ساقی۔
محفلین
چند آسان مشقوں سے قوت حافظہ کا بھرپور استعمال ممکن ہے
آپ طالب علم ہیں اور اچھے نمبر لینا چاہتے ہیں۔ اچھے نمبر لینے کیلئے آپ کو اچھی یادداشت چاہیے اور سبق یاد کرنے کے طریقے آپ کو نہیں آتے۔
آپ محنتی بھی ہیں اور آپ کے Concepts بھی بہت واضح ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے ہر مضمون کو سمجھنے کے لیے پورا سال کلاس نوٹس بھی بنائے ہیں لیکن اگر آپ کو یاد کرنا نہیں آتا اور آپ یاد کرنے کے بنیادی اصولوں سے واقف نہیں تو امتحانات میں اعلیٰ کامیابی آپ کو نہیں ملے گی۔ انسانی ذہن پر کام کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق ہمارے ذہن کے پاس دو لاکھ کھرب سے زیادہ حروف یاد کرنے، 40 زبانوں پر عبور پانے، ایک پورا انسائیکلوپیڈیا یاد کرنے اور درجنوں یونیورسٹیوں سے گریجویشن کی ڈگریاں لینے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ لیکن آج اس مضمون میں ہمارا موضوع ذہنی صلاحیت نہیں بلکہ ذہنی صلاحیت کو استعمال میں لانا ہے۔
المیہ یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام میں استاد، کتابیں، سکول، کالج اور یونیورسٹیاں تو شامل ہیں لیکن ذہنی صلاحیت کو استعمال میں لانے اور سبق کو یاد کرنے کی مشقوں کے متعلق کچھ نہیں بتایا جاتا اور طالب علم اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کیے بغیر پڑھائی کو بوجھ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ ماہرین تعلیم ذہن کی سائنس(Mind Scinces) سے ناواقف ہوتے ہیں اور اس غلطی کا خمیازہ پورے سسٹم کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ جدید ملکوں میں یادداشت کو بہتر بنانے کے سیمینارز، لیکچرز اور ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں اور ان سے نہ صرف طالب علم بلکہ عام عوام بھی فائدہ اٹھاتی ہے۔ جب طالب علم کو یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ بہت کچھ یاد کرکے اسے اپنے حافظے میں رکھ سکتے ہیں تو ان کا رجحان کتاب و علم اور تعلیم کی طرف چلا جاتا ہے۔ ہم کتاب، علم اور تعلیم سے اس لیے دور ہیں کیونکہ ہمیں یاد کرنے کے آسان طریقے نہیں بتائے جاتے۔ ہمیں اپنے آپ پر، اپنی صلاحیت پر اور اپنے ٹیلنٹ پر یقین نہیں ہوتا اور ہم اصل روشنی سے بہت دور چلے جاتے ہیں۔
-1 ہمیں وہ باتیں، وہ حقائق اور وہ واقعات جلدی یاد ہوتے ہیں جس میں ہماری ذات شامل ہوتی ہے۔ نفسیات میں اس کو I.Factor کہتے ہیں۔ آپ اپنے کالج کے دوستوں کے ساتھ گروپ فوٹو بنواتے ہیں لیکن جب بھی آپ یہ فوٹو دیکھیں گے تو سب سے پہلے اپنے آپ کو دیکھیں گے۔ آپ کوئی بھی کہانی یاد کریں لیکن یاد کرنے کیلئے اس کہانی میں خود کو شامل کرلیں۔ وہ کہانی آپ کو جلد یاد ہوجائے گی۔ آپ کسی بھی مضمون اور کسی بھی سبق کے حقائق کو اپنے ساتھ جوڑ لیں وہ سبق جلدی یاد ہوجائے گا۔
