اوامر و نواہی کی موضوعاتی درجہ بندی

یوسف-2

محفلین
قرآن کے جملہ پاروں کے اوامر و نواہی کو 67 اور احادیث کے اوامر و نواہی کو 83 جامع عنوانات کے تحت بلا تبصرہ و تشریح یکجا کیاگیا ہے۔ کتابی صورت میں شائع کرنے کے علاوہ اسے آن لائن بھی پیش کیا جارہا ہے۔ یونی کوڈ میں اسے http://paighamequran.blogspot.com/ پیش کیا جارہا ہے جبکہ رنگین پی ڈی ایف فارمیٹ میں اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

http://www.freeuploadsite.com/do.php?id=14274
http://www.freeuploadsite.com/do.php?id=14274
 

یوسف-2

محفلین
کچھ اس کتاب کے بارے میں
قرآن کے جملہ پاروں کے اوامر و نواہی کو 67 اور احادیث کے اوامر و نواہی کو 83 جامع عنوانات کے تحت بلا تبصرہ و تشریح یکجا کیا گیا ہے۔ اس کتاب کو قرآن و حدیث کی موضوعاتی درجہ بندی پر مبنی اپنی نوعیت کی منفرد کتاب "پیغام قرآن و حدیث " کا 'تعارف نامہ' بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ پیغام قرآن تیس پاروں کے بالترتیب آیات کی موضوعاتی درجہ بندی پر مبنی کتاب ہے جس کے متن میں موجود اوامر و نواہی کو جلی خط کشیدہ الفاظ کے ذریعہ نمایاں کیا گیا ہے۔ جبکہ پیغام حدیث صحیح بخاری شریف کے جملہ کتب کی تلخیص کے علاوہ صحاح ستہ سمیت بارہ مجموعوں کے اضافی احادیث کے چار ضمیموں پر مبنی تالیف ہے۔ احادیث کے متن میں بھی اوامر و نواہی کو نمایاں کرکے شائع کیا گیا ہے۔ پیغام قرآن اور پیغام حدیث کے متعدد علیحدہ اور یکجا ایڈیشنز کی اشاعتوں کے بعد پیغامِ قرآن و حدیث میں نمایاں کردہ "اوامر و نواہی" کے بالترتیب مجموعہ کو علیحدہ سے کتابی صورت میں بھی شائع کیا جاچکا ہے۔ اب انہی اوامر و نواہی کو 150 جامع عنوانات اور70 ذیلی عنوانات کے تحت ترتیبِ نو کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے، تاکہ ایک ہی موضوع سے متعلق جملہ اوامر و نواہی کا ایک ساتھ مطالعہ کیا جاسکے۔
طالبِ دعا؛ یوسف ثانی
مکة المکرمہ : 10 فروری 2013 ء


قرآن کے اوامر و نواہی : فہرستِ عنوانات
(1) ازدواجیات ۔ عائلی زندگی
(2) اسلام، دین
(3) اطاعت، حکمرانی، نافرمانی
(4) اللہ اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
(5) انسان اور خواہش نفس
(6) انصاف، ناپ تول، امانت
(7) ایمان اور تقاضائے ایمان
(8 ) کنجوسی اور فضول خرچی
(۹) بھلائی، نیکی اورحسن سلوک
(10) برائی اور بے حیائی
(11) تقویٰ اور اللہ پر بھروسہ
(12) تکبر اورعاجزی
(13) توبہ و استغفار
(14)جنت اورجہنم
(15)جہاد اورشہادت
(16) چوری اور جھوٹی گواہی
(17) حج و عمرہ ؛ ارکانِ حج و عمرہ
(18 ) حرام کھانا،رزق حلال
(19) حق و باطل؛ غلط اورسیدھا راستہ
(20) حلال جانور، حلال کھانا اور جائز کام
(21) حیا، بے شرمی اور فحاشی
(22) دنیا اور آخرت
(23) رزق ؛ اللہ کافضل
(24) رشتہ دار، والدین اور اولاد
(25) روزہ اور اعتکاف
(26) زکوٰة اور مصارف زکوٰة
(27) زنا اور تہمتِ زنا کی سزا
(28 ) سلام کرنا
(29) سود خوری
(30) شراب اور جوا
(31) شرک اور مشرک ؛ غیر اللہ سے مانگنا
(32) شکر، ناشکری اور کفرانِ نعمت
(33) شیطان اورشیطانی کام
(34) صبر، مصیبت اور آزمائش
(35) صدقہ و خیرات، خرچ
(36) طہارت: غسل، وضو، تیمم
(37) ظلم و زیادتی؛ صلح اور بدلہ
(38 ) عبادت: اللہ کی بندگی
(39) علم ، عقل اورجہالت
(40) عہداور امانت کی حفاظت
(41) غصہ ، زیادتی، معافی اور قصور
(42) غیبت، طعنہ اور تہمت
(43) فرقہ بندی: دین کے ٹکڑے کرنا
(44) فساد: مفسد اور فاسق
(45) قتل اور قصاص
(46) قرآن کے حقوق
(47) قربانی اور قربانی کے جانور
(4 قرض، لین دین اور گواہی
(49) قسم اور قسم کا کفارہ
(50) کامیابی اور ناکامی
(51) کراماً کاتبین
(52) کفر اور کافر ( یہودی، عیسائی، اہل کتاب)
(53) گانا بجانا
(54) گناہ، گمراہی اور گمان
(55) گواہی،شہادت
(56) لونڈی اور غلام
(57) مال و دولت اور مالِ غنیمت
(5 مذاق اور طعنہ زنی
(59) مسجد، خانہ کعبہ
(60) مسلم ومومن؛ مرد اور عورتیں
(61) مشورہ
(62) منافق مرد اور منافق عورتیں
(63) موت اور زندگی
(64) نماز، الصلوٰة
(65) وراثت، ترکہ اور وصیت
(66) ہجرت، ترک ِ وطن
(67) یتیم اور مسکین۔

