انتہا پسندی روکيے

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

انتہاپسندی_روکيئے#

انتہا پسند سوچ کی تشہير کے ذريعے نوجوانوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرنا ہميشہ سے داعش جيسی دہشت گردی تنظيموں کا طريقہ واردات رہا ہے۔ حاليہ عرصے ميں مختلف سوشل ميڈيا پليٹ فارمز کی مقبوليت اور خاص طور پر نوجوانوں کی ان ميں بے پناہ دلچسپی نے اس مسلئے کو پيچيدہ کر ديا ہے کيونکہ نوجوان عمومی طور پر ہيجان پر مبنی تشہيری مواد سے زيادہ اثر ليتے ہيں۔

عراق اور شام ميں ايسی بے شمار کہانياں اور رپورٹس سامنے آئ ہيں جن سے يہ حقیقت آشکار ہوئ کہ داعش نے اپنی صفوں ميں بھرتی کے ليے دانستہ بچوں اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کيا۔

ان بچوں کو ايک منظم طریقے سے بے گناہ انسانوں کو ہلاک کرنے کی ترغيب دی جاتی ہے اور ان کے اکثر شکار مسلمان ہی ہوتے ہيں۔

سات سالہ بچے کا روح فرسا انکشاف:

”داعش کے شدت پسند مجھے اور دیگر بچوں کو لڑائی کی تربیت دیتے اورسکھاتے تھے کہ خنجر سے لوگوں کے سرکیسے قلم کرتے ہیں ۔“

Yazidi boy reveals horrors of being held captive by ISIS | Daily Mail Online


7_yr_old_isis_child.jpg



ايک اور رپورٹ ميں داعش کے ٹريننگ کیمپ سے بازياب ہونے والے بچوں کی المناک داستانيں


Better_future.jpg


يہ بچے ايک بہتر زندگی اور شاندار مستقبل کے مستحق ہيں



اب جبکہ داعش پاکستان اور خطے ميں اپنے پنجے جمانے کی کوشش کر رہی ہے، وقت کی اہم ضرورت يہی ہے کہ اجتماعی سطح پر داعش کی خونی اور پرتشدد سوچ کو مسترد کر کے اس کے خلاف کاوشوں کو تيز کيا جائے۔

حاليہ دنوں ميں ايک پاکستانی طالبہ نورين لغاری کی کہانی جو انتہا پسندی پر مبنی مواد سے مرعوب ہو کر اپنا سب کچھ داؤ پر لگانے کے ليے آمادہ ہو گئ، جہاں سب کے ليے اجتماعی طور پر ايک لمحہ فکريہ ہے وہيں اس حقيقت کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر معاشروں کو پہلے سے زيادہ ہوشيار اور باشعور رہنے کی ضرورت ہے تا کہ اس سوچ کو مسترد کر کے اسے پنپنے سے روکا جا سکے جو صرف تبائ و بربادی کا پيش خيمہ ہی ثابت ہوتی ہے۔


Noureen_Laghari_1.jpg




اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ آئ ايس آئ ايس اور اس تنظيم کی جاری بربريت کے خلاف اپنے موقف ميں ہم تنہا ہرگز نہيں ہيں۔

اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے۔

جو دہشت گرد ان معصوم بچوں کے ذہنوں کی کايا پلٹ رہے ہيں وہ اپنے شکار ميں کسی قسم کا امتياز نہيں برتتے۔ يہ حقيقت بار بار سب پر عياں ہو چکی ہے کہ ان دہشت گردوں کی کاروائيوں کا شکار ہونے والوں ميں اکثريت مسلمانوں اور ان معصوم لوگوں پر مشتمل ہے جو کسی بھی عسکری جدوجہد کا حصہ نہيں ہوتے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

USUrduDigitalOutreach

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos

Us Dot
 
ملالہ سے مدد لینی چاہیے
ہر وہ جگہ جہاں کسی بھی انسان کو ہلاک کرنے کی تربیت دی جاتی ہو ختم ہونی چاہیے
تمام ویپن اف ماس ڈسٹرکشن کو خلا میں تباہ کرنا چاہیے
ان لوگوں کو جنھوں نے اس کا استعمال کیا ہے مقدمہ چلاکر سزا دینی چاہیے
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

