بعد ہر نیکی کے ہو اگلی عبادت کی دعا
ہر گھڑی غفار سے ہو اس سعادت کی دعا
استقامت اور دعا میں اے اسامہ! ہے لزوم
بس ہمیشہ کرتے رہنا استقامت کی دعا
 

الف عین

لائبریرین
آمین۔ اب اس قطع کا عروضی بنیاد ر جائزہ لیا جائے تو دو ایک اسقام نظر آتے ہیں۔ پہلے دونوں مصرعوں میں ’دت‘ پر ختم ہونے والے قوافی سے لگتا ہے کہ روی یہی ہے، اور قافیہ بھی اسی مناسبت سے ہو گا، لیکن چوتھے مصرع میں ’مت‘ آ جاتا ہے۔ ایطا کا نام دیا جانا بھی مشکل ہے کہ یہ غزل نہیں اور قطع میں پہلے مصرع میں قافیہ بھی ضروری نہیں۔ اس لئے میرے خیال میں پہلے مصرع میں قافیے سے پیچھا چھڑا لیا جائے۔
اگلی نیکی کی دعا کی جائے ہر نیکی کے بعد
اس اصلاح میں دونوں جگہ نیکی لانے سے یہ موضوعاتی سقم بھی دور ہو سکتا ہے کہ ہر نیکی عبادت نہیں ہوتی۔ ہر دعا ہو سکتی ہے۔

دوسرے۔ لفظ غفار کا استعمال۔ یہاں کیا کوئی دوسرا لفظ نہیں آ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی اس صفت کی یہاں ضرورت نہیں۔
ہر گھڑی ہو اپنے رب سے
کیا جا سکتا ہے

’اس سعادت‘ پر بھی غور کریں۔ (ایں سعادت‘ کیا جا سکتا ہے، یعنی ایں سعادت بزورِ بازو نیست‘ کی طرف اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔)
 
آمین۔ اب اس قطع کا عروضی بنیاد پر جائزہ لیا جائے تو دو ایک اسقام نظر آتے ہیں۔ پہلے دونوں مصرعوں میں ’دت‘ پر ختم ہونے والے قوافی سے لگتا ہے کہ روی یہی ہے، اور قافیہ بھی اسی مناسبت سے ہو گا، لیکن چوتھے مصرع میں ’مت‘ آ جاتا ہے۔ ایطا کا نام دیا جانا بھی مشکل ہے کہ یہ غزل نہیں اور قطع میں پہلے مصرع میں قافیہ بھی ضروری نہیں۔ اس لئے میرے خیال میں پہلے مصرع میں قافیے سے پیچھا چھڑا لیا جائے۔
اگلی نیکی کی دعا کی جائے ہر نیکی کے بعد
اس اصلاح میں دونوں جگہ نیکی لانے سے یہ موضوعاتی سقم بھی دور ہو سکتا ہے کہ ہر نیکی عبادت نہیں ہوتی۔ ہر دعا ہو سکتی ہے۔
دوسرے۔ لفظ غفار کا استعمال۔ یہاں کیا کوئی دوسرا لفظ نہیں آ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی اس صفت کی یہاں ضرورت نہیں۔
ہر گھڑی ہو اپنے رب سے
کیا جا سکتا ہے
’اس سعادت‘ پر بھی غور کریں۔ (ایں سعادت‘ کیا جا سکتا ہے، یعنی ایں سعادت بزورِ بازو نیست‘ کی طرف اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔)
جزاکم اللہ خیرا استاد محترم!

بعد از اصلاح:
اگلی نیکی کی دعا کی جائے ہر نیکی کے بعد
ہر گھڑی ہو اپنے رب سے ”ایں سعادت“ کی دعا
استقامت اور دعا میں اے اسامہ! ہے لزوم
بس ہمیشہ کرتے رہنا استقامت کی دعا
 
Top