ذیل میں مندرجہ بالا ابواب کے یونی کوڈ ورژن پیش کئے جاتے ہیں۔ اس تبدیلی میں آیات کے نمبر شمار دائیں بائیں اُلٹ پلٹ ہوگئے ہیں۔ لہٰذا اصل نمبر شمار کے لئے منسلکہ درج بالا پی ڈی ایف فارمیٹ ملاحظہ کیجئے۔
 

یوسف-2

محفلین
1 ۔ ازدواجیات (عائلی زندگی)
٭ شرم والے ستر کو ڈھانکنے، جسم کی حفاظت اور زینت کے لئے لباس کو نازل کیا گیا
(اعراف:۶۲)
٭ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لئے لباس کی مانند ہیں
(البقرة:۷۸۱)
٭ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ
(البقرة :۳۲۲)
٭ حیض ایک تکلیف دہ حالت ہے، اس میں عورتوں سے (مجامعت کرنے سے) الگ رہو
(البقرة:۲۲۲)
٭ جو بیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں، ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے
(البقرة:۶۲۲)
٭ تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں اُن پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دو
(النساء:۶۱۔۵۱)
٭ اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ، خواب گاہوں میں اُن سے علیٰحدہ رہو اور مارو، پھر اگر وہ تمہاری مطیع ہو جائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے تلاش نہ کرو۔
(النساء:۴۳)
٭ اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو ایک حَکَم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو۔
(النساء:۵۳)
٭ اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں کہ میاں اور بیوی (کچھ حقوق کی کمی بیشی پر) آپس میں صلح کر لیں۔
(النساء:۸۲۱)
٭ اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہو ہی جائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کر دے گا۔
(النساء:۰۳۱)
مہر:
٭ عورتوں کے مہر خوشدلی کے ساتھ ادا کرو
(النساء:۴)
٭ تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کر کے اُس مَہر کا کچھ حصہ اُڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو
(النساء:۹۱)
٭ جوازدواجی لطف تم ان سے اُٹھاؤ اس کے بدلے اُن کے مَہر بطور فرض کے ادا کرو
(النساء:۴۲)
٭ اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا ارادہ ہی کر لو تو خواہ تم نے اسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا
(النساء:۰۲)
ظہار:
٭جو لوگ اپنی بیویوں سے ظِہار کرتے ہیں ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں ہیں۔
(مجادلہ:۲)
٭ جواپنی بیوی سے ظِہار کرے اورپھر رجوع کرے تو پہلے انہیں ایک غلام آزاد کرنا ہوگا۔ غلام نہ پائے تو دو مہینے کے پے درپے روزے رکھے اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
(مجادلہ:۴۔۳)
نیک بیویاں:
٭ جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں اُن کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں۔
(النساء:۴۳)
٭ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو۔
( روم:۱۲)
٭ ایسی بیویاں جو سچی مسلمان، باایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار، اور روزہ دار ہو، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ۔
(التحریم :۵)
زائد بیویاں
٭ اور اگر تم کو اندیشہ ہو کہ یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تم کو پسند آئیں ان میں سے دو دو، تین تین، چار چار سے نکاح کر لو۔ لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ ان کے ساتھ عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی بیوی کرو یا اُن عورتوں کو زوجیت میں لاؤ جو تمہارے قبضہ میں (بطور لونڈی) آئی ہیں۔
(النساء:۳)
٭ ایک بیوی کی طرف اس طرح نہ جُھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتا چھوڑ دو۔
(النساء:۹۲۱)
نکاح؛ حلال و حرام:
٭ تم مشرک عورتوں سے ہر گز نکاح نہ کرو۔
(البقرة:۱۲۲)
٭ اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا۔
(البقرة:۱۲۲)
٭ جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں اُن سے ہر گز نکاح نہ کرو۔
(النساء:۲۲)
٭ تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں، بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو، اور تمہاری دُودھ شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہاری بیویوں کی لڑکیاں جنہوں نے تمہاری گودوں میں پرورش پائی ہے۔
(النساء:۳۲)
٭ اور اُن بیویوں کی لڑکیاں جن سے تمہارا تعلق زن و شَو ہو چکا ہو۔
(النساء:۳۲)
٭ تمہارے اُن بیٹوں کی بیویاں جو تمہارے صُلب سے ہوں۔ تم پر حرام کیا گیا ہے کہ ایک نکاح میں دو بہنوں کو جمع کرو۔
(النساء:۳۲)
٭ اور وہ عورتیں بھی تم پر حرام ہیں جو کسی دوسرے کے نکاح میں ہوں۔
(النساء:۴۲)
٭ محفوظ عورتیں بھی تمہارے لیے (نکاح کے لئے) حلال ہیں خواہ وہ اہلِ ایمان کے گروہ سے ہوں یا اُن قوموں میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔
(المآئدة:۵)
٭ جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو۔ نہ وہ کفار کے لیے حلال ہیں اور نہ کفار ان کے لیے حلال۔
(سورة الممتحنہ:۰۱)
٭ ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم اُن کے مہر اُن کو ادا کر دو۔
(الممتحنہ:۰۱)
٭ تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رہو۔
(الممتحنہ:۰۱)
٭ جو مہر تُم نے اپنی کافر بیویوں کو دیے تھے وہ تم واپس مانگ لو اور جو مہر کافروں نے اپنی مسلمان بیویوں کو دیے تھے انہیں وہ واپس مانگ لیں۔
(الممتحنہ:۰۱)
٭ خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے۔
( النور:۶۲)
٭ پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے۔
( النور:۶۲)
٭ جو نکاح کا موقع نہ پائیں انہیں چاہیں کہ عفت مآبی اختیار کریں۔
(سورة النور:۳۳)
٭ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہیں جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کرچکے ہوں۔
(الاحزاب:۷۳)
طلاق اور عدت:
٭ جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، وہ تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں۔
(بقرة:۸۲۲)
٭ اللہ نے مطلقہ عورتوں کے رحم میں جو کچھ خلق فرمایا ہو، اُسے چھپانا جائز نہیں ہے۔
(البقرة:۸۲۲)
٭ جو کچھ تم اپنی بیوی کو دے چکے تھے، طلاق کے بعد اُسے واپس لینا جائز نہیں۔
(البقرة:۹۲۲)
٭ عورتوں کو طلاق دے چکو تو بعد از عدت اُن کے نکاح کرنے میں رکاوٹ نہ ڈالو۔
(البقرة:۲۳۲)
٭ عدت پوری ہونے تک عقد نکاح باندھنے کا فیصلہ نہ کرو
(البقرة:۵۳۲)
٭ بعد از نکاح عورت کو ہاتھ لگانے سے قبل طلاق دینے میں کوئی گناہ نہیں۔
(البقرة:۶۳۲)
٭ ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دینے کی صورت میں نصف مہر دینا ہو گا۔
(البقرة:۷۳۲)
٭ جنہیں طلاق دی جائے انہیں مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے۔
(البقرة:۱۴۲)
٭ اے مومنو!اگر تم مومن عورتوں سے نکاح کے بعد انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو ان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے۔
(الاحزاب:۹۴)
٭ عورتوں کو طلاق دو تو اُنہیں اُن کی عدّت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو۔
( الطلاق :۱)
٭ عدت کے دوران نہ تم اُنہیں گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں۔
(سورة الطلاق:۱)
٭ عدت کی مدت کے خاتمہ پر یا انہیں بھلے طریقے سے اپنے نکاح میں روک رکھو، یا بھلے طریقے سے اُن سے جدا ہو جاؤ۔ اور دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحبِ عدل ہوں۔
( الطلاق:۲)
٭ عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اُن کی عدت تین مہینے ہے۔ اور یہی حکم اُن کا ہے جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو۔
( الطلاق:۴)
٭ اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حد یہ ہے کہ اُن کا وضع حمل ہو جائے۔
(الطلاق :۴)
٭ مطلقہ عورتوں کوعدت میں اُسی جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو۔
(الطلاق :۶)
٭ اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ
(طلاق :۶)
٭ اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اُس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جائے
(الطلاق:۶)
٭ پھر اگر وہ تمہارے بچے کو دُودھ پلائیں تو ان کی اُجرت انہیں دو
( الطلاق :۶)
بیوہ کی عدت:
٭ شوہر کے مرنے کے بعد بیوہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن تک روکے رکھے۔
(البقرة:۴۳۲)
٭بیوہ عورتوں کو ایک سال تک شوہر کے گھر سے نہ نکالا جائے
(البقرة:۰۴۲)
پردہ اور حجاب:
٭ دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اُن سے اجازت نہ لے لو اور اُن پر سلام نہ بھیج لو
(النور:۷۲)
٭ جب تک اجازت نہ دیدی جائے، داخل نہ ہو۔ واپس جانے کو کہا جائے تو واپس ہوجاؤ
(النور:۸۲)
٭ کوئی مضائقہ نہیں کہ ایسے گھروں میں داخل ہوجاﺅ جو کسی کے رہنے کی جگہ نہ ہوں (النور:۹۲)
٭مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچاکر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں( النور:۰۳)
٭ مومن عورتیں اپنی نظریں بچاکر رکھیں،اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں (النور:۱۳)
٭ وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے: شوہر، باپ ، شوہروں کے باپ، اپنے بیٹے، شوہروں کے بیٹے، بھائی، بھائیوں کے بیٹے، بہنوں کے بیٹے، اپنے میل جول کی عورتیں، ا پنے لونڈی غلام، وہ زیردست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہو، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں
( النور:۱۳)
٭ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اُن کی چھپی ہوئی زینت کا لوگوں کو علم ہو جائے
( النور:۱۳)
٭ لونڈی غلام اور چھوٹے بے عقل بچے تمہارے پاس پردے کے ان تین اوقات میں اجازت لے کر آیا کریں۔ صبح کی نماز سے پہلے، دوپہر کو اور عشاء کی نماز کے بعد
(النور:۸۵)
٭ان کے بعد وہ بلااجازت آئیں تو نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ ان پر۔ تمہیں ایک دوسرے کے پاس بار بار آنا ہی ہوتا ہے
(النور:۸۵)
٭ جب تمہارے بچے عقل کی حد کو پہنچ جائیں تو بڑوں کی طرح اجازت لے کر آیا کریں
(النور:۹۵)
٭ جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں، نکاح کی امیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں
(النور:۰۶)
٭ اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو دبی زبان سے بات نہ کیا کرو کہ دل کی خرابی کا مُبتلا کوئی شخص لالچ میں پڑ جائے، بلکہ صاف سیدھی بات کرو
( احزاب:۲۳)
٭ اپنے گھروں میں ٹِک کر رہو اور سابق دورِ جاہلیت کی سی سَج دھج نہ دکھاتی پھرو
(احزاب:۳۳)
٭ مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں
(احزاب:۹۵)
 