حاليہ دنوں ميں داعش کی جانب سے آن لان تشہيری مواد کے ذريعے ميڈيکل اسٹوڈنٹ نورين لغاری کو خود کش حملے کے ليے استعمال کی کوشش کے واقعے کو پاکستانی ميڈيا کے ساتھ ساتھ پاک فوج نے بھی اجاگر کيا ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ يہ واقعہ ان لوگوں کی آنکھيں بھی کھول دے گا جو داعش کے پاکستان ميں اثرات اور اس کی موجودگی سے انکار پر بضد ہيں۔ تاہم يہ نشاندہی بھی ضروری ہے کہ يہ کو‏ئ پہلا واقعہ نہيں ہے جس کے ذريعے داعش کا پاکستان ميں ايجنڈہ بے نقاب ہوا ہے۔ بلکہ حقيقت تو اس سے بھی زيادہ سنگين ہے۔ داعش کے متحرک کارندوں نے بارہا اپنی کاروائيوں سے يہ ثابت کيا ہے کہ وہ پاکستانی نوجوانوں کو ٹارگٹ کر کے معاشرے ميں اسی خون خرابے کو فروغ دينا چاہتے ہيں جس کے ليے وہ دنيا بھر ميں بدنام ہيں۔ اس ضمن ميں ان کے ارادے اور اہداف مخفی نہيں ہيں۔

داعش کی پاکستان ميں کاروائيوں کے حوالے سے ايک تفصيلی جائزہ پيش ہے جس سے پاکستان اور خطے ميں اس گروہ سے لاحق خطرات واضح ہو جاتے ہيں۔

Timeline: Daesh in Pakistan

داعش کی پرتشدد انتہا پسندی پر مبنی سوچ اور اس سے ممکنہ خطرات ايک ايسی تلخ حقيقت ہے جسے نظرانداز نہيں کیا جا سکتا ہے۔

اس خونی سوچ کے تباہ کن اثرات اب پوری دنيا پر عياں ہيں اور عراق اور شام کے بچوں پر ان واقعات کے دوررس منفی اثرات بھی کسی سے پوشيدہ نہيں ہيں۔

ہميں اس سوچ کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنا ہے جو کم سن بچوں کو خودکش حملہ آور بنا کر نا صرف يہ کہ ايک پوری نسل کو برباد کر رہے ہيں بلکہ اس آئين، قومی اقدار اور ان اداروں کو بھی نيست ونابود کرنے کے درپے ہيں جن کی تشکيل ميں جناح اور ان کے ساتھيوں کی کئ دہائيوں کی قربانيوں شامل ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

USUrduDigitalOutreach

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos

Us Dot
 

فرقان احمد

محفلین
"جو ہو رہا ہے"، اس پر گورا صاحب کی خوب توجہ ہے ۔۔۔ "یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے" یعنی کہ، اسباب پر، صاحب بہادر کی توجہ اک ذرا کم ہے ۔۔۔!!!
 

Fawad -

محفلین
"جو ہو رہا ہے"، اس پر گورا صاحب کی خوب توجہ ہے ۔۔۔ "یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے" یعنی کہ، اسباب پر، صاحب بہادر کی توجہ اک ذرا کم ہے ۔۔۔!!!


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ان مجرموں کی جانب سے دہشت گردی کی کاروائيوں کے حوالے سے "وجوہات" اور "محرکات" تو خود ان کے اپنے تشہيری مواد اور مختلف دہشت گردوں کے اپنے ديے گئے انٹرويوز سے ہی عياں ہيں۔ کچھ رائے دہندگان اب بھی دہشت گردی کی کاروائيوں کو اس تناظر ميں ديکھتے ہيں کہ گويا يہ چند افراد اور گروہوں کی جانب سے مظالم پر ردعمل يا سياسی طور پر مناسب نمايندگی نا ملنے کی وجہ سے انتہائ اقدام ہے۔ تاہم حقيقت يہ ہے کہ ان بے رحم کاروائيوں کا مقصد خوف اور دہشت کے ذريعے عوامی سطح پر زبردستی اپنی سوچ مسلط کرنا ہے۔

مثال کے طور پر پاک فوج اور عام شہريوں کے خلاف دہشت گرد کاروائيوں ميں ملوث ايک دہشت گرد کی گفتگو سنيں جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی عوام پر اپنی مرضی کا نظام مسلط کرنے کی خواہش رکھتے ہيں۔

