کاشفی
محفلین
غزل
(منظر بھوپالی)
اہلِ کراچی کے لیئے منظر بھوپالی کی طرف سے
اب آسمانوں سے آنے والا کوئی نہیں ہے
اُٹھو کہ تم کو جگانے والا کوئی نہیں ہے
محافظ اپنے ہو آپ ہی تم یہ یاد رکھو
پڑوس میں بھی بچانے والا کوئی نہیں ہے
فضا میں بارود اُڑ رہی ہے جدھر بھی دیکھو
جہاں میں اب گُل کھلانے والا کوئی نہیں ہے
یہاں پہ بستی جلانے والے بہت ہیں لیکن
چراغ دل کا جلانے والا کوئی نہیں ہے
کیا ہے ثابت یہ کربلا نے کہ مومنوں کو
سوا خدا کے جھکانے والا کوئی نہیں ہے
تمہارا ہادی ہے صرف قرآں، وہی ہے رہبر
کہ اور راستہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے
خدا نے وعدہ کیا ہے تم سے اے حق پرستو
تمہیں زمیں پر مٹانے والا کوئی نہیں ہے
تمہارے سر پر ہے جب تلک سایہء نبوت
سروں کی قیمت لگانے والا کوئی نہیں ہے
(منظر بھوپالی)
اہلِ کراچی کے لیئے منظر بھوپالی کی طرف سے
اب آسمانوں سے آنے والا کوئی نہیں ہے
اُٹھو کہ تم کو جگانے والا کوئی نہیں ہے
محافظ اپنے ہو آپ ہی تم یہ یاد رکھو
پڑوس میں بھی بچانے والا کوئی نہیں ہے
فضا میں بارود اُڑ رہی ہے جدھر بھی دیکھو
جہاں میں اب گُل کھلانے والا کوئی نہیں ہے
یہاں پہ بستی جلانے والے بہت ہیں لیکن
چراغ دل کا جلانے والا کوئی نہیں ہے
کیا ہے ثابت یہ کربلا نے کہ مومنوں کو
سوا خدا کے جھکانے والا کوئی نہیں ہے
تمہارا ہادی ہے صرف قرآں، وہی ہے رہبر
کہ اور راستہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے
خدا نے وعدہ کیا ہے تم سے اے حق پرستو
تمہیں زمیں پر مٹانے والا کوئی نہیں ہے
تمہارے سر پر ہے جب تلک سایہء نبوت
سروں کی قیمت لگانے والا کوئی نہیں ہے