یوسف-2

محفلین
2 ۔ اسلام، دین

٭ اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے، لہٰذا مرتے دم تک مسلم ہی رہنا
(البقرة:۲۳۱)
٭ اللہ کا رنگ (دین) اختیار کرو، اس کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہوگا؟
(البقرة:۸۳۱)
٭ پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو
(البقرة:۸۰۲)
٭ اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسُوب نہ کرو
(النساء:۱۷۱)
٭ چھوڑو ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کیے ہوئے ہے۔ ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو
(الانعام:۰۷)
٭ جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ درگروہ بن گئے
(الانعام:۹۵۱)
٭ آبادی کے ہر حصہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے اور دین کی سمجھ پیدا کرتے اور واپس جا کر اپنے علاقے کے باشندوں کوخبردار کرتے
(سورة التوبة:۲۲۱)
٭ یک سُو ہو کر اپنا رُخ اس دین کی سمت میں جما دو
(الروم:۰۳)
٭ مجھے حکم دیاگیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے اس کی بندگی کروں
(سورة الزُمر:۱۱)

3 ۔ اطاعت، حکمرانی، نافرمانی

٭ اطاعت کرو اللہ کی، اطاعت کرو رسول کی اور اُن لوگوں کی جو تم میں صاحبِ امر ہوں
(النساء:۹۵)
٭ ہم نے جو رسول بھی بھیجا ہے کہ اذنِ خداوندی کی بنا پر اس کی اطاعت کی جائے
(النساء:۴۶)
٭ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے دراصل خدا کی اطاعت کی
(النساء:۰۸)
٭ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی
(الانفال:۶۴)
٭ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰة دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور بُرائی سے منع کریں گے
(الحج:۱۴)
٭ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اس نے بڑی کامیابی حاصل کی
( سورة الاحزاب:۱۷)
٭ جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں
(شوریٰ:۸۳)
٭ نماز قائم کرتے رہو، زکوٰة دیتے رہو اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے رہو
(مجادلہ:۳۱)
٭ اللہ کی اطاعت کرو اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو
(سورة التغابن :۲۱)
٭ مریم بنت عمران نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی
( التحریم:۲۱)
٭ ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی تو اس نے ان کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا
( الحاقہ :۰۱)
٭ البتہ جو شخص منہ موڑے گا اور انکار کرے گا تو اللہ اس کو بھاری سزا دے گا
(الغاشیہ:۴۲۔۳۲)
٭ جس نے راہ خدا میں مال دیا اور خدا کی نافرمانی سے پرہیز کیا، اور بھلائی کو سچ مانا
(الیل:۶۔۵)

4 ۔ اللہ اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

٭ ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے، ہم نے حکم سُنا اور اطاعت قبول کی۔ مالک ہم تجھ سے خطا بخشی کے طالب ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے
(البقرة:۵۸۲)
٭ اللہ کے فرامین کو قبول کرنے سے انکار کر نے والوں کو یقیناً سخت سزا ملے گی
(آلِ عمران:۴)
٭ گر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اختیار کرو۔ اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا
(آلِ عمران:۲۳)
٭ جو اللہ اوراس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدوں سے تجاوز کر جائے گا اُسے اللہ آگ میں ڈالے گا
(النساء:۴۱)
٭ تمہاری حمایت و مددگاری کے لیے اللہ ہی کافی ہے
(النساء:۵۴)
٭ اللہ کے ساتھ جس نے کسی اور کو شریک ٹھیرایا تواُس نے بڑے سخت گناہ کی بات کی
(النساء:۸۴)
٭ اللہ پر بھروسہ رکھو۔ وہی بھروسہ کے لیے کافی ہے
(النساء:۱۸)
٭ جو اللہ اور اس کے تمام رسولوں کو مانیں اور اُن کے درمیان تفریق نہ کریں
(النساء:۲۵۱)
٭ جو لوگ اللہ کی بات مان لیں گے اور اس کی پناہ ڈھونڈیں گے ان کو اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل و کرم کے دامن میں لے لے گا
(النساء:۵۷۱)
٭ اللہ سے ڈرو اور اس کی جناب میں باریابی کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جدوجہد کرو
(المآئدة:۵۳)
٭ جو پاک چیزیں اللہ نے حلال کی ہیں انہیں حرام نہ کر لو اور حد سے تجاوز نہ کرو
( المآئدة:۷۸)
٭ اُس خدا کی نافرمانی سے بچتے رہو، جس پر تم ایمان لائے ہو
(المآئدة:۸۸)
٭ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مانو اور باز آ جاؤ
(المآئدة:۲۹)
٭ جو لوگ اپنے رب کو رات دن پکارتے رہتے ہیں اور اس کی خوشنودی کی طلب میں لگے ہوئے ہیں انہیں اپنے سے دُور نہ پھینکو
(الانعام:۲۵)
٭ مالک کائنات کے آگے سرِ اطاعت خم کر دو، نماز قائم کرو اور اس کی نافرمانی سے بچو
(الانعام:۲۷)
٭ اپنے رب کو پکارو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے
(الاعراف:۵۵)
٭ اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے۔ اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو
(الاعراف:۰۸۱)
٭ رب کو صبح و شام یاد کیا کرو دل ہی دل میں اور خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز کے ساتھ
(الاعراف:۵۰۲)
٭ اللہ سے ڈرو اور اپنے آپس کے تعلقات درست کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو
(الانفال:۱)
٭ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور حکم سننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو
(الانفال:۰۲)
٭ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر لبیک کہو
(الانفال:۴۲)
٭ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیانت نہ کرو۔ اپنی امانتوں میں غداری کے مرتکب نہ ہو
(الانفال:۷۲)
٭ جو لوگ اللہ پر جھوٹے افتراء باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پا سکتے
(سورة یونس:۹۶)
٭ اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے؟
(ھود:۸۱)
٭ اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف میں رُجوع کرتا ہوں
(ھود:۸۸)
٭ اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوا کرتا ہے
(سورة الرعد:۸۲)
٭ اللہ نے دریا جاری کیے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ
( النحل:۵۱)
٭ اللہ تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے شاید کہ تم فرمانبردار بنو (سورةالنحل:۱۸)
٭ اللہ کے سوا کسی کو اپنا وکیل نہ بنانا۔
( بنی اسرائیل:۲)
٭ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اس کے لیے سب اچھے ہی نام ہیں
(بنی اسرائیل:۰۱۱)
۹۲۔ آسمانوں اور زمین کا رب ہی ہمارا رب ہے۔ ہم کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے
( الکھف:۴۱)
٭ کسی چیز کے بارے میں کبھی نہ کہا کرو کہ میں کل یہ کام کردوں گا،۔ الاّیہ کہ اللہ چاہے۔ اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو
(سورة الکھف:۴۲۔۳۲)
٭ انعام وہی بہتر ہے جو اللہ بخشے اور انجام وہی بخیر ہے جو اللہ دکھائے
(الکھف:۴۴)
٭ تم چاہے پکار کر کہو، وہ اللہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات بلکہ اُس سے مخفی تر بات بھی جانتا ہے
(طٰہٰ:۷)
٭ اللہ پر توکل کرو، اللہ ہی وکیل ہونے کے لیے کافی ہے
( الاحزاب:۳)
٭ اے لوگو! رسولوں کی پیروی اختیار کرلو
(سورة یٰسین:۱۲)
٭ بہترین بندہ وہ ہے جو کثرت سے اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا ہو
(سورة صٓ:۰۳)
٭ بے شک اے اللہ! تو ہی اصل داتا ہے
(سورة صٓ:۵۳)
٭ اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط جمادے گا
(محمد:۷)
٭ تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو
(سورة محمد:۳۳)
٭ تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ اور رسول کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو
(الفتح:۹)
٭ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرو
(سورة الحجرات:۱)
٭ اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے
(الحجرات۔۲۱)
٭ اللہ انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اور اُس کے وسوسوں تک کو جانتا ہے
( قٓ:۶۱)
٭ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ ذلیل و خوار کر دیے جائیں گے
(المجادلہ:۵)
٭ جو کچھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے وہ روک دے اس سے رُک جاؤ
(الحشر:۷)
٭ اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو
(الجمعہ:۰۱)
٭ اُس اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، لہٰذا اُسی کو اپنا وکیل بنالو
(سورة المزمل:۹)
٭ میں پناہ مانگتا ہوں انسانوں کے رب، انسانوں کے بادشاہ، انسانوں کے حقیقی معبُود کی
(الناس:۳۔۱)
٭ کسی معاملہ میں نزاع ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو
(النساء:۹۵)
 

یوسف-2

محفلین
5 ۔ انسان اور خواہش نفس

٭ انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے
( سورة بنی اسرائیل: ۱۱)
٭ زبان سے بہترین بات نکالا کرو ، شیطان انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے
( بنی اسرائیل: ۳ ۵)
٭ قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے
( الکھف: ۴ ۵)
٭ خواہشِ نفس کی پیروی کرنے والوں کی اطاعت نہ کرو، جس کا طریقِ کار افراط و تفریط پر مبنی ہو
(الکھف: ۸ ۲)
٭ ہم نے (اے انسان) تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ لہٰذا تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہشِ نفس کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی
(سورة صٓ: ۶ ۲)
٭ اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اُس سے زیادہ کا وہ اُسے مکلف نہیں کرتا۔
( الطلاق :۷)

6 ۔ انصاف، ناپ تول، امانت

٭ اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو
(الانعام: ۲ ۵ ۱)
٭ اور جب بات کہو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو
(الانعام: ۲ ۵ ۱)
٭ ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
(المآئدة: ۲ ۴)
٭ ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو اُن کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فسادنہ پھیلاتے پھرو
(ھود: ۵ ۸)
٭ پیمانے سے دو تو پورا بھر کر دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو
( بنی اسرائیل: ۳۵)
٭ امانتیں اہلِ امانت کے سپرد کرو۔ لوگوں کے درمیان عدل کے ساتھ فیصلہ کرو (النساء: ۸ ۵)
٭ پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو۔
(الشعرائ:۱ ۸ ۱)
٭ صحیح ترازو سے تولو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو
(شعرائ:۲ ۸ ۱)
٭ میزان میں خلل نہ ڈالو، انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو
(الرحمٰن: ۹۔ ۸ )
٭ اللہ نے کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں
(حدید: 25)
٭ تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں، اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
(المطففین: ۳)

7 ۔ ایمان اور تقاضائے ایمان

٭ ہدایت ہے ان پرہیزگار لوگوں کے لیے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں
(البقرة :۲)
٭ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
(البقرة:۴)
٭ جس پر بھروسہ کیا گیا ہے، وہ امانت ادا کرے، رب سے ڈرے اور شہادت ہرگز نہ چھپائے
(البقرة: 283)
٭ ایمان لانے والے اور نماز و زکوٰة کی پابندی کرنے والے اور اللہ اور روزِ آخر پر سچا عقیدہ رکھنے والے
(النساء: 162)
٭ ہر راستے پر رہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو خوف زدہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو خدا کے راستے سے روکنے لگو اور سیدھی راہ کو ٹیڑھا کرنے کے درپے ہو جاؤ
(الاعراف: 86)
٭ اللہ کے ہاں تو اُنہی لوگوں کا درجہ بڑا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اس کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جان و مال سے جہاد کیا، وہی کامیاب ہیں
( التوبة:۰۲)
٭ ایمان کے ساتھ عمل صالح کرنے والے نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے
(الحج: 56)
٭ اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو
(الحج:۷۷)
٭جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوںنے نیک عمل کیے ہیں
(سورة الروم: 15)
٭ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر
(الحدید:۷)
٭ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں اُن لوگوں سے محبت نہیں کرتے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں
(سورة المجادلہ:۲۲)
٭ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر
(سورة الصف:10)
٭ اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بنو
( الصف:14)
٭ جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا
(سورة التغابن :۹)
٭ جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے
(الطلاق:۱۱)
٭ اُسی پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے
(سورة الملک:29)
٭ یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا
( الحاقہ : 33-34)
٭ جو امانتوں کی حفاظت اور عہد کا پاس کرتے ہیں اور گواہیوں میں راست باز رہتے ہیں
(المعارج : 32-33)
٭ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایما ن نہیں لاتے، جب قرآن سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟
(انشقاق: 20-21)
٭ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
( انشقاق :25)
٭ جو ایمان لائے، نیک اعمال کرتے رہے، ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے
(العصر: 2-3)

