اسلام ، سسکتی انسانیت کے لیے بہترین نظام حیات ومکمل دین رحمت

عندلیب

محفلین
اسلام ، سسکتی انسانیت کے لیے بہترین نظام حیات ومکمل دین رحمت
31 ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کا حسن آغاز
5x1hqx.jpg
نئی دہلی 2 مارچ کو امام حرم مکہ مکرمہ ڈاکٹر شیخ سعود بن ابراہیم الشریم نے رام لیلا گراونڈ میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کے زیر اہتمام 2 روزہ 31 ویں اہل حدیث کانفرنس کے موقع پر نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران ملت اسلامیہ ہند میں اتحادویگانگت کی تلقین کی اور کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ دین اسلام کو مکمل طور پر ہر قسم کی بدعتوں سے بچتے ہوئے معاشرے میں پیش کیا جائے ۔​
امام حرم شریف جو کہ سعودی عرب میں جج کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں اور ام القری یونیورسٹی مکہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد فقہ کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے ہیں ، نیز بین الاقوامی شہرت یافتہ فقیہ ہیں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ پوری انسانیت مختلف مسائل اور مصائب سے کراہ رہی ہے اور ذہنی کرب و اذیت سے دو چار ہے ، اسلام سسکتی ہوئی انسانیت کے لیے سب سے بہترین نظام حیات اور دین رحمت کے طور پر تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے ۔ امام حرم نے کہا کہ اسلام کو اس کی حقیقی شکل میں پیش کیا جائے اور اس کا عملی نمونہ معاشرے کے سامنے لایا جائے جس سے امن و آشتی اور فرقہ وارنہ ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہو ۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں جو نسلی امتیاز پایا جاتا ہے وہ ختم ہونا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے اس ضمن میں جو شاندار مثال قائم کی ہے وہ تاریخی ہے ۔ اس کے تحت کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے۔​
امام حرم مکہ مکرمہ نے ہندوستان میں اپنی آمد کو اپنے لیے باعث سعادت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جیسے عظیم ملک اور یہاں کے عوام کے لیے ان کے دل میں ہمیشہ محبت و احترام کا جذبہ رہا ہے وہ سرزمین ہند پر آکر خود کو اپنے گھر میں محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ صحابہ (رضی) کو رول ماڈل کے طور پر بلا تفریق مذہب و ملت اور مسلک ہر شخص کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ ان کی آئیڈیل تعلیمات سے ہر کوئی استفادہ کر سکے۔​
امام حرم نے نماز جمعہ کی امامت کی جس میں تقریباً 4 لاکھ افراد نے شرکت کی۔ نماز جمعہ کے دوران پورا رام لیلا میدان کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ امام محترم کل نماز مغرب وعشاء کی امامت اوربعدازاں ایمان افروز خطاب فرمائیں گے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر الشریم 1991 سے مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے امام و خطیب ہیں۔​
اس موقع پر مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل کپل سبل نے کہا کہ ملک کی موجودہ حالات میں عدالت صحابہ رضی کے موضوع پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی یہ 2 روزہ کانفرنس بہت ہی موزوں ہے ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس موقع پر امام محترم کی تشریف آوری سے اسلام کے امن اور اخوت کے پیغام کو فرغ ملے گا۔ انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذریعہ دہشت گردی کے خلاف علماء کرام کے دستخط سے جاری فتوے کی تعریف کی اور کہا کہ اس سے اسلام کے تعلق سے جو غلط فہمی پھیلائی جا رہی تھی اسے دور کرنے میں مدد ملی ۔ کپل سبل نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی ہمہ جہت ملکی و انسانی خدمات خصوصاً تعلیمی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے جہاں ناخواندگی کو دور کرنے میں مدد ملی وہیں تعلیم کے فروغ میں مدد مل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعہ قائم ہزار ہا مدارس و مکاتب اس کاز کے لیے سرگرم عمل ہیں۔​
قبل ازیں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے اہمیت اور امیر حافظ محمد یحیی دہلوی نے اپنے خطبہ صدارت میں عدالت صحابہ کانفرنس کی غرض و غایت بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان نفوس قدسیہ کی تابندہ زندگی کی سنہری کرنوں سے اپنی ذات‘ گردو پیش اور اپنے محبوب وطن کے طول وعرض کو معمور و منور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا جس بدامنی اور اخلاقی بے راہ روی کی طرف جارہی ہے اس کو ہدایت اور رہنمائی صرف صحابہ کرام کے مقدس گروہ سے مل سکتی ہی۔ انہوں نے مسلمانوں کواپنے اعمال کو سدھارنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج جس مسلمان جن مصائب و مشکلات اور ابتلاء و آزمائش کا شکار ہیں وہ صرف اعدا اسلام کی سازشوں کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ اس میں ہماری بداعمالیوں اور فکری و نظریاتی انحراف کا بھی عمل دخل ہے۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے جنرل سکریٹری مولانا اصغر امام مہدی سلفی نے امام حرم کی شرکت کو کانفرنس کے شرکاء اور اہل وطن کے لئے باعث سعادت قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب معاشرے میں ہر طرف بدامنی اور افراتفری کے ساتھ ساتھ خوف و ہراس کی فضا پائی جارہی ہے صحابہ کرام کی حیات مبارکہ اور ان کی تعلیمات سب کے لئے مشعل راہ ہی نہیں بلکہ عملی نمونہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث صحابہ کرام کو آج بھی انسانیت کی فلاح کا معیار تسلیم کرتی ہے اور اسی وجہ ہے کہ اس نے دو سال قبل بھی عظمت صحابہ کانفرنس کا انعقاد کیا تھا اور پھر اس مرتبہ عدالۃ الصحابہ کے موضوع پر 31ویں اہل حدیث کانفرنس کررہی ہے۔

