ائیرپورٹ پر خاتون مسافر کی ایسے شرمناک ترین انداز میں تلاشی کہ ویڈیو سامنے آنے پر انٹرنیٹ کی دنیا۔۔۔

کعنان

محفلین
ائیرپورٹ پر خاتون مسافر کی ایسے شرمناک ترین انداز میں تلاشی کہ ویڈیو سامنے آنے پر انٹرنیٹ کی دنیا۔۔۔۔۔۔۔
نیویارک (نیوز ڈیسک) مغربی ممالک کے ائیرپورٹوں پر مسلمانوں کی شرمناک تلاشی کی خبریں تو عام تھیں لیکن اب یہی سلوک ان ممالک کے اپنے شہریوں کے ساتھ بھی شروع ہوگیا ہے۔ تلاشی کے نام پر بیہودہ ترین حرکات کا ایک ایسا ہی واقعہ امریکا کے ڈیٹرائٹ میٹرو پولیٹن ائیرپورٹ پر پیش آیا، اور اس بار نشانہ بننے والی خاتون امریکی ٹی وی سی این این سے منسلک ایک نامور صحافی تھیں۔

باقی خبر یہاں سے پڑھی جا سکتی ہے۔

نوٹ: دئے گئے لنک پر ایک ویڈیو بھی ہے، زیک صاحب سے گذارش ہے کہ اپنے قیمتی وقت سے اس پر اپنی اس رائے سے نوازیں کہ ایسا کیا ہے کہ جس سے اسطرح کی تلاشی کی جاتی ہے ورنہ ایسا ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ آپ بھی اکثر ٹویولز کرتے ہیں، اگر سمجھ آئے تو جواب دیں نہیں تو میرے سوال کو اگنور کر دیں۔ شکریہ!

عثمان صاحب سے گذارش ہے کہ وہ اس پر اپنی اس رائے سے نوازیں کہ اس کی تلاشی جس طرح لی گئی کیا وہ اس سے متفق ہیں یا انہیں بھی برا لگا۔ شکریہ!

اس کے علاوہ اور بھی کوئی چاہے تو اپنی رائے سے نواز سکتا ہے۔ بہت سے تجربہ کار ہیں یہاں اس سے پہلے اس پر کسی کی رائے دیکھنے کو نہیں ملی دیکھتے ہیں اب کیا سامنے آتا ہے۔

والسلام
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
عثمان صاحب سے گذارش ہے کہ وہ اس پر اپنی اس رائے سے نوازیں کہ اس کی تلاشی جس طرح لی گئی کیا وہ اس سے متفق ہیں یا انہیں بھی برا لگا۔ شکریہ!
تلاشی سے گزرنے کے کسی بھی تجربہ کو کوئی خوشگوار تو نہیں کہے گا۔ تاہم اس ویڈیو میں کوئی ایسی معیوب اور غلط بات نہیں۔ ادھیڑ عمر کی خاتون ٹی ایس اے ایجنٹ بہت پروفیشنل انداز میں مسافر کی تلاشی لیتی ہیں ساتھ ساتھ زبانی وضاحت بھی کرتی چلی جاتی ہیں۔
زیر جامے کو ہاتھ لگائے بغیر تلاشی کا عمل نامکمل ہے۔
عموماً ایسی تلاشی کی نوبت اس وقت آتی ہے جب؛
Random Selection والی مشین مسافر کا انتخاب کرے۔
Metal Detector مسافر کو کلئیر نہ کر سکے۔
یا مسافر نے سامان پیک کرنے یا لباس کے انتخاب میں کچھ بے احتیاطی سے کام لیا ہو۔
انٹرنیٹ پر خبر کی تفصیل کے مطابق Detector پر الارم آنے سے مسافر کو اضافی تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑا۔ سیکیورٹی کے یہ پروٹوکولز مذہب یا نسل وغیرہ سے بالاتر ہر فرد کے لیے ہیں۔ اگر لوگ محض یہ حقیقت سمجھ لیں کہ سکیورٹی کے یہ پروٹوکولز مسافر اور سفر کے تحفظ کے لیے ہیں تو ایسی مبالغہ آرائیوں کی نوبت نہ آئے۔
 
Top