اونچائی سے ڈرنا سر چکرانے کا علاج

نہ پراجی۔اینا دا حصہ نہیں ہوندا قربانی وچ۔ای آپنٹرا وکھرا بکرا قربان کردے نے۔
جو کوئی بھی تجربات سے منکر ہو رہا ہے اس کی بابت ہم یہ خیال پختہ کر رہے ہیں کہ یا تو ان کے پاس دیوار نہیں تھی یا پھر پرلے پاسے نظارہ نہیں تھا
 

ابن توقیر

محفلین
عمران بھائی، اسے ایکرو فوبیا (acrophobia) کہتے ہیں جیسا کہ ایچ اے خان صاحب نے بیان کیا ہے۔ دراصل بلندی کا خوف ان چند بنیادی جبلتوں میں سے ہے جو تقریباً تمام حیوانات میں مشترک ہیں۔ آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو کہ پرندے بھی، جن کی زندگی بلندی سے عبارت ہے، اپنی پہلی اڑان سے پیشتر بہت زیادہ اور بعد میں تھوڑا بہت اونچائی کے خوف کا شکار ہوتے ہیں۔ انسانی بچوں کے حوالے سے تو یہ بالکل طے ہے کہ وہ بالکل شیرخواری کے عالم میں بھی بلندی کے تصور اور گرنے کے خوف سے آگاہ ہوتے ہیں۔
مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب یہ خوف انسانوں میں بیماری کی حد کو پہنچ جائے۔ اس کی وجوہات میں چند اہم ترین یہ ہیں:
  1. بچپن یا نوعمری کا بلندی سے متعلق کوئی حادثہ جو ذہن پر نقش ہو گیا ہو۔
  2. دیگر نفسیاتی عوامل جو تربیت سے تعلق رکھتے ہیں۔
  3. توازن قائم رکھنے والے دماغی اعضا میں نقص۔
  4. بعض اوقات غالباً جینیاتی توارث۔
اس مسئلے پر توجہ ہمارے ہاں تو کم ہی دی جاتی ہے مگر ترقی یافتہ معاشروں میں اس کے علاج کی کچھ نہ کچھ صورتیں ایجاد کر لی گئی ہیں۔ ان طریقہ ہائے علاج میں سے کوئی بھی میرے خیال میں ایسا نہیں جو پاکستان میں صحیح طور پر عمل میں لایا جا سکتا ہو۔
اگر یہ مسئلہ آپ کے ہاں کسی نفسیاتی وجہ سے پیدا ہوا ہے تو ماہرینِ نفسیات سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ ورنہ، جیسا کہ بعض دوستوں نے اشارہ کیا ہے، زیادہ سے زیادہ بلندی کا بتدریج سامنا کرنا اس معاملے میں مفید ہو سکتا ہے۔ چونکہ یہ خوف ہماری جبلت میں شامل ہے اس لیے قیاس کیا جا سکتا ہے کہ عام افراد بھی بلندی کے خوف پر دراصل اسی طرح قابو پاتے ہیں۔ کم بلندی سے رفتہ رفتہ زیادہ بلندی پر کھڑے ہونے کی عادت پیدا کرنا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ تحقیقات بتاتی ہیں کہ اس خوف کا شکار لوگ دراصل اپنی نظر کو بلندی ہی پر مرکوز رکھنے کی علت کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا خوف قائم رہتا ہے۔ اے۔خان کی یہ تجویز بڑی معنیٰ خیز ہے کہ آپ کو اونچی جگہوں پر توجہ ادھر ادھر موڑنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
جن لوگوں میں یہ مسئلہ جسمانی توازن سے مشروط ہوتا ہے انھیں طبی نقطۂِ نظر سے علاج کی ضرورت ہے۔ ہمارے دماغ کے بعض حصے سیدھا اور مستحکم کھڑے ہونے کی صلاحیت سے براہِ راست تعلق رکھتے ہیں۔ اگر یہ حصے ضرورت سے زیادہ حساس ہوں تو معمولی سی بلندی کا احساس بھی حقیقی عدم توازن پیدا کر سکتا ہے۔ ایسی صورت میں گرنے کا خوف محض خوف نہیں رہتا بلکہ ایک واقعی خطرہ بن جاتا ہے۔ آپ کی چکر آنے کی شکایت کم یا زیادہ اسی سے متعلق معلوم ہوتی ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو آپ کو عام طور پر بھی چلتے ہوئے یا کھڑے ہوئے توازن قائم رکھنا عام لوگوں کی نسبت زیادہ دشوار ہو سکتا ہے۔ اس کے حل کے لیے ڈاکٹر سے مشورے کے علاوہ میرے خیال میں ورزش یا سخت کوشی سے متعلق جسمانی سرگرمیاں مدد دے سکتی ہیں۔
بعض اوقات یہ مسئلہ کسی خاندان میں اکا دکا یا زیادہ افراد میں نسلاً بعد نسل بھی چلتا دیکھا گیا ہے۔
درحقیقت یہ تمام وجوہات کم یا زیادہ طور پر کسی بھی ایکروفوبک (acrophobic) شخص میں موجود ہوتی ہیں۔
---
مزے کی بات بتاؤں؟
میں خود انتہائی ایکروفوبک ہوں۔ میرے ہاں یہ مسئلہ جینیاتی ہے اور جسمانی توازن کے کسی قدر فقدان سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ میرے لیے ایک سیدھی لکیر پر چلتے جانا کبھی کبھی شرابیوں سے بھی زیادہ دشوار ہوتا ہے۔ :):):)
 

