اردن نے شام کی نگرانی کیلئے اسرائیل کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیدی

صرف علی

محفلین
عمان: اردن نے شام کی نگرانی کے لئے اسرائیل کو شام کی نگرانی کے لئے فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دے دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اردن اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے دوستانہ تعلقات ہیں، یہی وجہ ہے کہ اردن ایک مسلمان ملک کے خلاف اسرائیل کی مدد کر رہا ہے لیکن اس سے پہلے دونوں ملک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے، یہی نہیں بلکہ پوری عرب دنیا اسرائیل سے سخت نفرت کرتی تھی۔
عرب اسرائیل تنازع کا آغاز 1948 میں اس وقت ہوا جب یہودیوں نے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر کے اسرائیل کے نام سے اپنی ریاست قائم کرلی۔ اس وقت غزہ پر مصر اور مغربی کنارے پر اردن نے قبضہ جمارکھا تھا۔ 1956 میں اسرائیل نے برطانیہ اور فرانس کی مدد سے نہرِ سویز پر قبضہ کی کوشش کی جب کہ 1966 میں اسرائیل نے اردن،مصر اور شام کو شکست دے کر صحرائے سینا،غزہ،مغربی کنارے اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا۔
1973 میں مصر اور شام نے اسرائیل پر حملہ کیا،جس کے بعد مذاکرات کے ذریعے اسرائیل نے صحرائے سینا خالی کر دیا اور مصر ،اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا۔ اس کے بعد اردن نے بھی اسرائیل سے دوستانہ تعلقات قائم کر لئے تاہم شام اور اسرائیل کے درمیان گولان کی پہاڑیوں کا تنازع اب بھی جاری ہے۔
http://www.express.pk/story/118639/
 

حسینی

محفلین
سنا تو یہ بھی ہے کہ اردن آنے کے لیے اسرائیلیوں کو ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔۔۔
اردن اسرائیل کا ہی ایک قصبہ ہے گویا۔۔۔۔
مسلمانوں کو ہمیشہ مسلمانوں ہی کی غداری نے نقصان پہنچایا ہے۔۔۔۔ ورنہ غیروں کی کیا جرات؟؟
 
Top