محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
الفت ، خلوص ، پیار ہے موسم بہار کا
اک یادگارِ یار ہے موسم بہار کا
عاشق کا اک خمار ہے موسم بہار کا
معشوق پر نثار ہے موسم بہار کا
بادل ہیں آب دیدہ تو دلسوز برق ہے
تصویرِ اضطرار ہے موسم بہار کا
برسات سجدہ ریزِ سرورِ حبیب ہے
شاید کہ خوش ہے یار ، ہے موسم بہار کا
زیور نما دریچہ ہے ، خانہ ہے زرنما
ماہر سا اک سنار ہے موسم بہار کا
لکھنے لگی ہے آنکھ تو انگلی ہے تک رہی
اعضا پہ بھی سوار ہے موسم بہار کا
غزلیں سنی ہیں آج اسامہ سے بے شمار
اشعار کی بہار ہے موسم بہار کا
اک یادگارِ یار ہے موسم بہار کا
عاشق کا اک خمار ہے موسم بہار کا
معشوق پر نثار ہے موسم بہار کا
بادل ہیں آب دیدہ تو دلسوز برق ہے
تصویرِ اضطرار ہے موسم بہار کا
برسات سجدہ ریزِ سرورِ حبیب ہے
شاید کہ خوش ہے یار ، ہے موسم بہار کا
زیور نما دریچہ ہے ، خانہ ہے زرنما
ماہر سا اک سنار ہے موسم بہار کا
لکھنے لگی ہے آنکھ تو انگلی ہے تک رہی
اعضا پہ بھی سوار ہے موسم بہار کا
غزلیں سنی ہیں آج اسامہ سے بے شمار
اشعار کی بہار ہے موسم بہار کا
آخری تدوین: