ساجدتاج
محفلین
اپنی اصلیت کو کبھی مت بھولو
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ :۔
جب تمہیںخوشیاں ملنے لگیں تو تین باتوںکو ہمیشہ یاد رکھنا
1۔ اللہ کو
2۔ اُس کی مخلوق کو
3۔ اپنی اصلیت کو
1۔ بنیادی طور پر انسان بہت ہی خود غرض ہوتا ہے، مایوس اور نا شُکرا بھی۔ اللہ تعالی کی طرف سے کوئی آزمائش آجائے تو فورا نا اُمید ہو جاتا ہے اور گلے شکوے شروع کر دیتا ہے۔ لیکن جب وہی رَب اُس خوشیوںسے نوازتا ہے تو شُکر کرنا بھول جاتا ہے کیوں؟ کیوںکہ وہ یہ سمجھنے لگ جاتا ہے کہ اُس کو جو خوشیاںمل رہی ہیںوہ اُس کی محنت کا نتیجہ ہیں اور وہ ایسا سوچ کر خود کو دھوکے میںہی رکھتا ہے۔ کیونکہ خوشی دینے والی ذات تو بس رَب کی ہے۔ تو اسے نا شکرے انسان تُو کس لیے اکڑتا ہے؟
2۔ انسان کو جب کوئی خوشی ملتی ہے تو اپنے آپ کو سب سے الگ سمجھنے لگتا ہے انسان کو انسان نہیںسمجھتا۔ اکثر لوگوںکے پاس جب نیا نیا پیسہ آتا ہے یا جن لوگوںکے پاس پیسہ بہت ہوتا ہے وہ اپنے سے نیچے والوںکو بڑی حقیر نظر سے دیکھتا ہے۔ جو کہ اللہ تعالہ کو سخت نا پسند ہے۔ انسان ہیںانسان بن کر ہی رہنا چاہیے ورنہ منہ کے بل کھانی پڑے گی۔
3۔ آج کا انسان اپنی اوقات بہت جلدی بھول جاتا ہے خاص کر تب جب اُس کے پاس وہ سب کچھ آجائے جس کی اُسے بہت خواہش ہو یا جس کے لیے وہ دن رات خواب دیکھتا ہو ۔ ایسے لوگوںکے پاس جب کوئی ایسی خوشی آتی ہے تو وہ اپنی اصلیت بھول جاتا ہے کہ وہ کیا تھا پہلے۔
اللہ تعالی نے ہمیںمسلمان بنا کر دُنیا میںبھیجا اور ہم پر یہ فرض ہے کہ ہم اس دُنیا میں اکڑ کر نہ چلیںکیونکہ جب اس زمین میںجائیںتو ہمیں کچھ گز ہی جگہ چاہیے ہو گی۔ کوئی بھی خوشی ملے تو اللہ کا شکر ادا کریں، اُس کی مخلوق کو بھی یاد رکھو اور سب سے بڑھ کر اپنی اصلیت کو مت بھولو
تحریر : ساجدتاج
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ :۔
جب تمہیںخوشیاں ملنے لگیں تو تین باتوںکو ہمیشہ یاد رکھنا
1۔ اللہ کو
2۔ اُس کی مخلوق کو
3۔ اپنی اصلیت کو
1۔ بنیادی طور پر انسان بہت ہی خود غرض ہوتا ہے، مایوس اور نا شُکرا بھی۔ اللہ تعالی کی طرف سے کوئی آزمائش آجائے تو فورا نا اُمید ہو جاتا ہے اور گلے شکوے شروع کر دیتا ہے۔ لیکن جب وہی رَب اُس خوشیوںسے نوازتا ہے تو شُکر کرنا بھول جاتا ہے کیوں؟ کیوںکہ وہ یہ سمجھنے لگ جاتا ہے کہ اُس کو جو خوشیاںمل رہی ہیںوہ اُس کی محنت کا نتیجہ ہیں اور وہ ایسا سوچ کر خود کو دھوکے میںہی رکھتا ہے۔ کیونکہ خوشی دینے والی ذات تو بس رَب کی ہے۔ تو اسے نا شکرے انسان تُو کس لیے اکڑتا ہے؟
2۔ انسان کو جب کوئی خوشی ملتی ہے تو اپنے آپ کو سب سے الگ سمجھنے لگتا ہے انسان کو انسان نہیںسمجھتا۔ اکثر لوگوںکے پاس جب نیا نیا پیسہ آتا ہے یا جن لوگوںکے پاس پیسہ بہت ہوتا ہے وہ اپنے سے نیچے والوںکو بڑی حقیر نظر سے دیکھتا ہے۔ جو کہ اللہ تعالہ کو سخت نا پسند ہے۔ انسان ہیںانسان بن کر ہی رہنا چاہیے ورنہ منہ کے بل کھانی پڑے گی۔
3۔ آج کا انسان اپنی اوقات بہت جلدی بھول جاتا ہے خاص کر تب جب اُس کے پاس وہ سب کچھ آجائے جس کی اُسے بہت خواہش ہو یا جس کے لیے وہ دن رات خواب دیکھتا ہو ۔ ایسے لوگوںکے پاس جب کوئی ایسی خوشی آتی ہے تو وہ اپنی اصلیت بھول جاتا ہے کہ وہ کیا تھا پہلے۔
اللہ تعالی نے ہمیںمسلمان بنا کر دُنیا میںبھیجا اور ہم پر یہ فرض ہے کہ ہم اس دُنیا میں اکڑ کر نہ چلیںکیونکہ جب اس زمین میںجائیںتو ہمیں کچھ گز ہی جگہ چاہیے ہو گی۔ کوئی بھی خوشی ملے تو اللہ کا شکر ادا کریں، اُس کی مخلوق کو بھی یاد رکھو اور سب سے بڑھ کر اپنی اصلیت کو مت بھولو
تحریر : ساجدتاج