-2 ہمارا ذہن ایک طرح کی انفارمیشن اکٹھی کرتے کرتے بور محسوس کرنے لگتا ہے۔ اس لیے کبھی بھی ایک ہی مضمون کو لگاتار نہ پڑھیں بلکہ پڑھائی میںVariety لے کر آئیں۔ ایک خاص مضمون کی تیاری اور اسے یاد کرتے ہوئے ہمارے ذہن کے خاص مسل استعمال ہورہے ہوتے ہیں، انہیں آرام دینے کیلئے کچھ دیر کسی دوسرے مضمون کو پڑھ لیں اور پھر دوبارہ اصل مضمون کی طرف واپس آجائیں۔
-3 ہمیں وہ باتیں اور حقائق بھول جاتے ہیں جن کو ہم نے یاد کرنے کے بعد دہرایا نہ ہو۔ سائنسدان یہ کہتے ہیں کہ 24 گھنٹے کے بعد ہمارا ذہن بہت تیزی سے بھولنا شروع کردیتا ہے۔ 24 گھنٹے کے اندر اندر 80 سے 100فیصد تک مواد ہمارے ذہن میں رہتا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر اندر آپ سبق کو دہرا لیں۔ آپ صرف چند منٹوں کی دہرائی سے سبق کو کئی دن تک یاد رکھ سکتے ہیں۔-4 ذہن کو ماہرین الماری کی طرح تصور کرتے ہیں۔ اگر الماری میں اشیاء بکھری پڑی ہیں تو تلاش کرنے میں تنگی ہوگی اور اگر ترتیب سے ہیں تو آسانی سے مل جائیں گی۔ یادداشت کو بہتر بنانے کیلئے جن باتوں کو یاد کرنا چاہتے ہیں ان کی ترتیب بہتر بنائیں۔ ترتیب بنانے کے ساتھ ساتھ ان کا آپس میں رابطہ بنادیں تاکہ یاد کرنا آسان ہوجائے۔
-5 سبق یاد کرتے ہوئے 45 منٹ کی محنت کے بعد 10 منٹ کا وقفہ لیں۔ اس وقفے میں سبق کے متعلق مت سوچیں۔ آپ کی توجہ کا دورانیہ 45 منٹ تک ہوتا ہے۔ اس کے بعد ذہن کو تھوڑا سا آرام دینا ہوتا ہے اور ذہن کا آرام توجہ ہٹانے سے ممکن ہوتا ہے۔ آپ دس منٹ میں میوزک بھی سن سکتے ہیں، نماز بھی پڑھ سکتے ہیں اور چائے کے کپ کو بھی انجوائے کرسکتے ہیں۔
-6 ماہرین نفسیات ذہن کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ’’خود کو ہدایت دینے کے طریقے‘‘ جس کو Auto Suggestion کہا جاتا ہے پر زور دیتے ہیں۔ خود کو بار بار یہ بتائیں کہ آپ کی یاداشت بہتر اور شاندار ہے۔ یہ کام آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی کرسکتے ہیں۔ جب آپ خود کو یہ یقین دلا دیتے ہیں کہ آپ بہت کچھ یاد کرنے کے قابل ہوگئے ہیں تو یہ یقین اپنا جادوئی اثر دکھاتا ہے اور آپ کے اندر کا سویا ہوا جن جاگ جاتا ہے۔ ماہرین نے یادداشت کو بہتر بنانے کی فرضی گولیاں طالب علموں کو کھلائیں اور ساتھ یہ بتایا کہ ان سے آپ کی یادداشت 100 گنا بڑھ سکتی ہے اور نتیجہ واقعی 100 فیصد آیا، کیونکہ سب کو یقین ہوگیا تھا کہ اس طرح یادداشت بڑھ جائے گی۔ اسی طرح ہنری فودڈ کہا کرتا تھا کہ ’’خواہ تم یہ سوچتے ہو کہ تم کوئی کام کرسکتے ہو یا یہ سوچتے ہو کہ تم کوئی کام نہیں کرسکتے…تم درست ہوتے ہو۔‘‘
-7 آپ کو وہ باتیں اور واقعات زیادہ عرصے تک یاد رہتے ہیں جن کی آپ نے اپنے ذہن میں تصویر بناکر رکھی ہوتی ہے۔ ہمارا ذہن تصویروں میں سوچتا ہے۔ آنکھ کی یادداشت کان کی یادداشت سے 20 گنا زیادہ ہے۔ کوشش کریں کسی بھی Concept کو ذہن میں بٹھانے کے لیے ذہن میں ایک تصویر بنالیں۔ تصویر اور تصور کافی عرصہ تک آپ کے ذہن میں رہے گا۔
-8 کسی بھی سبق کو یاد کرنے سے پہلے وقت طے کرلیں کہ اس کو کتنی دیر میں یاد کرنا ہے۔ جب ہمارے پاس یاد کرنے والے مواد اور وقت کا ٹارگٹ واضح ہوتا ہے تو ہمارا ذہن جلدی یاد کرتا ہے۔ ذہن کی صلاحیت تب ایکٹو (Active) ہوجاتی ہے جب اس کے پاس کوئی ہدف ہو۔ آپ جب بھی یاد کرنے کے لیے بیٹھیں تو سٹاپ واچ پاس رکھ لیں اس طرح آپ اپنی یاد کرنے کی رفتار بھی بڑھا سکتے ہیں۔
-9 ہم پوری روٹی منہ میں ڈال کر نہیں نگل سکتے، ہمیں پہلے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنانے ہوتے ہیں۔ پھر اس کو ہضم کرنا ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح ہمارا ذہن بھی کسی بہت بڑے مواد اور ڈیٹے کو اکٹھا ہضم نہیں کرسکتا۔ ہمیں شارٹ نوٹس (Short notes) یا (Key notes) بنانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ آپ کسی بھی سبق کے Main-Points ، اہم باتوں اور Facts کے نوٹس بنالیں اسی طرح یاد کرنا بھی آسان ہوجائے گا اور آپ کا وقت بھی بچے گا۔
-10 ہماری نیند اور آرام کا ہمارے حافظے کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہوتا ہے۔ جب ہم مناسب نیند لیتے ہیں تو ہمارے ذہن کے خلیے فریش ہوجاتے ہیں۔ طالب علموں کو کم از کم 8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔ اگر آپ صبح جلدی اٹھنے کے عادی ہیں تو دوپہر کو تھوڑی دیر کیلئے آرام ضرور کریں اس طرح آپ بہت فریش محسوس کریں گے۔
-11 آپ اپنے دوستوں کا ایک ایسا گروپ بنالیں جس میں ہفتے میں ایک بار بیٹھ کر یادداشت کا مقابلہ ہوسکے۔ ہم تب زیادہ کام کرتے ہیں جب ہمارا دوسروں سے مقابلہ ہو۔ اگر ہوسکے تو اس گروپ میں غیر نصابی کتابوں کو بھی شامل کریں۔ اس طرح آپ میں مطالعہ کا ذوق بھی بڑھے گا۔
-12 ہمارے دماغ کی خوراک گلوکوز ہے۔ ہماری یادداشت تب بہتر ہوتی ہے جب ہم گلوکوز والی خوراک لیں۔ بالخصوص امتحانات میں ناشتے کے دوران آئل اور پروٹین والی خوراک سے پرہیز کریں۔ جوس زیادہ لیں اور اگر چائے پیتے ہیں تو اس میں چینی زیادہ لے لیں۔
ان آسان تکنیکوں کو استعمال کرکے دوسرے ممالک کے بے شمار طالب علم امتحانات میں بھی اعلیٰ نمبر لیتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ بہت سے ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کرچکے ہیں۔ آپ بھی نئے سال اور نئے سمسٹر کی پڑھائی کا آغاز ان طریقوں کے ذریعے کیجیے، پھر دیکھئے نتیجہ۔
(مضمون نگار معروف ٹیچر اور ٹرینر ہیں۔ مختلف اداروں میں طالب علموں، گورنمنٹ ملازموں اور ٹیچرز کو ٹرینگ دے چکے ہیں)
