امدادعظیم آبادی -- "بڑاادب مرے کھَولے ہوئے لہُو نے کِیا"

طارق شاہ

محفلین
غزل
سیدعنایت حسین امدادعظیم آبادی

بڑاادب مرے کھَولے ہوئے لہُو نے کِیا
کہ امتیازِشرف خود رگِ گلو نے کِیا

سِیاہ رات کو گیسوئے مُشک بُو نے کِیا
بیاضِ صبْح کو روشن رُخِ نکو نے کیا

یہی اُمیدیں تھیں وجہِ تعلقاتِ دِراز
کمال مُطمئن اب ترکِ آرزُو نے کِیا

وہ اورپھیرلیں رُخ اپنا مجھ سے محفِل میں
جو کچھ کِیا، وہ دلِ بیقرار تُو نے کِیا

بَلا کا دَور تھا، وہ دَورِآخرِیں ساقی
کہ عقل وہوش کو زائل اُسی سبو نے کِیا

مسافرت میں لٹے رہروانِ کوچۂ دوست
عجب سلوک قضائے بہانہ جُو نے کِیا

الجھ کے رہ گئیں ہر ہر قدم تمنّائیں
غضب دِرازیِ دامانِ آرزو نے کِیا

ہمیشہ بادِ مخالف نے کی دراندازی
اگر نمو مرے گلہائے آرزو نے کِیا

تلاشِ یار میں امداد، بَل نِکل آئے
نہاں نظر سے اُسے شوقِ جستجو نےکِیا

امدادعظیم آبادی
 
Top