اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا
اب جو جاؤ در و دیوار بھی لیتے جانا

چھوڑ کر جا ہی رہے ہو تو پھر اپنے ہمراہ
ساتھ رہنے کا وہ اقرار بھی لیتے جانا

دکھ تو ہوگا مگر احساس ہو کم کم شاید
جاتے جاتے مرا پندار بھی لیتے جانا

بیخودی مجھ سے مری چھین کے جانیوالے
آگہی کے کڑے آزار بھی لیتے جانا

جشنِ آزادیِ اظہار میں اے نغمہ گرو
میری زنجیر کی جھنکار بھی لیتے جانا

اُن سے ملنے کبھی جاؤ تو بطرزِ سوغات
مجھ سے مل کر مرے اشعار بھی لیتے جانا

بزم ِیاراں نہیں حاکم کی عدالت ہے ظہیر
سر پر اُونچی کوئی دستار بھی لیتے جانا


ظہیر احمدظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔ 2002

ٹیگ: فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی الف عین
 
ظہیر بھائی بہت اعلیٰ۔ اگر کہوں کہ محفل سے جڑنے کا صلہ مل رہا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔
بیخودی مجھ سے مری چھین کے جانیوالے
آگہی کے کڑے آزار بھی لیتے جانا

جشنِ آزادیِ اظہار میں اے نغمہ گرو
میری زنجیر کی جھنکار بھی لیتے جانا
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ مطلع سے ہی اپنی گرفت میں لے لینے والی غزل۔
اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا
اب جو جاؤ در و دیوار بھی لیتے جانا​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی کہیں یہ دو ہزار دو کا اگست تو نہیں تھا ۔۔۔ :)
بہت اچھی غزل ہے ۔واہ واہ ۔۔

عاطف بھائی غزل تو یہ کم و بیش انہی دنوں کی ہے ۔ لیکن آپ کو کیسے اندازہ ہوا؟ مجھے یقین ہے کہ آپ کی بات میں ضرور کوئی اشارہ موجود ہے جو مین سمجھ نہیں پارہا۔اگر وقت ہو تواپنی مسکراہٹ میں مجھے بھی شریک کریں۔:):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ واہ مطلع سے ہی اپنی گرفت میں لے لینے والی غزل۔
اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا
اب جو جاؤ در و دیوار بھی لیتے جانا​
فاتح بھائی ۔ بڑی ذرہ نوازی ہے،عنایت ہے! بہت ہی ممنون ہوں اس حوصلہ افزائی کے لئے ۔ خدا آپ کو خوش رکھے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی غزل تو یہ کم و بیش انہی دنوں کی ہے ۔ لیکن آپ کو کیسے اندازہ ہوا؟ مجھے یقین ہے کہ آپ کی بات میں ضرور کوئی اشارہ موجود ہے جو مین سمجھ نہیں پارہا۔اگر وقت ہو تواپنی مسکراہٹ میں مجھے بھی شریک کریں۔:):):)
جشنِ آزادیِ اظہار میں اے نغمہ گرو
میری زنجیر کی جھنکار بھی لیتے جانا
بھئی آپ آزادی کا جشن منانے والوں کو اس قدر بلند آہنگ کے ساتھ مخاطب کر رہے ہیں کہ کیا کہنا ۔۔۔اور ایک مصرع میں غریب الوطنی کی زنجیر کی جھنکا ر کی شکل میں وطن کا اشتیاق بول رہا ہے یہ کیفیاتی شعراسی جشن کے مناظر کا رد عمل معلوم ہوتا ہے۔۔ ۔
۔ اس اشارے، بلکہ بیّن دلیل کو البتہ آپ خود نہ جانے کیوں نہ سمجھ پارہے ۔:):):):) :):):):):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جشنِ آزادیِ اظہار میں اے نغمہ گرو
میری زنجیر کی جھنکار بھی لیتے جانا
بھئی آپ آزادی کا جشن منانے والوں کو اس قدر بلند آہنگ کے ساتھ مخاطب کر رہے ہیں کہ کیا کہنا ۔۔۔اور ایک مصرع میں غریب الوطنی کی زنجیر کی جھنکا ر کی شکل میں وطن کا اشتیاق بول رہا ہے یہ کیفیاتی شعراسی جشن کے مناظر کا رد عمل معلوم ہوتا ہے۔۔ ۔
۔ اس اشارے، بلکہ بیّن دلیل کو البتہ آپ خود نہ جانے کیوں نہ سمجھ پارہے ۔:):):):) :):):):):):)

ہا ہا ہا ۔۔ سمجھ گیا ۔ چودہ اگست کے حوالے سے بات کر رہے تھے ۔ عاطف بھائی شاعری کی تالیف و تدوین کے اس چکر مین بقول شخصے دماغ کی دہی بنی ہوئی ہے ۔:D
 
Top