امریکا کے پہلے صوفی بزرگ بابا محی الدین

امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں 40میل مغرب کی طرف پیلسلوانیا کی چیسٹر کاؤنٹی ہے۔ یہاں چلتے چلتے، چاند ستارے سے مُزَیّن ایک مزار پر نظر پڑتی ہے۔ جو کہ شاید امریکہ کے پہلے صوفی بزرگ کی آخری آرام گاہ ہے۔ جِن کا نام بابا محی الدین تھا۔وہ کون تھے ، ان کا تعلق کہاں سے تھا، وہ یہاں کب آئے اور ان میں ایسی کیا خوصیات تھیں کہ ان کی رحلت کے بعد عقدت مندوں نے ان کا مزار بنایا جہاں وہ فاتحہ خوانی کے لیے حاضری دینے آتے ہیں۔

لطیف کیلی BMF.Org Bawa Muhayuddin fellowship کے بانی ہیں۔ انہوں نے بابا محی الدین کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا اور اب وہ اسلام کی ترویج اور اشاعت اور بابا محی الدین کی تعلمیات کو آگے بڑھانے میں مصروف ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ بابا محی الدین 1971ء میں سری لنکا سے امریکا تشریف لائے۔اُنہوں نے،محض پندرہ سال کے عرصےمیں، اِس علاقے کے ماحول کو خوش گوار اور پرُ سکون بنا دیا۔ جب وہ یہاں پہنچے تو وہ نہ تو انگریزی زبان جانتے تھے اور نہ ہی اُن کے پاس پیسے تھے۔ اُنہوں نے اپنا وقت عبادت کرنے،اور مذہب کی تعلیم دینے میں گزارا۔وہ پندرہ برس تک اِس علاقے میں محبت اور دینِ اسلام کا درس دیتے رہے، جِس کے نتیجے میں ہمیں آج یہاں ایک وسیع آبادی نظرآتی ہے۔
ان کاانتقال1986ء میں فلاڈیلفیا میں ہوا۔اِس پُر سکون ماحول میں بابادفن ہیں،جہاں اُن کے عقیدت مندوں نے ایک مزار تعمیر کیا ہے۔اُن کی میراث وہ ہزاروں لوگ ہیں جو امریکہ بھر میں اُن کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے موجود ہیں۔

امریکا آنے والے اِس درویش نے یہ ثابت کیا کہ انسان محبت کو عبادت بنا لے تو وہ آسودہ زندگی گزار سکتا ہے۔ یہ اُن کے دل کا بڑا پن تھا جِس کے باعث اُنہوں نے لوگوں کے دِل جیتے۔ اُنہوں نے اسلام کا جو پیغام دیا اُس میں ذکر شامل تھا، لا الہہ الی اللہ، محمدالرسول اللہ۔ ابتدا میں، بابا نے اللہ اللہ کا ذکر کیا،جِس کے بعد اُنہوں نے لوگوں کو اسلامی عقائد اور عبادات کا درس دیا۔اُن کا کہنا تھا کہ، ہر چیز فانی ہے۔ایک ذَرّے کا اِس عالم میں کیا وجود؟

لطیف کیلی کہتے ہیں کہ بابا، بے انتہا رحمدل، شریف النفس اور صاف گو شخص تھے۔وہ لوگوں کے بھید کو بھانپ لیتے تھے۔ وہ بخوبی جانتے تھے کہ لوگوں کو اپنے نفس کو مارنے کی ضرورت ہے، تاکہ اللہ سے لو لگاسکیں۔اُن کے حلقے میں آنے والے بتاتے ہیں کہ بابا کے ساتھ اُن کے اِس طرح کے کئی تجربات رہے ۔اور اُن ہی تجربات کی بنا پر بہت سے لوگ اسلام کی طرف راغب ہوئے۔اُ ن کا درس تھا کہ دل کو صاف کرو۔ کثافتوں کو دھو ڈالو۔ باوا کے کشف کی کیفیت اور حسنِ سلوک کو دیکھ کر کئی لوگ مسلمان ہوئے۔ اِن تجربات اور تَجلّیوں کا مجھ پر بہت گہرا اثر پڑا۔اور میری ساری زندگی تبدیل ہو کر رہ گئی۔

لطیف کیلی کہتے ہیں کہ انہوں نے 1972 یا 73ء میں بابا کے ہاتھوں اسلام قبول کیا تھا۔
بشکریہ ووئس آف امریکہ
 

زیک

مسافر
امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں 40میل مغرب کی طرف پیلسلوانیا کی چیسٹر کاؤنٹی ہے۔

بشکریہ ووئس آف امریکہ

لگتا ہے وائس آف امریکہ اردو کا بھی بی‌بی‌سی اردو والا ہی حال ہے۔ کم از کم امریکی جغرافیہ ہی پڑھ لیتے یہ لوگ۔ پینسلوینیا ریاست ہے جس کا سب سے بڑا شہر فلاڈیلفیا ہے۔
 
Top