8 ۔ کنجوسی اور فضول خرچی

٭ جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بُخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے
(آلِ عمران:180)
٭ اللہ کو ایسے لوگ بھی پسند نہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں
(النساء:37)
٭دردناک سزا کی خوشخبری دو اُن کو جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے
(سورة التوبة: ۴ ۳)
٭ جب اللہ نے اپنے فضل سے ان کو دولت مند کر دیا تو وہ بخل پر اتر آئے
(التوبة: ۶ ۷)
٭ فضول خرچی نہ کرو۔ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں
(بنی اسرائیل: ۷ ۲ ۔۶ ۲)
٭ نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ عاجز بن کر رہ جاؤ
(سورة بنی اسرائیل: ۹ ۲)
٭ فضول خرچی کرو نہ بُخل بلکہ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہو
(الفرقان: ۷ ۶)
٭ کچھ لوگ بخل کر رہے ہیں حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے
(محمد: ۸ ۳)
٭ جس نے بُخل کیا اور اپنے خدا سے بے نیازی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا
(الیل: ۰ ۱)
 

یوسف-2

محفلین
9 ۔ بھلائی، نیکی اورحسن سلوک
٭ اگر تم بھلائی کرو یا کم از کم بُرائی سے درگزر کرو تو اللہ بڑا معاف کرنے والا ہے (النسائ:۹۴۱) ٭ نیک عمل کریں ، نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں(البقرة:۷۷۲) ٭ نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہےں (آلِ عمران:۴۰۱) ٭ ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو۔ قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حُسن سلوک سے پیش آؤ، اور پڑوسی رشتہ دار سے، اجنبی ہمسایہ سے، پہلو کے ساتھی اور مسافر سے اور اُن لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں، احسان کا معاملہ رکھو (النسائ:۶۳) ٭ جو مومن مرد یا عورت نیک عمل کریں گے تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے(النسائ:۴۲۱) ٭جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں ان میں سب سے تعاون کرو (المآئدة:۲) ٭ اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو احسان کی روش رکھتے ہیں(المآئدة:۳۱) ٭ نیکی کے لیے دس گنا اجر ہے ، جبکہ بدی کا اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا (الانعام:۰۶۱) ٭وہ نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے۔ پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے (الاعراف:۷۵۱) ٭جن لوگوں نے بھلائی کا طریقہ اختیار کیا ان کے لیے بھلائی ہے اور مزید فضل( یونس:۶۲) ٭انہیں وحی کے ذریعے نیک کاموں کی اور نماز قائم کرنے اور زکوٰة دینے کی ہدایت کی (الانبیائ:۳۷) ٭ یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے اور ہمارے آگے جُھکے ہوئے تھے (الانبیائ:۰۹) ٭ جومومن نیک عمل کرے گا تو اس کے کام کی ناقدری نہ ہوگی (الانبیائ:۴۹) ٭زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہونگے (الانبیائ:۵۰۱) ٭ نیک عمل کرنے والے ایمانداروں کے لیے مغفرت اور عزت کی روزی ہے( الحج:۰۵) ٭ جو شخص بھلائی لے کر آئے گا اسے اس سے زیادہ بہتر صلہ ملے گا۔ (النمل:۹۸) ٭ جو کوئی بھلائی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر بھلائی ہے (سورة القصص:۴۸) ٭ احسان کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے (القصص:۷۷)۔۹۱۔ نیک عمل کرنے والے مومن کے لےے اللہ کا ثواب بہتر ہے مگر یہ دولت صابرین ہی کو ملتی ہے (القصص:۰۸) ٭جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کردے اور عملاً وہ نیک ہو(لقمان:۲۲) ٭ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں(سورة صٰفّٰت:۰۱۱) ٭ تم بدی کو بہترین نیکی سے دفع کرو۔ تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے۔ مگر یہ صفت صبر کر نے والوں کو نصیب ہوتی ہے (حٰمٓ السجدہ:۴۳) ٭ جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے اچھا کرے گا ( حٰمٓ السجدہ:۶۴) ٭ جو نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا اور جو برائی کرے گا وہ آپ ہی خمیازہ بُھگتے گا(الجاثیہ:۵۱) ٭ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے (سورة محمد:۲) ٭جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے (المزمل:۰۲) ٭جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بُرائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا (النسائ:۵۸)۔

