قیصرانی
لائبریرین
آذربائیجان
آذربائیجان جس کو سرکاری طور پر جمہوریہ آذربائیجان کہا جاتا ہے، یوریشیا کے جنوبی قفقاز کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک ہے۔ مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا کے درمیان واقع اس ملک کے مشرق میں بحیرہ کیسپئن، شمال میں روس، مغرب میں ترکی، شمال مغرب میں جارجیا، مغرب میں آرمینیا اور جنوب میں ایران واقع ہیں۔ آذربائیجان کے جنوب مغرب میں واقع نگورنو کاراباغ اور سات مزید ضلعے نگورنو کاراباغ کی ۱۹۹۴ کی جنگ کے بعد سے آرمینیا کے قبضے میں ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی چار قراردادوں نے آرمینیا سے کہا ہے کہ وہ آذربائیجان کی سرحد سے اپنی فوجیں ہٹا لے۔ ملکی رقبے میں تیس مربع کلومیٹر کے لگ بھگ کے چند جزائر بھی ہیں جو بحیرہ کیسپئن میں واقعی ہیں۔ آذربائیجان ایک سیکولر اور یونی ٹاری جمہوریہ ہے۔ یہ ملک آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، GUAM اور کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم کا بانی رکن ہے۔ ملک کا مستقل نمائندہ یورپی یونین میں موجود ہے، اسے یورپی کمیشن کے خصوصی ایلچی ہونے اور اقوام متحدہ کا ممبر ہونے، OSCE، یورپی کونسل اور NATO کے قیام امن کے پروگرام یعنی PfP پروگرام میں بھی نمائندگی حاصل ہے
آذربائیجان جس کو سرکاری طور پر جمہوریہ آذربائیجان کہا جاتا ہے، یوریشیا کے جنوبی قفقاز کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک ہے۔ مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا کے درمیان واقع اس ملک کے مشرق میں بحیرہ کیسپئن، شمال میں روس، مغرب میں ترکی، شمال مغرب میں جارجیا، مغرب میں آرمینیا اور جنوب میں ایران واقع ہیں۔ آذربائیجان کے جنوب مغرب میں واقع نگورنو کاراباغ اور سات مزید ضلعے نگورنو کاراباغ کی ۱۹۹۴ کی جنگ کے بعد سے آرمینیا کے قبضے میں ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی چار قراردادوں نے آرمینیا سے کہا ہے کہ وہ آذربائیجان کی سرحد سے اپنی فوجیں ہٹا لے۔ ملکی رقبے میں تیس مربع کلومیٹر کے لگ بھگ کے چند جزائر بھی ہیں جو بحیرہ کیسپئن میں واقعی ہیں۔ آذربائیجان ایک سیکولر اور یونی ٹاری جمہوریہ ہے۔ یہ ملک آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، GUAM اور کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم کا بانی رکن ہے۔ ملک کا مستقل نمائندہ یورپی یونین میں موجود ہے، اسے یورپی کمیشن کے خصوصی ایلچی ہونے اور اقوام متحدہ کا ممبر ہونے، OSCE، یورپی کونسل اور NATO کے قیام امن کے پروگرام یعنی PfP پروگرام میں بھی نمائندگی حاصل ہے