فرحان محمد خان
محفلین
انسان بدنصیب، مقدّر کی بات ہے
گُل کو ملے صلیب، مقدّر کی بات ہے
اہلِ جنوں کے ہاتھ میں دونوں جہاں کی باگ
خطرے میں ہے غریب ، مقدّر کی بات ہے
زخمِ بہار بن گئی پُھولوں کی آرزو
سارا چمن رقیب ، مقدّر کی بات ہے
اہلِ چمن کو لنکتِ ماحول کھا گئی
ہر بے نوا خطیب ، مقدّر کی بات ہے
زخموں کو چھیڑتے ہیں بنامِ علاجِ نو
اس دور کے طبیب ، مقدّر کی بات ہے
تسکینِ جستجو ہے نہ اندازہِ قیام
منزل کے ہیں قریب ، مقدّر کی بات ہے
صحرا کی دھوپ بن گئی ساغرؔ کی تشنگی
دشمن بنے حبیب ، مقدّر کی بات ہے
گُل کو ملے صلیب، مقدّر کی بات ہے
اہلِ جنوں کے ہاتھ میں دونوں جہاں کی باگ
خطرے میں ہے غریب ، مقدّر کی بات ہے
زخمِ بہار بن گئی پُھولوں کی آرزو
سارا چمن رقیب ، مقدّر کی بات ہے
اہلِ چمن کو لنکتِ ماحول کھا گئی
ہر بے نوا خطیب ، مقدّر کی بات ہے
زخموں کو چھیڑتے ہیں بنامِ علاجِ نو
اس دور کے طبیب ، مقدّر کی بات ہے
تسکینِ جستجو ہے نہ اندازہِ قیام
منزل کے ہیں قریب ، مقدّر کی بات ہے
صحرا کی دھوپ بن گئی ساغرؔ کی تشنگی
دشمن بنے حبیب ، مقدّر کی بات ہے
ساغر صدیقی
آخری تدوین: