طارق شاہ

محفلین

عمر بھر ایک تِرا دھیان رہا
یوں تو مہر و مہ و اختر دیکھے

آنکھ صرف آنکھ ہے آئینہ نہیں
جو تُجھے سامنے پا کر دیکھے

احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین


اہلِ دل اور بھی ہیں، اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں، دُنیا سے خفا اور بھی ہیں

ہم پہ ہی ختم نہیں مسلکِ شورِیدہ سرِی
چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں

ساحر لدھیانوی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

سرسلامت ہے تو، کیا سنگِ ملامت کی کمی
جان باقی ہے تو پیکانِ قضا اور بھی ہیں

مُنصفِ شہر کی وحدت پہ نہ حرف آ جائے
لوگ کہتے ہیں کہ اربابِ جفا اور بھی ہیں

ساحرلدھیانوی
 

طارق شاہ

محفلین

اِدھر بھی خاک اُڑی ہے، اُدھر بھی زخم پڑے
جِدھر سے ہو کے بہاروں کے کارواں نِکلے

سِتم کے دور میں، ہم اہل دل ہی کام آئے
زباں پہ ناز تھا جن کو وہ بے زباں نکلے

ساحرلدھیانوی
 

طارق شاہ

محفلین

میں نے گھبرا کے جو اِک روز جگر
دی یہ آواز ، کہاں ہے کوئی
درد چیخا کہ مُجھی میں ہے وہ شوخ
غم پُکارا، کہ یہاں ہے کوئی


جگرمُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ہمہ نغمہ، ہمہ خوشبو، ہمہ رنگ
دُوسرا تجھ سا کہاں ہے کوئی
تُو ہی الله بتا دے ناصح !
ایسی سج دھج کا جواں ہے کوئی

جگرمُراد آبادی
 
Top