اصل روشن خیالی

قسیم حیدر

محفلین
اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی ہدایت کے لیے قرآنِ کریم نازل کیا ہے ۔ یہ وہ کتاب ہے جو دل و دماغ کو روشن کرتی ہے۔ آدمی کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاتی ہے اور اسے صحیح معنوں میں ''روشن خیال'' بنا دیتی ہے۔ سورۃ النساء آیت۱۷۴ میں ہے:
''لوگو ، تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیلِ روشن آ گئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے۔''
دیکھیں کہ یہ کتابِ حکمت کیا راہنمائی دے رہی ہے۔
'' اے لوگو جو ایمان لائے ہو، یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق (دوست) نہ بناؤ۔ یہ آپس ہی میں ایکدوسرے کے دوست ہیں۔اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا دوست بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے، یقینًا اللہ ظالموں کو اپنی راہنمائی سے محروم کر دیتا ہے۔ تم دیکھتے ہو کہ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ انہی میں دھوڑ دھوپ کرتے پھرتے ہیں اور کہتے ہیں '' ہمیں ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم کسی مصیبت کے چکر میں نہ پھنس جائیں۔۔۔۔۔۔۔اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے تو پھر جائے۔ اللہ اور بہت سے لوگ ایسے پیدا کر دے گا جو اللہ کو محبوب ہوں گے اور اللہ ان کو محبوب ہو گا ، جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے، جو اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔'' (سورۃ المائدۃ۔ ۵۱ تا ۵۴)
'' جو منافق (ہیں وہ) اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق بناتے ہیں، انہیں یہ مژدہ سناد و کہ ان کے لیے دردناک سزا تیار ہے ۔ کیا یہ لوگ عزت کی طلب میں ان کے پاس جاتے ہیں؟ حالانکہ عزت تو ساری کی ساری اللہ کے لیے ہے۔ ۔۔۔یقین جانو کہ اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک جگہ اکٹھا کرنے والا ہے۔یہ منافق تمہارے بارے میں انتظار کر رہے ہیں۔ اگر اللہ کی طرف سے فتح ہوئی تو آ کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ اگر کافروں کا پلہ بھاری رہا تو ان سے کہیں گےکہ ہم تمہارے خلاف لڑنے پر قادر نہ تھے اور پھر بھی ہم نے تمہیں مسلمانوں سے بچایا؟'' (سورۃ النساء ۔آیت۱۳۸ تا ۱۴۱)
''اے لوگو جو ایمان لائے ہو، میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ۔ تم ان کے ساتھ دوستی کی طُرح ڈالتے ہو حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اس کو ماننے سے وہ انکار کر چکے ہیں۔'' (الممتحنۃ ۔۱)
'' ان کے دل کا بغض ان کے منہ سے نکلا پڑتا ہے اور جو کچھ وہ سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں وہ اس سے شدید تر ہے۔ ہم نے تمہیں صاف صاف ہدایات دے دی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو( تو ان سے تعلق رکھنے میں احتیاط برتو گے۔تم ان سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم تمام کتب آسمانی کو مانتے ہو۔ ۔۔۔۔تمہارا بھلا ہوتا ہے تو ان کو برامعلوم ہوتا ہے اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں۔'' (آل عمران۔ ۱۱۷ تا ۱۲۰)
 
Top