القاعدہ اور داعش کے درمیان کیا فرق ہے؟

Latif Usman

محفلین
انتہا پسندی اور دہشت گردی کے باب میں القاعدہ اور داعش کے درمیان گہری ‘نظریاتی’ ہم آہنگی کے باوجود دونوں تنظیموں کے انتظامی معاملات، جنگجوﺅں کی بھرتی اور جدید آلات سے استفادے کے حوالے سے نمایاں فرق تو ہو سکتا ہے ۔ القاعدہ ایسا نام ہیں جس نے دہشتگردی کو پروان چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے اور درحقیقت داعش ، القاعدہ کا باغی گروہ ہے جو آپس میں چند ہزار ڈالروں کی تقسیم کے معاملے پر ایک دوسرے سے جدا ہو گیا تھا۔ القاعدہ سے نکلے ہوئے سخت گیر گروہ داعش نے دیگر متحارب گروہوں کو دبا دیا ہے اور بتا دیا ہے کہ جہاں جہاں ضرورت پڑی داعش ان گروہوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گی۔

دونوں تنظیموں (داعش اور القاعدہ) کے جنگجوﺅں کے بھرتی کے طریقہ کار ضرو ر مختلف ہیں جیسے القاعدہ اپنے جنگجو بھرتی کرنے سے قبل ان کی کئی پہلوﺅں سے جانچ پڑتال کرتی ہے۔ مگر داعش میں بھرتی کا طریقہ کار اتنا سخت نہیں اور ہر وہ شخص جو داعش کے خلیفہ کی بیعت کا اعلان کرے اسے تنظیم میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ چاہے وہ مجرمانہ ریکارڈ ہولڈر، منشیات کا عادی ہو اور شدت پسندانہ خیالات کو اپنائے ہوئے اسے محض چند دن ہی کیوں نہ گذرے ہوں وہ داعش میں شمولیت ہی نہیں بلکہ اہم ذمہ داری بھی حاصل کر سکتا ہے۔

دونوں تنظیموں (داعش اور القاعدہ) کے کردار مسلمانوں کے ساتھ دشمنی اور انتشار پر مبنی ہے یہ خودکش حملے، بم دھماکے، سر قلم کرکے درختوں پر لٹکا دینا، سنگساری، قتل و غارت، مغویوں کو زندہ درگور کر دینا اور مذہبی اور نسلی بنیادوں پر نسل کشی جیسی ظالمانہ انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔حرکات کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ جہاد کا نعرہ لگانے والے دھشتگرد گروپوں جیسے کہ القاعدہ اور د اعش کے نظریات کو قریب سے بھانپنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ اپنے شدت پسندانہ کارناموں کی توجیہ کے لیے اسلامی جہاد کے مفہوم سے متمسک ہوتے ہیں۔
 
Top