اقدار کی تعلیم

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
دورانِ تعلیم طلبہ میں حسب ذیل سماجی، اخلاقی اقدار کے فروغ کی کوشش کرنی چاہیے:
1۔ پرہیزگاری
2۔ دوسروں کی تہذیبی قدروں کا اعتراف
3۔ چھوت چھات کی مخالفت
4۔ شہریت کے آداب
5۔ خیالِ خاطرِ احباب
خیال خاطر احباب چاہیے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آدمی کو
6۔ دوسروں کی فکر کرنا
7۔ امدادِ باہمی
8۔ صفائی اور پاکیزگی
9۔ جوش و جذبہ
10۔مقاصدِ عامہ
11۔ فلاحِ عامہ
12۔ حوصلہ مندی
13۔ مہربانی کرنا
14۔ تجسس
15۔ باہمی مشورہ
16۔ کامل توجہ
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
17۔ عزت نفس
Dignity of Individual
18۔ محنت کا وقار
19۔ فرض کی ادائیگی
20۔ نظم و ضبط کی پابندی
21۔ کوشش اور جد و جہد
22۔ مساوات (برابری)
23۔ دوستی
24۔ وفاداری (ساکھ بنانا)
25۔ ساتھ ملنے کا احساس
26۔ آزادی
27۔ مثبت نقطہ نظر(رِجائیت)Forward Looking
28۔ خوش اخلاقی
29۔ شکرگزاری کی عادت، Thankfulness
30۔ شرافت
31۔ ایمانداری
32۔ صداقت، سچائی
33۔ مدد کرنے کا جذبہ (خدمتِ خلق)
34۔ اِنسانیت
35۔حفظان صحت
36۔ آغاز یا ابتدا کرنے کی عادت ڈالنا،،Initiative
37۔ میل جول بڑھانا
38۔ اپنائیت، یکجہتی
39۔ انصاف پسندی،
40۔ رحم
41۔ رہنمائی
42۔ قومی اتحادNational Intigrity
43۔ فرائض کے تئیں وفاداریLoyalty to Duty
44۔ وابستگی
45۔ عدم تشدد
46۔ اطاعت گزاری
47۔ امن پسندی
48۔ وقت کا صحیح استعمال،
49۔ وقت کی پابندی
50۔ حب الوطنی، وطن کی محبت
51۔ علم کا ذوق
52۔ عوامی زندگی میں پاکیزگی قائم رکھنا
53۔ وسائل مہیا کرنا، کاموں کے لیے راہیں ہموار کرنا
54۔ مسلسل پابندی، مواظبت، پابندی کا مسلسل خیال رکھنا
55۔ دوسروں کا احترام کرنا
56۔ ضعیفوں سے محبت
57۔ سنجیدگی
58۔ سادہ طرزِ زندگی
59۔ سماجی انصاف پسندی
60۔ خود انضباطی
61۔ اپنی مدد آپ کرنا
62۔ احترام ذات، احترام نفس
63۔ خود اعتمادی
64۔ خود کفیل ہونا
65۔ ذاتی مطالعہ
66۔ خود احتسابی
67۔ خود پر قابو رکھنا
68۔ خود پر پابندیاں عائد کرنا
69۔ سماجی خدمت گزاری
70۔ بنی نوعِ انسان کے ساتھ اتحاد کا شعورSolidarity of Mankind
71۔سماجی ذمہ داریوں کا احساسSense of Social Responsibility
72۔ نیک و بد کے درمیان کا امتیاز اور جانبداریSense of discrimination between GOOD and BAD
73۔سماجیات
74۔ ہمدردی
75۔ سیکولرازم اور تمام مذاہب کا احترام
76۔ سادہ طرز حیات
77۔ جاننے کے عادت، پوچھ تاچھ
78۔ جماعت میں مل جل کر کام کرنے کی عادت
79۔ جماعتی جذبہ
80۔سچائی
81۔ برداشت، تحمل
82۔ کائناتی صداقت
83۔ کائناتی محبت
84۔ قومی اور شہری املاک اور جائداد کا تحفظ کرنا یا اُن کی قدر کرنا
 
آخری تدوین:
چلئے سب سے پہلے میں ہی شروع کئے دیتا ہوں بالکل نیچے سے:
لیجئے جناب ۔۔۔ ۔۔عدم تشدد
عدم تشدد کا عام مطلب ہے "جبر و تشدد نہ کرنا"یعنی کسی بھی مخلوق کو افعال،اعمال،یا کلام وکردار سے کوئی نقصان نہ پہنچانا۔ دِل میں کسی کا نقصان نہ سوچنا، کسی کو کسی بھی طرح سے نقصان نہ پہنچانا کسی بھی حالت میں، کسی بھی مخلوق کے ساتھ جبر و تعدی یاتشدد نہ کرنا، یہی عدم تشدد ہے ۔اسلام میں اس کی کافی اہمیت ہے ۔عدم تشدد طاقتور اور انصاف پر مبنی ہتھیار ہے تاریخ میں اس ہتھیار کا کوئی ثانی نہیں ہے- یہ بغیر زخم کے کاٹتا ہے اسے لانے والوں کی عزت کو بڑھا تا ہے- یہ ایسی تلوار ہے جو زخم بھرتی ہے۔اس کے لئے ہمت ،عام اور حوصلہ کی ضرورت ہوتی یہ نہ ہوتو اس کے بغیر عدم تشدد ایک تجریدی لاحقہ بن کر رہ جاتاہے۔

بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ بغیر طبقاتی نظر کو کام میں لائے عدم تشدد کا اصلی معنی اجاگر ہو ہی نہیں سکتا۔پوری انسانی تاریخ میں سب سے بڑے عدم تشدد کے نام پر ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا جا سکتا ہے ۔جنھوں نے اپنے پورے پیغام میں اس کو کافی اہمیت دی ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عن النبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم قال: المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ کے شر سے مسلمان محفوظ رہیں۔"

بتایا جاتا ہے کہ جین دھرم کی بنیاد اسی پر ٹکی ہوئی ہے ۔عدم تشدد میں انسانی پیغام ، زندگی کی قدر و قیمت، مثالی عزت ،عزم سبھی شامل ہے ۔عدم تشدد کا مطلب صرف اتنا نہیں ہے کہ ہم دوسرے انسانوں پر رحم کریں۔ انہیں نہ ماریں اور نہ ہی کوئی اور تکلیف پہنچائیں۔یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ نیکی اور خیالات کی درستگی وغیرہ تمام اخلاقی ذرائع کی بنیاد ہے عدم تشددیہ مذہب کی سچی شکل بھی ہے۔یہ سماجی انصاف اور انسانی محبت کی ترغیبی طاقت ہے۔سچا عدم تشدد وہ ہے جہاں انسان انسان کے درمیان امتیاز نہ ہو، سارے فرق مٹ جائیں۔

جدید دور میں مہاتما گاندھی نے ہمارے ملک کی آزادی کے لئے جو تحریک چلائی تھی وہ کافی حد تک عدم تشدد پر مبنی تھی ۔مہاتما گاندھی نے کہا ہے، عدم تشدد اور سچائی کا راستہ جتنا سیدھا ہے، اتنا ہی تنگ بھی۔ یہ تلوار کی دھار پر چلنے کے مترادف ہے۔ بازی گری دکھانے والا نٹ ایک تنی ہوئی ڈور پر احتیاط سے نظر رکھ کر چل سکتا ہے لیکن سچائی اور عدم تشدد کی ڈور تو اس سے بھی پتلی ہے۔ ذرا ہلے نہیں کہ نہیں کہ دھڑام سے نیچے گرے۔اصل میں عدم تشدد کی زندگی جینا بہت بڑے مضبوط دل گردے والے کا کام ہے۔یہ سچ ہے کہ زیادہ تر لوگ غیر متشدد ہونے کا ڈھونگ کرتے ہیں۔ حقیقت میں وہ عدم تشدد کی زندگی جی نہیں پاتے ہیں۔

عدم تشدد کا دعوی کرنے والے کچھ لوگ کیڑے مکوڑوں کو تو بچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بھوکے، ننگے اور غریب لوگوں کو دیکھ کر ان کے دِل میں ذرا رحم نہیں جاگتا ۔پڑھے لکھےاور خود کو تہذیب کا دلدادہ کہنے والے لوگ بھی اپنے نوکروں کے ساتھ جیسا سلوک کرتے ہیں، اس کو دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی ہے۔معاشرہ میں آپ کو کچھ ایسے لوگ بھی ملیں گے جو غذا کو بھی کھانے میں تو تشدد مانتے ہیں لیکن اپنے اوپر منحصر لوگوں کو متاثر اور زک پہنچانے سے نہیں چوکتے۔یا پھر ان کا استحصال کرنے کو چالاکی مانتے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اکثر عدم تشدد کی بات تو کرتے ہیں۔کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی زندگی میں عدم تشدد کا راستہ اپنانا چاہئےمگر صحیح معنوں میں عدم تشدد آسان نہیں ہے۔ یہ ہماری عدم تشدد کی ستم ظریفی ہے۔


اب نا بابا نا میری انگلیاں دکھنے لگیں ۔اب آپ لوگ بھی تو ہاتھ بٹائیے ۔بچے کی جان لیں گے کیا :)
ایکسٹمپورہے ۔بچپن میں ہمارے اسکول میں پک اینڈ اسپیک کا کھیل کھلایا جاتا تھا جس میں ایسے ہی ڈھیر سارے موضوعات ایک ڈبے میں ہوتے تھے وہاں سے ایک کاغذ نکالنا ہوتا تھا اور اس پر بولنا پڑتا تھا آج سمجھئے وہی کھیل کھیلا ہے:) کوئی غلطی ہو تو معافی اور تصحیح کی گذارش۔
 
آخری تدوین:

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
جیو! مستقبل کے عظیم صحافی! جیو
اس قدر جلدی۔ فی البدیہہ جب آپ اتنا اچھا لکھ سکتے ہیں تو منصوبہ بندی ، تحقیق و جستجو کے بعد آپ کیا کچھ لکھ سکیں گے۔
محفلین کی دُعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔
سلسلہ جاری رکھیے۔ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ اور ایک روز آپ مقدر کا سکندر ہوں گے۔
 

نایاب

لائبریرین
اقدار کی تعلیم کے تحت ہر عنوان اپنی جگہ اک وسیع موضوع کا حامل ہے ۔
میں نے ان اقدار کو کیسے جانا اور کیسے سمجھا ۔۔ ذرا وقت اجازت دے تو لکھتا ہوں ۔۔۔۔۔
یہ شعر جانے کیوں اک الجھن پیدا کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خیال خاطر احباب چاہیے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آدمی کو
اس میں کہیں شاید لفظ " آبگینوں " پڑھا ہے میں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
اقدار کی تعلیم کے تحت ہر عنوان اپنی جگہ اک وسیع موضوع کا حامل ہے ۔
میں نے ان اقدار کو کیسے جانا اور کیسے سمجھا ۔۔ ذرا وقت اجازت دے تو لکھتا ہوں ۔۔۔ ۔۔
یہ شعر جانے کیوں اک الجھن پیدا کر رہا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
خیال خاطر احباب چاہیے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آدمی کو
اس میں کہیں شاید لفظ " آبگینوں " پڑھا ہے میں نے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ؟
ممکن ہے آپ ہی دُرست ہوں۔
میں نے تو اپنی گھسی پٹی یاد داشت سے لکھ دیا تھا۔
 

سید ذیشان

محفلین
بہت اچھی تحریر ہے۔ (y)

شعر اسطرح ہے:
خیالِ خاطرِ احباب چاہیے ہر دم
انیسؔ ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو
 
Top