10۔ برائی اور بے حیائی
٭ جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطاکاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے (البقرة:۱۸) ٭ لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی (النسائ:۴۱۱) ٭ جو بھی بُرائی کرے گا اس کا پھل پائے گا (النسائ:۳۲۱) ٭اللہ اس کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی بدگوئی پر زبان کھولے، الاّ یہ کہ کسی پر ظلم کیا گیا ہو(النسائ:۸۴۱) ٭ اُنہوں نے ایک دوسرے کو بُرے افعال کے ارتکاب سے روکنا چھوڑ دیا تھا (المآئدة:۹۷) ٭ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی بُرائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو وہ اسے معاف کر دیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے" (الانعام:۴۵) ٭ ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے (الاعراف:۵۶۱) ٭ اگر تم خدا ترسی اختیار کرو گے تو اللہ تمہاری برائیوں کو تم سے دور کر دے گا (الانفال:۹۲) ٭ جن لوگوں نے برائیاں کمائیں اُن کی برائی جیسی ہے ویسا ہی وہ بدلہ پائیں گے (یونس:۷۲) ٭ نفس تو بدی پر اکساتا ہی ہے الاّیہ کہ کسی پر میرے رب کی رحمت ہو( یوسف:۳۵) ٭اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں (سورة الرعد:۲۲) ٭اللہ عدل، احسان اور صلہ¿ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی، بے حیائی اور ظلم سے منع کرتا ہے( النحل:۰۹) ٭ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کا بُرا نتیجہ دیکھوگے اور سزا بھگتوگے (سورة النحل:۴۹) ٭ جو بُرائی لیے ہوئے آئے گا، ایسے سب لوگ اوندھے منہ آگ میںپھینکے جائیں گے (النمل:۰۹) ٭ وہ بُرائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق میں سے خرچ کرتے ہیں( القصص:۴۵) ٭ برائیاں کرنے والوں کو ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسے عمل وہ کرتے تھے (القصص:۴۸) ٭جو بدی کرے گا اس کا وبال اُسی پر ہوگا ( حٰمٓ السجدہ:۶۴)۔
11 ۔ تقویٰ اور اللہ پر بھروسہ
٭ ظالموں کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی۔ تم اُن سے نہیں بلکہ مجھ سے ڈرو (البقرة:۰۵۱) ٭نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے (البقرة:۹۸۱) ٭ اللہ سے ڈرتے رہو(البقرة:۴۹۱) ٭اللہ انہی لوگوں کے ساتھ ہے، جو اس کی حُدود توڑنے سے پرہیز کرتے ہیں(البقرة:۴۹۱) ٭ اللہ کی نافرمانی سے بچو (البقرة:۳۰۲) ٭ نیکی، تقویٰ اور بھلائی کے خلاف کاموں میںاللہ کی قسمیں نہ کھا یا کرو (البقرة:۴۲۲) ٭ اللہ کے مقرر کردہ حدود سے تجاوز نہ کرو (البقرة:۹۲۲) ٭ اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے (آلِ عمران:۲۰۱) ٭ جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں(آلِ عمران:۸۹۱) ٭ خدا سے ڈرتے ہوئے کام کرو (النسائ:۱۳۱) ٭ اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم اُن پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے (الاعراف:۶۹) ٭ اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو تباہ ہونے والی ہو (الاعراف:۹۹) ٭ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے(سورة التوبة:۷) ٭ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو(سورة التوبة:۳۱) ٭ بہتر انسان وہ ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور اس کی رضا کی طلب پر رکھی ہو( التوبة:۹۰۱) ٭ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو(سورة التوبة:۹۱۱) ٭ تقویٰ کا رویہ اختیار کرنے والے مومنوں کے لیے کسی خوف اوررنج کا موقع نہیں ہے (یونس:۲۶) ٭ اگر کوئی تقویٰ اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجرمارا نہیںجاتا(یوسف:۰۹) ٭ ہم ان لوگوں کو بچالیں گے جو متقی تھے (سورة مریم:۲۷) ٭ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو ( مریم:۷۹) ٭ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈریں اور جن کو حساب کی گھڑی کا کھٹکا لگا ہوا ہو (الانبیائ:۹۴) ٭تم اللہ سے ڈرو (الشعرائ:۶۲۱) ٭ اللہ پر بھروسہ رکھو (النمل:۹۷) ٭رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں اورعطا کردہ رزق میں سے خرچ کرتے ہیں (السجدہ:۶۱) ٭جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور ایک خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے (احزاب:۹۳) ٭مومنو! اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو (الاحزاب:۰۷) ٭ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔ (فاطر:۸۱) ٭ جو مطیع فرمان ہے، رات کی گھڑیوں میں کھڑا رہتا اور سجدے کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت سے امید لگاتا ہے(الزُمر:۹) ٭ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے ان کے لیے بلند عمارتیں ہیں (سورة الزُمر:۰۲) ٭ سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو(المومن:۳۱) ٭ اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا(محمد:۶۳) ٭ متقی لوگ راتوں کو کم ہی سوتے تھے اوررات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے ( الذاریات:۸۱۔۷۱) ٭ تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگار ہے(الحجرات:۳۱) ٭ اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ(سورة الحدید:۸۲) ٭ آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو( المجادلہ:۹) ٭ اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اُس نے کل کے لیے کیا سامان کیا ہے(سورة الحشر:۸۱) ٭جو اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا، اللہ اس کےلئے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا(الطلاق :۳) ٭ جو لوگ بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں(سورة الملک:۲۱) ٭جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ (سورة المعارج :۷۲) ٭ تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو۔ جو شخص ڈرتا ہے وہ نصیحت قبول کرلے گا ۔ (سورة الاعلیٰ :۲۱)۔
 
Top