ذریعہ
آپ طالب علم ہیں اور اچھے نمبر لینا چاہتے ہیں۔ اچھے نمبر لینے کیلئے آپ کو اچھی یادداشت چاہیے اور سبق یاد کرنے کے طریقے آپ کو نہیں آتے۔
آپ محنتی بھی ہیں اور آپ کے Concepts بھی بہت واضح ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے ہر مضمون کو سمجھنے کے لیے پورا سال کلاس نوٹس بھی بنائے ہیں لیکن اگر آپ کو یاد کرنا نہیں آتا اور آپ یاد کرنے کے بنیادی اصولوں سے واقف نہیں تو امتحانات میں اعلیٰ کامیابی آپ کو نہیں ملے گی۔ انسانی ذہن پر کام کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق ہمارے ذہن کے پاس دو لاکھ کھرب سے زیادہ حروف یاد کرنے، 40 زبانوں پر عبور پانے، ایک پورا انسائیکلوپیڈیا یاد کرنے اور درجنوں یونیورسٹیوں سے گریجویشن کی ڈگریاں لینے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ لیکن آج اس مضمون میں ہمارا موضوع ذہنی صلاحیت نہیں بلکہ ذہنی صلاحیت کو استعمال میں لانا ہے۔
المیہ یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام میں استاد، کتابیں، سکول، کالج اور یونیورسٹیاں تو شامل ہیں لیکن ذہنی صلاحیت کو استعمال میں لانے اور سبق کو یاد کرنے کی مشقوں کے متعلق کچھ نہیں بتایا جاتا اور طالب علم اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کیے بغیر پڑھائی کو بوجھ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ ماہرین تعلیم ذہن کی سائنس(Mind Scinces) سے ناواقف ہوتے ہیں اور اس غلطی کا خمیازہ پورے سسٹم کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ جدید ملکوں میں یادداشت کو بہتر بنانے کے سیمینارز، لیکچرز اور ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں اور ان سے نہ صرف طالب علم بلکہ عام عوام بھی فائدہ اٹھاتی ہے۔ جب طالب علم کو یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ بہت کچھ یاد کرکے اسے اپنے حافظے میں رکھ سکتے ہیں تو ان کا رجحان کتاب و علم اور تعلیم کی طرف چلا جاتا ہے۔ ہم کتاب، علم اور تعلیم سے اس لیے دور ہیں کیونکہ ہمیں یاد کرنے کے آسان طریقے نہیں بتائے جاتے۔ ہمیں اپنے آپ پر، اپنی صلاحیت پر اور اپنے ٹیلنٹ پر یقین نہیں ہوتا اور ہم اصل روشنی سے بہت دور چلے جاتے ہیں۔
آئیے یادداشت کو بہتر بنانے کے کچھ بنیادی اصول سیکھ لیں۔
-1 ہمیں وہ باتیں، وہ حقائق اور وہ واقعات جلدی یاد ہوتے ہیں جس میں ہماری ذات شامل ہوتی ہے۔ نفسیات میں اس کو I.Factor کہتے ہیں۔ آپ اپنے کالج کے دوستوں کے ساتھ گروپ فوٹو بنواتے ہیں لیکن جب بھی آپ یہ فوٹو دیکھیں گے تو سب سے پہلے اپنے آپ کو دیکھیں گے۔ آپ کوئی بھی کہانی یاد کریں لیکن یاد کرنے کیلئے اس کہانی میں خود کو شامل کرلیں۔ وہ کہانی آپ کو جلد یاد ہوجائے گی۔ آپ کسی بھی مضمون اور کسی بھی سبق کے حقائق کو اپنے ساتھ جوڑ لیں وہ سبق جلدی یاد ہوجائے گا۔
