آزادئ اظہار کےدوغلے اصول

سیفی

محفلین
مغربی مفکرین اور میڈیا بڑے زور شور سے آزادئ اظہار کا پرچار کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔خواہ اس سے دنیا کے ایک بہت بڑے طبقے(مسلمانوں) کی دل آزاری ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔مگر جب معاملہ برعکس ہو تو چند مسافروں کی دل آزاری کو بہانہ بنا کر آزادئ اظہار کے اپنے ہی قانون کو رگید دیتے ہیں۔۔۔۔۔

بی بی سی کی درج ذیل خبر پڑھئے اور سر دھنئے:


بش مخالف ٹی شرٹ ’سکیورٹی رسک‘


مسافر ایلن جیسن کی ٹی شرٹ کو سکیورٹی رسک قرار دیا گیا تھا
امریکی صدر بش کے خلاف نعرے والی ٹی شرٹ پہنے ایک مسافر کو آسٹریلیا کی قومی فضائی کمپنی ’قنتاس‘ نے جہاز پر بیٹھانے سے انکار کر دیا، جس پر مذکورہ مسافر نے قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ایلن جیسن ایک ایسی ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھے جس پر صدر بش کی تصویر کے نیچے درج تھا ’دنیا کا نمبر ایک دہشت گرد‘۔





پچپن سالہ کمپیوٹر ماہر جیسن کو میلبرن کے ہوائی اڈے پر اس وقت روک لیا گیا تھا جب وہ لندن جانے والے جہاز پر سوار ہونے والے تھے۔ قنتاس کے حکام کے مطابق ٹی شرٹ سے دوسرے مسافروں کے جذبات مجروح ہو سکتے تھے۔

میلبرن ایئرپورٹ پر بین الاقوامی مسافروں کے لیے مخصوص جانچ پڑتال سے گزرنے کے بعد جیسن جب جہاز تک جانے کے لیے گیٹ پر پہنچے تو انہیں کہا گیا کہ ان کی ٹی شرٹ ’سکیورٹی رسک‘ ہے اور سفر جاری رکھنے کے لیے انہیں کسی دوسری شرٹ کا انتخاب کرنا ہوگا۔

لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اس شرٹ کے بغیر سفر نہیں کر سکتے، چاہے انہیں کرائے کی رقم سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھونا پڑ جائے۔ ’میں آزادی اظہار کے اصول پر کاربند رہنے کو ترجیح دونگا‘۔

جیسن کو پچھلے ماہ دسمبر میں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب قنتاس ایئر لائن نے ’بش مخالف ٹی شرٹ‘ کی وجہ سے انہیں سفر کرنے سے روک دیا تھا۔

ایلن جیسن کا کہنا ہے کہ وہ آزادیِ اظہار کے حق کے دفاع کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مسلمان اپنے حقوق کے جدو جہد کریں تو دہشت گردی کا راگ الاپا جاتا ہے اور بش صاحب مسلمانوں کو قتل کرتے پھریں کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
 
Top