سید شہزاد ناصر
محفلین
مجھے تو حیرت ہے جس میں ذرا بھی غیرت ایمانی ہو وہ تو مرزا قادیانی کا لٹریچر پڑھ کر اس پر چار حرف بھیجے گاقادیانیوں سے صرف ایک گزارش ہے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کا لٹریچر ہی پڑھ لیں۔
مجھے تو حیرت ہے جس میں ذرا بھی غیرت ایمانی ہو وہ تو مرزا قادیانی کا لٹریچر پڑھ کر اس پر چار حرف بھیجے گاقادیانیوں سے صرف ایک گزارش ہے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کا لٹریچر ہی پڑھ لیں۔
آپ کو معلوم ہے کہ ظفر اللہ خان نے قائد اعظم کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھییہ ممکن ہی نہیں ہے کہ قائد اعظم قادیانیوں کو غیر مسلم مانتے تھے وگرنہ قادیانی لیڈران کسی صورت تحریک پاکستان میں اتنی گرم جوشی سے حصہ نہ لیتے۔ قائد اعظم نے اپنی پہلی کابینہ میں قادیانی ظفراللہ خان کو ملک کا پہلا وزیر خارجہ بنایا تھا۔ اور قائد مخالف علما کرام کو اس پر بھی اعتراض تھا۔
میرا اعتراض جناب جناح صاحب کے بارے میں نہیں تھا۔ حکم کفر دینا عام سی بات ہوگئی تھی/ہے۔ میرا اعتراض اس بات پر ہے:بہت دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے یہ سب درست ہے تاریخ بہت بے رحم ہوتی ہے بلا کم و دست سب کچھ سامنے آ جاتا ہے
۔ تاہم مودودی بھی مفتی محمود اور دوسرے علما کی طرح کانگریسی ہندو رہنماؤں کی حکمرانی کے نیچے کام کرنے کو ہمہ وقت تیار تھے۔
اس بات سے ظاہری طور پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر بغور دیکھا جائے تو اس کی تائید کئے بغیر چارہ نہیں چلیں مفتی محمود اور مولانا مودودی کو اس فہرست سے نکال بھی دیں تو مولانا ابو الکلام کی مثال سامنے ہےمیرا اعتراض جناب جناح صاحب کے بارے میں نہیں تھا۔ حکم کفر دینا عام سی بات ہوگئی تھی/ہے۔ میرا اعتراض اس بات پر ہے:
اس بات سے ظاہری طور پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر بغور دیکھا جائے تو اس کی تائید کئے بغیر چارہ نہیں چلیں مفتی محمود اور مولانا مودودی کو اس فہرست سے نکال بھی دیں تو مولانا ابو الکلام کی مثال سامنے ہے
بہت معذرت کے ساتھ اختلاف کروں گا سچائی کو تسلیم کرنا چاہئے بے جا مصلحت پسندی اس میں ذاتی رائے کی کوئی اہمیت نہیںہر شخص اپنی رائے دینے میں آزاد ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔ اگر ایک شخص کسی چیز کو درست/غلط سمجھتا ہے تو اُسے اُس کو درست /غلط ہی کہنا چاہیے۔ اور بے جا مصلحت پسندی سے گریز کرنا چاہیے۔
بہرکیف لڑی کا موضوع کچھ اور ہے اس لئے یہاں یہ ایک ذیلی بحث ہے۔
پھر وہی بات۔اس بات سے ظاہری طور پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر بغور دیکھا جائے تو اس کی تائید کئے بغیر چارہ نہیں چلیں مفتی محمود اور مولانا مودودی کو اس فہرست سے نکال بھی دیں تو مولانا ابو الکلام کی مثال سامنے ہے
جس شخص کی یہ تحریر تھی (بابا کوڈا) وہ خود کٹر اینٹی قادیانی اور ختم نبوت کا داعی ہے۔ نیز آپ کے پہلے اعتراض پر میں نے اعتراف کیا تھا کہ یہاں اس نے دروغ گوئی سے کام لیا ہے۔سید مودودی کے بارے میں ایسی جھوٹی باتیں جاسم اور اس قبیل کے لوگ صرف اس لئے پھیلاتے ہیں کہ وہ تحریک ختم نبوت میں پیش پیش رہے ہیں۔
قیامِ پاکستان کی مخالفت کوئی قابلِ ملامت بات نہیں ہے۔ اجتہادی مسئلہ تھا، اور طرفین کے پاس قابلِ قبول دلائل تھے۔ دونوں جانب موجود علماء کی نیت نیک اور قوم کی فلاح کی تھی۔مولانا کی دینی خدمات سے انکار نہیں مگر یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ انہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی
محمداحمد بھائی نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ بحث موضوع سے ہٹ کر ہے اگر بحث کرنا چاہتے ہیں تو الگ لڑی بنائیں میں جماعت کے لٹریچر سے ثابت کر سکتا ہوں
لڑی کو اصل موضوع پر واپس لے جاتے ہیں۔
متفق!قیامِ پاکستان کی مخالفت کوئی قابلِ ملامت بات نہیں ہے۔ اجتہادی مسئلہ تھا، اور طرفین کے پاس قابلِ قبول دلائل تھے۔ دونوں جانب موجود علماء کی نیت نیک اور قوم کی فلاح کی تھی۔
خیر، لڑی کو اصل موضوع پر واپس لے جاتے ہیں۔
بیشک کسی بھی سیاسی تحریک کی نظریاتی مخالفت کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ البتہ علما کرام نے جس طرح مذہب کارڈ کھیلتے ہوئے تحریک پاکستان کے لیڈران کے خلاف کیچڑ اچھالا تھا۔ اس فعل کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔قیامِ پاکستان کی مخالفت کوئی قابلِ ملامت بات نہیں ہے۔ اجتہادی مسئلہ تھا، اور طرفین کے پاس قابلِ قبول دلائل تھے۔ دونوں جانب موجود علماء کی نیت نیک اور قوم کی فلاح کی تھی۔