MULTIMEDIA

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ ان دہشت گردوں کو، جو اس بات پر پيشمانی کا اظہار کر رہے ہيں کہ انھوں نے اپنی "جدوجہد" کا آغاز سال 1948 ميں قيام پاکستان کے فوری بعد کيوں نا شروع کر ديا، دليل يا منطق سے قائل کيا جا سکتا ہے؟ يا ان کی دہشت گرد کاروائيوں کے اسباب کے حوالے سے کوئ قابل قبول منطق پيش کی جا سکتی ہے؟

اس سوچ اور نظريے کو معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے مشترکہ طور پر مسترد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جس نے ان گروہوں اور افراد کو اس بات پر قائل کر ديا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے ليے عورتوں اور بچوں سميت بے گناہ شہريوں پر حملوں ميں حق بجانب ہيں۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ يہ لوگ کسی مبينہ ناانصافی کے ردعمل ميں قتل عام نہيں کر رہے بلکہ يہ اپنے ايجنڈے کی تکميل اور اپنے سياسی تسلط کے ليے اپنی کاروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں۔

اس کے علاوہ آپ پڑھنے والوں کو اس بات پر کيسے قائل کر سکتے ہيں کہ دہشت گرد محض آزادی کی جنگ لڑ رہے ہيں اور امريکی اور نيٹو افواج کی خطے سے روانگی کے بعد تشدد ميں کمی واقع ہو جائے گی جبکہ حقيقت يہ ہے کہ دہشت گردی کے سرکردہ رہنماؤں نے انسانی آباديوں پر ہونے والے سينکڑوں دانستہ حملوں کی ذمہ داری متعدد بار قبول کی ہے جن ميں سکولوں، جنازوں، بازاروں اور ہسپتالوں پر جان بوجھ کر کيے جانے والے حملے بھی شامل ہيں۔ ان کے يہ بيان بھی ريکارڈ کا حصہ ہيں کہ وہ اسلام آباد پر نا صرف قبضہ کرنے کے خواہش مند ہيں بلکہ اس کے بعد خطے ميں اپنے اثر ورسوخ کو بڑھانے کے ليے اپنی لڑائ جاری رکھیں گے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

USUrduDigitalOutreach

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos

Us Dot
 

فرقان احمد

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ان مجرموں کی جانب سے دہشت گردی کی کاروائيوں کے حوالے سے "وجوہات" اور "محرکات" تو خود ان کے اپنے تشہيری مواد اور مختلف دہشت گردوں کے اپنے ديے گئے انٹرويوز سے ہی عياں ہيں۔ کچھ رائے دہندگان اب بھی دہشت گردی کی کاروائيوں کو اس تناظر ميں ديکھتے ہيں کہ گويا يہ چند افراد اور گروہوں کی جانب سے مظالم پر ردعمل يا سياسی طور پر مناسب نمايندگی نا ملنے کی وجہ سے انتہائ اقدام ہے۔ تاہم حقيقت يہ ہے کہ ان بے رحم کاروائيوں کا مقصد خوف اور دہشت کے ذريعے عوامی سطح پر زبردستی اپنی سوچ مسلط کرنا ہے۔

مثال کے طور پر پاک فوج اور عام شہريوں کے خلاف دہشت گرد کاروائيوں ميں ملوث ايک دہشت گرد کی گفتگو سنيں جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی عوام پر اپنی مرضی کا نظام مسلط کرنے کی خواہش رکھتے ہيں۔

MULTIMEDIA

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ ان دہشت گردوں کو، جو اس بات پر پيشمانی کا اظہار کر رہے ہيں کہ انھوں نے اپنی "جدوجہد" کا آغاز سال 1948 ميں قيام پاکستان کے فوری بعد کيوں نا شروع کر ديا، دليل يا منطق سے قائل کيا جا سکتا ہے؟ يا ان کی دہشت گرد کاروائيوں کے اسباب کے حوالے سے کوئ قابل قبول منطق پيش کی جا سکتی ہے؟

اس سوچ اور نظريے کو معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے مشترکہ طور پر مسترد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جس نے ان گروہوں اور افراد کو اس بات پر قائل کر ديا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے ليے عورتوں اور بچوں سميت بے گناہ شہريوں پر حملوں ميں حق بجانب ہيں۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ يہ لوگ کسی مبينہ ناانصافی کے ردعمل ميں قتل عام نہيں کر رہے بلکہ يہ اپنے ايجنڈے کی تکميل اور اپنے سياسی تسلط کے ليے اپنی کاروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں۔

اس کے علاوہ آپ پڑھنے والوں کو اس بات پر کيسے قائل کر سکتے ہيں کہ دہشت گرد محض آزادی کی جنگ لڑ رہے ہيں اور امريکی اور نيٹو افواج کی خطے سے روانگی کے بعد تشدد ميں کمی واقع ہو جائے گی جبکہ حقيقت يہ ہے کہ دہشت گردی کے سرکردہ رہنماؤں نے انسانی آباديوں پر ہونے والے سينکڑوں دانستہ حملوں کی ذمہ داری متعدد بار قبول کی ہے جن ميں سکولوں، جنازوں، بازاروں اور ہسپتالوں پر جان بوجھ کر کيے جانے والے حملے بھی شامل ہيں۔ ان کے يہ بيان بھی ريکارڈ کا حصہ ہيں کہ وہ اسلام آباد پر نا صرف قبضہ کرنے کے خواہش مند ہيں بلکہ اس کے بعد خطے ميں اپنے اثر ورسوخ کو بڑھانے کے ليے اپنی لڑائ جاری رکھیں گے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

USUrduDigitalOutreach

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos

Us Dot

صاحب بہادر!

ہم ان انتہاپسندوں کا دفاع کیوں کریں گے؟

تاہم، آپ کی ہمت کو داد ضرور پیش کریں گے کہ آپ بھی انتہاپسندوں کا ہی دفاع کرنے میں مصروف ہیں ۔۔۔!!!

کیا ضروری ہے کہ ملائیت کی ایک ہی خاص شکل صورت ہو؟

یہ جو یہاں انتہاپسندی ہو رہی ہے، کیا اس کے پھیلاؤ میں امریکا بہادر کا کوئی کردار نہیں؟

ویسے لڑی کا عنوان بھی ہوش اڑانے کے لیے کافی ہے ۔۔۔!!!

انتہاپسندی روکیے ۔۔۔

یعنی جس جن کو آپ نے بوتل سے باہر نکالا، اب ہم اسے دوبارہ بوتل میں قید کریں؟

آپ کے ہوش تو ایک نائن الیون نے اڑا دیے ۔۔۔!!!

ہماری ہمت کی داد تو دیجیے، ہر چوتھے دن نائن الیون مچتا ہے ۔۔۔ !!!

کیا دھرا صاحب بہادر آپ کا ہے اور بھگت ہم لیں گے ۔۔۔!!!
 

ربیع م

محفلین
کیا غیر ریاستی انتہا پسندی روکنے پر ہی زور لگایا جائے؟!
ریاستی دہشت گردی پر کیوں نہیں؟
امریکی بمباری سے کتنے معصوم شہری جاں بحق ہوتے ہیں!
پچھلے دنوں یمن میں امریکی کاروائی میں تیس سے زائد عام شہری جاں بحق ہوئے اس کے ذمہ داروں کو کیا سزا دی گئی؟
متاثرین کی بحالی کیلئے کیا مدد کی گئی؟!
یہ تو محض ایک چھوٹی سی مثال ہے!
اور پھر بالخصوص مسلمانوں سے منسلک انتہا پسندی پر ہی؟

ابھی جینز دفاعی مجلے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2016 میں سب سے زیادہ دہشت گرد حملے اسلامک سٹیٹ اور دوسرے اور تیسرے نمبر پر اوکراین کی مسلح جماعتیں جبکہ چوتھے نمبر پر جبہۃ فتح الشام تھی!
کیا وجہ ہے کہ شور و غوغا محض مسلمانوں سے منسلک جماعتوں کے بارے میں ہی مچایا جاتا ہے!

آپ نے آج تک امریکی بمباری سے ہونے والی معصوم ہلاکتوں پر کتنی بار زبانی کلامی ہی معذرت کی؟!
خیر معذرت تو دور کچھ احساس ندامت ہی جاری کر دیا ہوتا!
 
Top