعلیم پہ ہو رہی ہے۔ کیوں کہ طلبہ کو بیک وقت لسانیات اور سائینسی علوم میں ماہر بنانا کوئی آسان کام نہیں۔ ویسے بھی ضروری نہیں کہ ایک سائنسی تحقیقی ذہن لسانیات میں بھی اتنا ہی ماہر ہو جتنا وہ تحقیق کے میدان میں ماہر ہے۔
اس لحاظ سے اگر ایک خاص حلقہ دقیق سائنسی اصطلاحات کو اپنی زبان میں منتقل کر دے تو ہمارے وہ قابل طلبہ بھی تحقیقی میدان میں آگے آسکتے ہیں جو صرف غیر ملکی زبان میں عدم دلچسبی کے باعث کوئی قابل قدر کام نہیں کر پاتے۔

یہ بات درست نہیں کہ سائنسی علوم غیر ملکی زبانوں میں فروغ پا رہے ہیں ۔ سائنس نے ہمیشہ سائنسدانوں کی زبان میں ترقی کی ہے۔ جب مسلم سائنسدانوں کا دور تھا تو سائنس عربی میں ترقی کر رہی تھی۔ علاوہ چین اور جاپان جیسی عالمی قوتیں بھی اپنی مقامی زبانوں میں ان علوم کو فروغ دے رہی ہیں ۔

دوسری بات کہ موجودہ دور میں بھی انگریزی بولنے والی اقوام اس لیے سائنس میں آگے ہیں کہ وہ زبان دانی کی الجھن میں پڑے بغیر تحقیق کے میدان میں قدم رکھ دیتے ہیں ۔
قومی زبان میں اصطلاحات کے حوالے سے طلبہ کیسے کنقیوز ہوں گے؟؟؟

اگر اس بات کی وضاحت کر دی جائے تو کوئی رائے قائم کی جا سکے گی۔
 
Top