اک شخص تھا پاگل پاگل سا

پاکستانی

محفلین
فرزانوں کی اس بستی میں
اک شخص تھا پاگل پاگل سا
پر باتیں ٹھیک ہی کہتا تھا
بارش کی طرح پرُ شور نہ تھا
دریا کی طرح چپ رہتا تھا
جن سے اسے پیار بلا کا تھا
طعنے بھی انہی کے سہتا تھا

اک شخص تھا پاگل پاگل سا
پر باتیں ٹھیک ہی کہتا تھا اک روز کوئی تو سوچےگا

دنیا نے اسے کچھ بھی نہ دیا
پر اس نے جگ کو پیار دیا
جاں روتے روتے کھو بیٹھا
دل ہنستے ہنستے ہار دیا
جو نظم لکھی بھرپور لکھی
جو شعر دیا شاہکار دیا
کیون جیتے جی درگور ہوا
کس چاہ پہ تن من وار دیا
تھا دشمن کون بیچارے کا
کس رنج نے اسکو مار دیا اک روز کوئی تو سوچے گا
اک شخص تھا پاگل پاگل سا
پر باتیں ٹھیک ہی کہتا تھا
اک روز کوئی تو سوچے گا
اور پہروں بیٹھ کر روئے گا۔
 
Top