آ‌زاد خیالوں میں اک آزاد نظم۔۔۔ آڈیوبھی ملاحظہ فرمائی

سنو ہمدم!

بہت محبوب لمحوں میں

کبھی جو پاس سے گررو

نظر انداز کرنے کی

نئی اک ریت جو رکھی ہے

اس کو توڑ ڈالو گر

تو اس جان حزیں پر یہ بڑا احسان ہو گا پھر

اگر یوں ہو نہیں سکتا

تو پھر سودا بدلتے ہیں

سنو ہمدم!

بہت محبوب لمحوں میں

کبھی جو پاس سے گزرو

تو بس نظریں جھکا لینا

ذرا پلکیں اٹھا دینا

کہ یہ زلفیں گرا دینا

ذرا بس مسکرا دینا

نظر انداز ہم ہوں گے!

مگر نظروں میں تم ہو گے

تمھاری بے رخی سی بھی، نہیں محسوس ہوگی پھر

مگر اس سوختہ سی جان پہ احسان ہوگا پھر

نظر انداز ہونے کے

نئے انداز ہونے سے

سنو ہمدم!

بہت محبوب لمحوں میں

کبھی جو پاس سے گزرو گے

پھر ہم جان جائیں گے

تمھاری بے رخی کا راز پائیں گے

مگر ہم جان جائیں گے

تو عالم میں انوکھا واقعہ ہوگا

کسی نے ہنس کے ٹالا ہے

کسی کو مار ڈالا ہے۔۔۔۔۔

(حسن محمود جماعتی)

 
Top