اے خان

محفلین
اے۔خان کی یہ تجویز بڑی معنیٰ خیز ہے کہ آپ کو اونچی جگہوں پر توجہ ادھر ادھر موڑنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
:)بھائی جان!! اس کا فائدہ یہ ہوگا ،جب توجہ ادھر اُدھر ہوگی تو دماغ ادھر اُدھر کا سوچے گا۔ گرنے کے بارے میں نہیں سوچے گا۔
نوٹ :یہ مشورہ صرف ایسے افراد کے لئے ہے۔جو اونچائی سے گھبراتے ہو۔ عام افراد اس پر عمل نہ کریں ۔۔
 
نفسیاتی مسائل ڈر خوف مایوسی خوشی کمتری برتری سب ہارمونز ایمبیلنس کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔ ٹریگر ہونے کی مختلف وجوہات ہیں
ہارمونز کآ کنٹرول انسان کے اختیار میں نہیں ۔ دوا سے ہوسکتا ہے یا دعا سے۔
عموما دوا کے منفی اثرات ہوتے ہیں مگر کبھی بہت ضروری ہوتی ہیں
اللہ سے تعلق مضبوط کرنے سے انسان بچ سکتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
السلام و علیکم
مجھے اونچائی سے ڈر لگتا ہے اور سر چکراتا ہے جس کی وجہ سے میں درخت پر چڑھ نہیں سکتا چھوٹی سی دیوار پر چڑھنے سے سر چکرانے لگتا ہے.اس کا کوئی علاج ہے?
محترم محمد عمران صاحب
محترم دوستوں نے قریب ہر پہلو سے گفتگو کرتے آپ کی مشکل کو آسان کرنے کی کوشش کی ہے ۔
سب کے اجاگر کیئے نکات پر دھیان دیں ان شاء اللہ رب سوہنا آسان فرمائے گا دیوار و درخت پر چڑھنے کی راہ ۔۔
اگر نماز کی پابندی رکھتے درج ذیل دعاؤں میں سے جو دعا آسانی سے یاد ہو سکے
اسے درود شریف کے ہمراہ ہر نماز کے بعد پڑھ کر اللہ سوہنے سے اپنے لیئے آسانی کی دعا مانگنا بلاشک آسانی پیدا کرتا ہے ۔
آپ بھی تجربہ کر دیکھیں عین ممکن ہے رب سوہنا کرم فرما دے ۔۔
بہت دعائیں
 

سید عمران

محفلین
ہاہاہاہاہا!!!
بے چارے مریض کی درگت بنانا تو کوئی ہم محفلین سے سیکھے۔۔۔
مجال ہے جو کوئی ذرا بھی سنجیدہ ہوا ہو۔۔۔
سوائے دو تین کے۔۔۔
اب مریض مرض بھول کر عزت بچاتا پھر رہا ہے۔۔۔
ہائے بے چارا۔۔۔
کہاں سر دے دیا!!!
 
ہاہاہاہاہا!!!
بے چارے مریض کی درگت بنانا تو کوئی ہم محفلین سے سیکھے۔۔۔
مجال ہے جو کوئی ذرا بھی سنجیدہ ہوا ہو۔۔۔
سوائے دو تین کے۔۔۔
اب مریض مرض بھول کر عزت بچاتا پھر رہا ہے۔۔۔
ہائے بے چارا۔۔۔
کہاں سر دے دیا!!!

مریض نے سر خود ہی غلط جگہ دیا تھا
 
Top