ابنِ مریم ہوا کرے کوئی ۔ غالب (مختلف گلوکار)

فاتح

لائبریرین
حضرت مرزا اسد اللہ خان غالبؔ رحمۃ اللہ علیہ کی غزل "ابنِ مریم ہوا کرے کوئی" مختلف گلوکاروں کی آوازوں میں

کندن لال سہگل

بیگم اختر

فریدہ خانم

استاد برکت علی

اقبال بانو

نگہت اکبر

شمونا رائے بسواس

عابدہ پروین

جون دتا

ابنِ مریم ہُوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

شرع و آئین پر مدار سہی
ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی

چال جیسے کڑی کمان کا تیر
دل میں ایسے کے جا کرے کوئی

بات پر واں زبان کٹتی ہے
وہ کہیں اور سنا کرے کوئی

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

نہ سنو گر برا کہے کوئی
نہ کہو گر برا کرے کوئی

روک لو گر غلط چلے کوئی
بخش دو گر خطا کرے کوئی

کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند
کس کی حاجت روا کرے کوئی

کیا کیا خضر نے سکندر سے
اب کسے رہنما کرے کوئی

جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

ٹیگز: غالب، مرزا اسد اللہ خان غالب، سہگل, بیگم اختر, فریدہ خانم, استاد برکت علی, اقبال بانو, نگہت اکبر, شمونا رائے بسواس, عابدہ پروین, جون دتا
 

فرخ منظور

لائبریرین
معذرت چاہتا ہوں فاتح صاحب۔ مجھے کسی ایک گلوکار کی بھی غزل پسند نہیں آئی۔ کسی گلوکار کی بھی طرز اچھی نہیں ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ کا ذوق اور معیارِ پسندیدگی قابلِ ستائش ہیں۔
اپنی پسند سے آگاہ کرنے اور خصوصاً بقیہ ٹیگز لگانے پر آپ کا شکریہ۔
 
Top