اردو دائرہ معارفِ اسلامی

منہاجین

محفلین
پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے شائع شدہ اردو دائرہ معارفِ اسلامی ایک بہت ضخیم اور جامع انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اسے بھی اپنی فہرست میں ڈال لیں۔ کبھی تو باری آ ہی جائے گی اس کی۔ :roll:
 

نبیل

تکنیکی معاون
منہاجین، بہت خوب۔ آپ نے تو دو سطروں میں ہمیں کئی نسلوں کا کام سونپ دیا ہے۔ :? یہ بھی بتا دیں کہ اس پر کام کیسے تقسیم ہوگا؟ اسے تو سکین کرتے ہوئے ہی مدتیں بیت جائیں گی۔ ویسے اگر یہ کام ہو جائے تو ۔۔۔۔ کیا ہی بات ہو۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
منہاجین، لگتا ہے کہ آپ کی لائبریری میں یہ انسائیکلوپیڈیا موجود ہے۔ چلیں جلدی سے اس کی پہلی جلد کو تو برقیائیں۔ :wink:
 
بہت خوب منہاجین ، کیا کہنے ۔ تم اگر مجھے کہتے کہ چاند پر کمند ڈالنی ہے تو میں سمجھتا کہ آسان کام بتایا ہے مگر یہ کتاب نہیں پوری لائبریری ہے۔ اب ذکر چل ہی نکلا ہے تو مختصرا عرض کردوں اس کے بارے میں۔

یہ اردو کا اسلامی انسائیکلوپیڈیا ایک مایہ ناز اور باعث فخر کارہائے نمایاں ہے ، پورے عالم اسلام میں پاکستان اور اردو کے حصہ میں یہ سعادت آئی ہے کہ سب سے صخیم، مستند اور جامع اسلامی انسائیکلوپیڈیا ہمارے وطن اور ہماری زبان میں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ باوجود سب کمیوں اور غلطیوں کے پاکستان عالم اسلام میں علم کے لحاظ سے صف اول میں کھڑا ہے باقی اسلامی ممالک اقتصادی طور پر کتنے ہی بہتر کیوں نہ ہوں وہ علمی طور پر پیچھے ہیں۔ عربی ، انگریزی ، فارسی ، ترکی جیسی قد آور اور اونچے شملوں والی زبانون کے ہوتے ہوئے اس کھلنڈری ، نوخیز اور نو عمر زبان اردو نے میدان مار لیا۔ یہ ایک ثبوت ہی اردو کے روشن اور محفوظ مستقبل کے لیے کافی ہے اور ان لوگوں کے لیے ایک مشعل راہ جو سمجھتے ہیں کہ اردو ایک ڈوبتی اور زوال پذیر زبان ہے۔ جس زبان میں ایسا تحقیقی اور علمی سرمایہ ابھی حال میں ہی شائع ہوا ہو اسے کوئی کیسے زوال پذیر اور ڈوبتی ہوئی زبان کہہ سکتا ہے جبکہ یہ کام عربی یا فارسی کا تھا جو اسلامی لٹریچر اپنے دامن میں لیے ہزار سال سے زیادہ عرصہ گزار چکی ہیں۔

اس انسائیکلوپیڈیا کے 24 والیم ( 26 حصہ ) جس میں 9773 مضامین پر تقریبا 19784 صفحات ہیں۔ یہ پراجیکٹ 1950 میں شروع ہوا اور پہلا نسخہ 1993 میں مکمل ہوا، اب اس میں مزید اضافہ جاری ہے۔ اس انسائیکلوپیڈیا کا خیال 1938 میں انگریزی میں اسلامی انسائیکلوپیڈیا کی تکمیل کے بعد آیا۔

پروفیسر ڈاکٹر مولوی محمد شفیع اور ڈاکٹر سید محمد عبداللہ جو یونیورسٹی اورینٹل کالج سے تعلق رکھنے والے سکالرز ہیں انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ پنجاب یونیورسٹی کو اس پراجیکٹ کو اپنے ہاتھ میں لینا چاہیے۔ یہ منصوبہ پاکستانی اور مشہور مستشرقین (orientalists ) سکالرز کی باہمی کاوش کا نتیجہ ہے۔

مستشرقین سکالرز

(Prof. C.A. Story (England
( Prof. A.R. Gibb (Harward
( Prof. Ernst Bannerth (Austria
( Prof. Richard Ettinghausen (New York
(Prof. Kuroyanagi (Tokyo

مسلم سکالرز

(Prof. M. Tayyib Okic (Ankara
(Maulana Abul Hassan Ali Nadvi (India
(Syed Hassan Mutahhar (World Muslim League, Makka
(Muhammad Taiseer Zibyan (Jordan

اس کے علاوہ متعدد پاکستانی سکالرز ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت شکریہ محب۔

میرے والد صاحب کی لائبریری میں بھی یہ انسائیکلوپیڈیا موجود ہے۔ جب وہ اسے گھر لائے تھے تو انہوں نے مجھے اس کے صفحات کی ترتیب چیک کرنے کو کہا تھا تاکہ کسی جلد میں کوئی نقص نہ نکل آئے۔ میں نے ایک ہی جلد کے بعد جواب دے دیا تھا۔
 
کیا بات ہے نبیل ، تم واقعی خوش قسمت ہو کہ تمہیں اپنے والد سے علم پروری اور کتب بینی کا شوق وراثت میں ملا ہے ، رشک آتا ہے تمہارے بچپن کا سوچ کر ، شروع سے ہی لائبریری اور والد کے ساتھ تم کتابوں سے جڑے رہے اور آج وہ شوق تمہیں ڈیجیٹل لائبریری تک لے آیا ۔ اب والد صاحب کے علمی ورثے کے محافظ تمہی ہو اور تم نے علم کی حفاظت کے لیے بہترین لائحہ عمل اختیار کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ تمہارے والد بہت خوش ہوں گے تم سے جب تم انہیں بتاؤگے کہ کیسے ایک ڈیجیٹل لائبریری کا خواب پورا ہورہا ہے اور روز اس میں کتابیں شامل ہورہی ہیں۔

ویسے میں نے پہلے بھی مشورہ دیا تھا کہ اپنی چھوٹی بہن سے کہہ سن کر کچھ سکینگ کا کرلو ، یقین کرو سکین نہ ہوئی تو تمہیں پارسل ضرور ہوجائیں گی کتابیں۔ :wink:
 

زیک

مسافر
میرے والد کی لائبریری میں بھی یہ موجود ہے اور ایک زمانے میں مجھے پورا اینسائکلوپیڈیا پڑھنے کا شوق بھی رچایا تھا۔ :) ظاہر ہے ناکام ہوا۔
 
کیا بات ہے جی یعنی زکریا کے والد صاحب کی لائبریری میں بھی ہے۔ میں اسے اب جلد ہی خرید کر رکھ لوں گا تاکہ کل جب میرا بیٹا کبھی اس قسم کی صورتحال میں گھرے تو کہہ سکے کہ میرے والد کے پاس بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری طرح حسرت سے سوچا نہ کرے :lol:
 
Top