-2 ہمارا ذہن ایک طرح کی انفارمیشن اکٹھی کرتے کرتے بور محسوس کرنے لگتا ہے۔ اس لیے کبھی بھی ایک ہی مضمون کو لگاتار نہ پڑھیں بلکہ پڑھائی میںVariety لے کر آئیں۔ ایک خاص مضمون کی تیاری اور اسے یاد کرتے ہوئے ہمارے ذہن کے خاص مسل استعمال ہورہے ہوتے ہیں، انہیں آرام دینے کیلئے کچھ دیر کسی دوسرے مضمون کو پڑھ لیں اور پھر دوبارہ اصل مضمون کی طرف واپس آجائیں۔
-3 ہمیں وہ باتیں اور حقائق بھول جاتے ہیں جن کو ہم نے یاد کرنے کے بعد دہرایا نہ ہو۔ سائنسدان یہ کہتے ہیں کہ 24 گھنٹے کے بعد ہمارا ذہن بہت تیزی سے بھولنا شروع کردیتا ہے۔ 24 گھنٹے کے اندر اندر 80 سے 100فیصد تک مواد ہمارے ذہن میں رہتا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر اندر آپ سبق کو دہرا لیں۔ آپ صرف چند منٹوں کی دہرائی سے سبق کو کئی دن تک یاد رکھ سکتے ہیں۔-4 ذہن کو ماہرین الماری کی طرح تصور کرتے ہیں۔ اگر الماری میں اشیاء بکھری پڑی ہیں تو تلاش کرنے میں تنگی ہوگی اور اگر ترتیب سے ہیں تو آسانی سے مل جائیں گی۔ یادداشت کو بہتر بنانے کیلئے جن باتوں کو یاد کرنا چاہتے ہیں ان کی ترتیب بہتر بنائیں۔ ترتیب بنانے کے ساتھ ساتھ ان کا آپس میں رابطہ بنادیں تاکہ یاد کرنا آسان ہوجائے۔
-5 سبق یاد کرتے ہوئے 45 منٹ کی محنت کے بعد 10 منٹ کا وقفہ لیں۔ اس وقفے میں سبق کے متعلق مت سوچیں۔ آپ کی توجہ کا دورانیہ 45 منٹ تک ہوتا ہے۔ اس کے بعد ذہن کو تھوڑا سا آرام دینا ہوتا ہے اور ذہن کا آرام توجہ ہٹانے سے ممکن ہوتا ہے۔ آپ دس منٹ میں میوزک بھی سن سکتے ہیں، نماز بھی پڑھ سکتے ہیں اور چائے کے کپ کو بھی انجوائے کرسکتے ہیں۔
-6 ماہرین نفسیات ذہن کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ’’خود کو ہدایت دینے کے طریقے‘‘ جس کو Auto Suggestion کہا جاتا ہے پر زور دیتے ہیں۔ خود کو بار بار یہ بتائیں کہ آپ کی یاداشت بہتر اور شاندار ہے۔ یہ کام آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی کرسکتے ہیں۔ جب آپ خود کو یہ یقین دلا دیتے ہیں کہ آپ بہت کچھ یاد کرنے کے قابل ہوگئے ہیں تو یہ یقین اپنا جادوئی اثر دکھاتا ہے اور آپ کے اندر کا سویا ہوا جن جاگ جاتا ہے۔ ماہرین نے یادداشت کو بہتر بنانے کی فرضی گولیاں طالب علموں کو کھلائیں اور ساتھ یہ بتایا کہ ان سے آپ کی یادداشت 100 گنا بڑھ سکتی ہے اور نتیجہ واقعی 100 فیصد آیا، کیونکہ سب کو یقین ہوگیا تھا کہ اس طرح یادداشت بڑھ جائے گی۔ اسی طرح ہنری فودڈ کہا کرتا تھا کہ ’’خواہ تم یہ سوچتے ہو کہ تم کوئی کام کرسکتے ہو یا یہ سوچتے ہو کہ تم کوئی کام نہیں کرسکتے…تم درست ہوتے ہو۔‘‘
-7 آپ کو وہ باتیں اور واقعات زیادہ عرصے تک یاد رہتے ہیں جن کی آپ نے اپنے ذہن میں تصویر بناکر رکھی ہوتی ہے۔ ہمارا ذہن تصویروں میں سوچتا ہے۔ آنکھ کی یادداشت کان کی یادداشت سے 20 گنا زیادہ ہے۔ کوشش کریں کسی بھی Concept کو ذہن میں بٹھانے کے لیے ذہن میں ایک تصویر بنالیں۔ تصویر اور تصور کافی عرصہ تک آپ کے ذہن میں رہے گا۔
-8 کسی بھی سبق کو یاد کرنے سے پہلے وقت طے کرلیں کہ اس کو کتنی دیر میں یاد کرنا ہے۔ جب ہمارے پاس یاد کرنے والے مواد اور وقت کا ٹارگٹ واضح ہوتا ہے تو ہمارا ذہن جلدی یاد کرتا ہے۔ ذہن کی صلاحیت تب ایکٹو (Active) ہوجاتی ہے جب اس کے پاس کوئی ہدف ہو۔ آپ جب بھی یاد کرنے کے لیے بیٹھیں تو سٹاپ واچ پاس رکھ لیں اس طرح آپ اپنی یاد کرنے کی رفتار بھی بڑھا سکتے ہیں۔
-9 ہم پوری روٹی منہ میں ڈال کر نہیں نگل سکتے، ہمیں پہلے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنانے ہوتے ہیں۔ پھر اس کو ہضم کرنا ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح ہمارا ذہن بھی کسی بہت بڑے مواد اور ڈیٹے کو اکٹھا ہضم نہیں کرسکتا۔ ہمیں شارٹ نوٹس (Short notes) یا (Key notes) بنانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ آپ کسی بھی سبق کے Main-Points ، اہم باتوں اور Facts کے نوٹس بنالیں اسی طرح یاد کرنا بھی آسان ہوجائے گا اور آپ کا وقت بھی بچے گا۔
-10 ہماری نیند اور آرام کا ہمارے حافظے کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہوتا ہے۔ جب ہم مناسب نیند لیتے ہیں تو ہمارے ذہن کے خلیے فریش ہوجاتے ہیں۔ طالب علموں کو کم از کم 8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔ اگر آپ صبح جلدی اٹھنے کے عادی ہیں تو دوپہر کو تھوڑی دیر کیلئے آرام ضرور کریں اس طرح آپ بہت فریش محسوس کریں گے۔
-11 آپ اپنے دوستوں کا ایک ایسا گروپ بنالیں جس میں ہفتے میں ایک بار بیٹھ کر یادداشت کا مقابلہ ہوسکے۔ ہم تب زیادہ کام کرتے ہیں جب ہمارا دوسروں سے مقابلہ ہو۔ اگر ہوسکے تو اس گروپ میں غیر نصابی کتابوں کو بھی شامل کریں۔ اس طرح آپ میں مطالعہ کا ذوق بھی بڑھے گا۔
-12 ہمارے دماغ کی خوراک گلوکوز ہے۔ ہماری یادداشت تب بہتر ہوتی ہے جب ہم گلوکوز والی خوراک لیں۔ بالخصوص امتحانات میں ناشتے کے دوران آئل اور پروٹین والی خوراک سے پرہیز کریں۔ جوس زیادہ لیں اور اگر چائے پیتے ہیں تو اس میں چینی زیادہ لے لیں۔
ان آسان تکنیکوں کو استعمال کرکے دوسرے ممالک کے بے شمار طالب علم امتحانات میں بھی اعلیٰ نمبر لیتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ بہت سے ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کرچکے ہیں۔ آپ بھی نئے سال اور نئے سمسٹر کی پڑھائی کا آغاز ان طریقوں کے ذریعے کیجیے، پھر دیکھئے نتیجہ۔
(مضمون نگار معروف ٹیچر اور ٹرینر ہیں۔ مختلف اداروں میں طالب علموں، گورنمنٹ ملازموں اور ٹیچرز کو ٹرینگ دے چکے ہیں)
ذریعہ