امريکہ کی جانب سے لشکر جھنگوی اور ملک اسحاق کو دہشت گرد قرار دے ديا گيا

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکہ کی جانب سے لشکر جھنگوی اور ملک اسحاق کو دہشت گرد قرار دے ديا گيا۔


امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے لشکر جھنگوی کے بانی اراکين ميں شامل ملک اسحاق کو ايگزيکٹو آرڈر (ای او) نمبر 13224 کے تحت بالخصوص عالمی دہشت گرد قرار ديا ہے۔ اس فيصلے کے نتيجے ميں امريکی شہريوں پر اب يہ پابندی ہے کہ وہ ملک اسحاق کے ساتھ کسی بھی قسم کا لين دين نہيں کر سکتے۔ علاوہ ازيں امريکہ ميں موجود يا منتقل کيے جانے والے يا امريکی شہريوں کی دسترس يا پہنچ ميں ملک اسحاق کے تمام اثاثے اور ملکيت بھی منجمد کر دی جائيں گی۔


ملک اسحاق لشکر جھنگوی کے بانی رکن اور موجود ليڈر ہيں۔ سال 1997 ميں ملک اسحاق نے ايک ايسی دہشت گرد کاروائ ميں اپنی شموليت کو تسليم کيا تھا جس کے نتيجے ميں سو سے زائد پاکستانی شہری لقمہ اجل بنے تھے۔


حاليہ عرصے ميں، فروری 2013 ميں پاکستان پوليس کی جانب سے اسحاق کی گرفتاری عمل ميں لائ گئ۔ وہ جنوری 10 اور فروری 16 2013 کو پاکستان کے شمال مغربی شہر کوئٹہ ميں ہونے والے حملوں ميں ملوث پائے گئے جن کے نتيجے ميں قريب 200 پاکستانی شہريوں کی جان گئ۔ لشکر جھنگوی نے کوئٹہ بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔


ايگزيکٹو آرڈر (ای او) نمبر 13224 کے تحت اسحاق کو دہشت گرد قرار دينے کے علاوہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے ترميم شدہ اميگريشن اور نيشنيلٹی ايکٹ کے سيکشن 219 کے تحت بيرونی دہشت گرد تنظيموں کی لسٹ (ايف – ٹی – او) ميں لشکر جھنگوی کی ايک دہشت گرد تنظيم کے طور پر جيثيت برقرار رکھی ہے۔ لشکر جھنگوی کا خاصا مسلح حملے اور بم دھماکے ہيں اور تنظيم کی جانب سے پاکستان ميں بے شمار شيعہ اور سول سوسائٹی کے قائدين کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی گئ ہے۔ لشکر جھنگوی نے سال 2013 ميں کوئٹہ کے مقام پر ايک پرہجوم بليرڈ کلب پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے نتيجے ميں 80 پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے۔


ايک دہشت گرد تنظيم کے طور پر لشکر جھنگوی کی حيثيت برقرار رکھنے کے نتيجے میں اس ضمن ميں مجوزہ قانونی نتائج بھی بدستور برقرار رہيں گے جن ميں دانستہ لشکر جھنگوی کو وسائل اور سازوسامان کی ترسيل يا ايسی کسی کوشش يا سازش پر قدغن بھی شامل ہے۔ علاوہ ازيں امريکی معاشی اداروں کے زيرنگيں يا دسترس ميں لشکر جھنگوی کے تمام اثاثوں کو منجمد کرنا لازم ہے۔


محکمہ خارجہ کی جانب سے يہ اقدامات محکمہ انصاف اور خزانہ سے مشاورت کے بعد اٹھائے گئے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

سویدا

محفلین
دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے ایک ہی بار ایٹم بم گرادینا چاہیے ایک ہی بار میں جو نقصان ہوگا وہ اس نقصان سے یقینا کم ہوگا جو فی الحال ہورہا ہے
دہشت گردی کی کاروائیاں زیادہ ہیں جبکہ ڈرون حملے کافی سست روی کے ساتھ ہورہے ہیں
 
دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے ایک ہی بار ایٹم بم گرادینا چاہیے ایک ہی بار میں جو نقصان ہوگا وہ اس نقصان سے یقینا کم ہوگا جو فی الحال ہورہا ہے
دہشت گردی کی کاروائیاں زیادہ ہیں جبکہ ڈرون حملے کافی سست روی کے ساتھ ہورہے ہیں
تاکہ ہزاروں بے گناہ بھی ساتھ ہی مارے جائیں۔ اور پاکستان کی نسلیں تابکاری کے اثرات بھگتی رہیں۔
 
حامد کرزئی بھی پاکستان میں موجود دہشت گردوں کی امداد کرتا رہا ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے، امریکی انتظامیہ کا؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ملک اسحاق کی فرقہ وارانہ اور دہشت گردی پر مبنی سرگرمیاں ایک عرصے سے پاکستانی ایجنسیوں کی نظر میں ہیں. اچها ہوا کہ مزید پیش رفت ہوئی.
 

Fawad -

محفلین
تو ان پر ڈرون والے حملے کب سے شروع کر رہے ہیں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ميں يہ وضاحت کر دوں کہ کسی تنظيم يا گروہ کو سرکاری طور پر ايک دہشت گرد عنصر کے طور پر تسليم کيے جانے کا اولين اور اہم ترين مقصد امريکی شہريوں يا امريکہ ميں موجود عناصر کی جانب سے مذکورہ شخص يا تنظيم کے ليے کسی بھی قسم کی مدد يا تعاون کی روک تھام ہے۔

تاہم، غير ملکی دہشت گرد تنظيم کے طور پر نامزدگی يقینی طور پر دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد ميں اہم کردار ادا کرتی ہے اور دہشت گرد کاروائيوں کی حمايت ميں کمی کے ضمن ميں موثر ذريعہ ہے۔

علاوہ ازيں، ايک عالمی طور پر تسليم شدہ اور قابل قبول طريقہ کار اور اس کے نتيجے ميں طے پانے والے فريم ورک کے سبب دہشت گرد گروہوں کے ليے سنگين نتائج نکلتے ہيں اور امريکی حکومت کے ليے قانونی طور پر يہ ممکن ہو جاتا ہے کہ ان گروہوں، انکے ممبران اور مددگاروں کے خلاف مختلف اقدامات اٹھا سکے۔

اس سے بھی زيادہ اہم بات يہ ہے کہ اس فہرست ميں کسی فرد يا گروہ کی شموليت سے سب پر يہ واضح ہو جاتا ہے کہ اب امريکہ ميں کسی بھی شخص يا امريکی دائرہ اختيار کے زيرنگيں کسی کے ليے بھی دانستہ دہشت گرد قرار ديے جانے والے عنصر کی اعانت يا وسائل کی فراہمی غير قانونی ہے۔

اس اقدام کے پيچھے بنيادی سوچ اور مرکزی اساس يہ ہے کہ دہشت گردی تک وسائل کی فراہمی کو روکنے کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں کو تسلسل کے ساتھ تقويت فراہم کی جائے اور ديگر اقوام کو بھی اس حوالے سے رغبت دی جائے۔ اس کے علاوہ اس قسم کے عمل سے نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظيموں کی سبکی ہوتی ہے بلکہ ان کو تنہا کرنے کے ساتھ ساتھ ان تنظیموں کے ساتھ معاشی لين دين کرنے اور انھيں چندے اور مالی امداد فراہم کرنے والوں کی حوصلہ شکنی بھی ممکن ہو جاتی ہے۔

اور آخر ميں دہشت گرد تنظیموں کے بارے ميں عوامی سطح پر معلومات اور آگہی ميں اضافہ ہوتا ہے اور ديگر حکومتوں تک ان دہشت گرد تنطيموں کے حوالے سے امريکی خدشات پہنچا ديے جاتے ہيں۔

جہاں تک کالعدم قرار دی جانے والی تنطيم سے منسلک کسی فرد کے خلاف ممکنہ حملے کے ضمن ميں آپ کا سوال ہے تو ميں آپ کو ياد کرا دوں کہ لشکر جھنگوی سميت درجنوں ايسی تنظيميں ہيں جنھيں سرکاری سطح پر پاکستانی حکومت نے انھی الزامات کے حوالے سے بين کيا ہوا ہے۔ ليکن مخصوص قدغنوں اور پابنديوں کے باوجود پاکستانی حکومت نے ان کے خلاف براہراست فوجی آپريشن نہيں شروع کر ديے۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ ان ميں سے چند جانی مانی شخصيات عوامی فورمز پر تواتر کے ساتھ بغير کسی قانونی اور عسکری ردعمل کے اپنے خيالات اور آراء پيش کرتی رہتی ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top