مولانا عبدالرحمان عبیداللہ رحمانی مبارک پوری نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کارکنان کو اپنی حکمت عملی کو زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور خلوص و للہیت اور کامل اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اپنے قومی وانسانی فلاح وبہبودکے منصوبے ترتیب دینے کی تلقین کی۔اورزندگی کے ہرمرحلہ میں صحابہ کرام کے اسوہ کو پیش نظر رکھنے پر زوردیا۔
اس موقع پرمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی صوبائی اکائیوں کے ذمہ داران خاص طورسے مولانا حافظ عین الباری عالیاوی، نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند و امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی بنگال ، مولانا عبدالمنان سلفی جھنڈا نگری، ڈاکٹر عبدالدیان انصاری، مولانا شمس الحق سلفی، نائب ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث جھارکھنڈ ، مولانا صفی احمد مدنی، امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھرا پردیش ، مولانا عبداللہ سعود سلفی، ناظم جامعہ سلفیہ بنارس، مولانا غلام رسول ملک ، امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث جموں و کشمیر ، مولانا عبدالسلام سلفی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث ممبئی ، مولانا محمد ہارون سنابلی ، ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی یوپی، مولانا اقبال محمدی ، کنوینر کانفرنس ، ڈاکٹر سید عبدالحلیم صاحب، نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا شعیب میمن جونا گڑھی، ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث گجرات وغیرہ اہم شخصیات نے تقریریں کیں، تاثرات پیش کئے اور مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکی ہمہ جہت کوششوں اور خدمات کو سراہا اورمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی دعوت پر امام محترم کی تشریف آوری کے لیے مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کومبارکباد پیش کیا۔ مولانا عبدالسلام سلفی نے کہا کہ امام محترم کی تشریف آوری موجودہ قیادت کااہم کارنامہ ہے۔
دیگراہم شرکاء میں رکن دہلی اسمبلی شعیب اقبال، سماجی کارکن پنڈت این کے شرمااورروزنامہ اردوراشٹریہ سہاراکے مدیراسد رضا کے علاوہ اراکین مجالس عاملہ وشوری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند قابل ذکرہیں۔
 
Top