اللّہ تعالیٰ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
بحر و بر کو سنبھالتا ، تُو ہے
ہیرے موتی نکالتا ، تُو ہے

مشرقوں سے اُبھار کر سورج
دن سے راتیں اجالتا ، تُو ہے

جنکو خود بُلا کے لاتا ہوں
اُن بَلاؤں کو ٹالتا ، تُو ہے

دیکھی اَن دیکھی سب زمینوں پر
سب خلائق کو پالتا ، تُو ہے

جان جاتی ہے جب بھی شورش سے
دردِ دل کو سنبھالتا ، تُو ہے

ہر بھنور سے غمِ زمانہ کے
میری کشتی نکالتا ، تُو ہے

محمد اویس بن محمود
 

سیما علی

لائبریرین
تو ہی ابتدا، تو ہی انتہا، تری شان جل جلالہ
تو ہی دو جہاں کا ہے مدعا، تری شان جل جلالہ

کہوں کیا میں اس کے سوا؟ تری شان جل جلالہ
کوئی آج تک نہ سمج سکا، تری شان جل جلالہ

تری عظمتوں کا نشان ہیں، تری رفعتوں کا بیان ہیں
یہ شجر، حجر، یہ چمن، گھٹا، تری شان جل جلال
خالد رومی
 

سیما علی

لائبریرین
ہے کائنات اُس کا حسین پرتِو جمال
خالق ہے دو جہاں کا وہ معبودِ لایزال

اِک حرفِ کُن سے جس کے ہو تخلیقِ عالمیں
کیسے ہو اُس کی قدرتِ کامل کا اِمتثال

وہ ہے بدیعِ ارض و سماوات و شش جہات
صنعت اسی کی گلشنِ ہستی کے خدوخال

اُس بادشہ کی سلطنتِ اختیار سے
ہونا بروں کسی کا ہے نہ ممکن و محال

روزی رساں ہے ہرکس و ناکس کا وہ ا لہٰ
ہر اِک کو پالتا ہے وہی ربِ ذوالجلال

دستِ کرم سے اُس کو اٹھاتا ہے وہ کریم
کرتی ہے جس کو گردشِ افلاک پائمال

یارب ہو تیری ذات میں مجھ کو فنا نصیب
باقی رہے نہ معرفتِ فرقت و وصال

ہے گرچہ معصیت مری بے حد و بے شمار
اِس کو محیط ہیں ترے الطافِ باکمال

ہو نزع دم سجا لبِ ارشدؔ پہ تیرا نام
تیری صدائیں ساتھ رہیں بعدِ اِنتقال

{حکیم ارشد محمود ارشدؔ}
 
Top