آج کی آیت

x boy

محفلین
استغفار و توبہ سے مرادیں پوری کریں
سُوۡرَةُ نُوح
فَقُلۡتُ ٱسۡتَغۡفِرُواْ رَبَّكُمۡ إِنَّهُ ۥ كَانَ غَفَّارً۬ا (١٠) يُرۡسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيۡكُم مِّدۡرَارً۬ا (١١) وَيُمۡدِدۡكُم بِأَمۡوَٲلٍ۬ وَبَنِينَ وَيَجۡعَل لَّكُمۡ جَنَّ۔ٰتٍ۬ وَيَجۡعَل لَّكُمۡ أَنۡہَ۔ٰرً۬ا (١٢) ۔
اور کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے (۱۰) وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا (۱۱) اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں باغ عطا کرے گا اور ان میں تمہارے لئے نہریں بہا دے گا ۔

حضرت عمررضی اللہ تعالی عنھہ ایک دفعہ نماز استسقا کےلیے منبر پر چڑھے تو صرف آیات استغفار جن میں یہ آیتیں بھی تھی پڑھکر منبر سے اتر آئے۔ اور فرمایا "میں نے بارش کو بارش کے ان راستوں سے طلب کیا ھے جو آسمانوں میں ھے جن سے بارش زمین پر اتر آتی ھے۔(ابن کثیر) حضرت حسن بصری سے متعلق مروی ھے ان سے آکر کسی نے قحط سالی کی شکایت کی تو انہوں نے اسے استغفار کی تلقین کی۔ کسی شخص نے فقر وفاقہ کی شکایت کی تو اسے بھی استغفار کرنے کو کہا اور ایک شخص نے باغ کے خشک ھونے کا شکوہ کیا تو اسے بھی یہی نسخہ بتایا اور کسی شخص نے کہا میرے اولاد نہیں تو ان سے بھی فرمایا استغفار کریں کسی نے ان سے پوچھاکہ آپ نے استغفار ھی کی کیوں تلقین کی تو آپ نے یہی آیت تلاوت کرکے فرمایا۔کہ میں نے اپنے پاس سے بات نہیں کی بلکہ یہ وہ نسخہ ھے جو اللہ نے ان سب باتوں کے لیے بتلایا ھے۔
 

x boy

محفلین
سُوۡرَةُ الرُّوم
فَسُبۡحَ۔ٰنَ ٱللَّهِ حِينَ تُمۡسُونَ وَحِينَ تُصۡبِحُونَ (١٧) وَلَهُ ٱلۡحَمۡدُ فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَعَشِيًّ۬ا وَحِينَ تُظۡهِرُونَ (١٨) يُخۡرِجُ ٱلۡحَىَّ مِنَ ٱلۡمَيِّتِ وَيُخۡرِجُ ٱلۡمَيِّتَ مِنَ ٱلۡحَىِّ وَيُحۡىِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا‌ۚ وَكَذَٲلِكَ تُخۡرَجُونَ (١٩)


تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو خدا کی تسبیح کرو (یعنی نماز پڑھو) (۱۷) اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کی تعریف ہے۔ اور تیسرے پہر بھی اور جب دوپہر ہو (اُس وقت بھی نماز پڑھا کرو) (۱۸) وہی زندے کو مردے سے نکالتا اور (وہی) مردے کو زندے سے نکالتا ہے اور( وہی) زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ اور اسی طرح تم (دوبارہ زمین میں سے) نکالے جاؤ گے (۱۹)

روایت ابوداود مفہوم:-
ایک دفعہ پڑھنے سے ذکر کے معمول کی کمی کی تلافی ہوجاتی ہے،،،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:- کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نام خلیل وفادار کیوں رکھا؟ اس لئے کہ وہ صبح و شام ان کلمات کو تظہرون تک پڑھا کرتے تھے،،، ابن کثیر جز 4 ص 166۔
 
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیۡنَ اتُّبِعُوۡا مِنَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِہِمُ الۡاَسْبَابُ﴿۱۶۶﴾
جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی ان لوگوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے جنہوں نے (اُن کی) پیروی کی اور وہ عذاب کو دیکھیں گے جبکہ اُن سے (نجات کے) سب ذرائع کٹ چکے ہوں گے۔
 
وَقَالَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا لَوْ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنْہُمْ کَمَا تَبَرَّءُوۡا مِنَّاؕ کَذٰلِکَ یُرِیۡہِمُ اللہُ اَعْمٰلَہُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیۡہِمۡؕ وَمَا ہُمۡ بِخٰرِجِیۡنَ مِنَ النَّارِ﴿۱۶۷﴾
اور وہ لوگ جنہوں نے پیروی کی کہیں گے کاش! ہمیں ایک اور موقع ملتا تو ہم ان سے اسی طرح بیزاری کا اظہار کرتے جس طرح انہوں نے ہم سے بیزاری کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح اللہ انہیں ان کے اعمال ان پر حسرتیں بنا کر دکھائے گا اور وہ (اس) آگ سے نکل نہیں سکیں گے۔
 

x boy

محفلین
سُوۡرَةُ لقمَان
وَإِذۡ قَالَ لُقۡمَ۔ٰنُ لِٱبۡنِهِۦ وَهُوَ يَعِظُهُ ۥ يَ۔ٰبُنَىَّ لَا تُشۡرِكۡ بِٱللَّهِ‌ۖ إِنَّ ٱلشِّرۡكَ لَظُلۡمٌ عَظِيمٌ۬ (١٣) وَوَصَّيۡنَا ٱلۡإِنسَ۔ٰنَ بِوَٲلِدَيۡهِ حَمَلَتۡهُ أُمُّهُ ۥ وَهۡنًا عَلَىٰ وَهۡنٍ۬ وَفِصَ۔ٰلُهُ ۥ فِى عَامَيۡنِ أَنِ ٱشۡڪُرۡ لِى وَلِوَٲلِدَيۡكَ إِلَىَّ ٱلۡمَصِيرُ (١٤) وَإِن جَ۔ٰهَدَاكَ عَلَىٰٓ أَن تُشۡرِكَ بِى مَا لَيۡسَ لَكَ بِهِۦ عِلۡمٌ۬ فَلَا تُطِعۡهُمَا‌ۖ وَصَاحِبۡهُمَا فِى ٱلدُّنۡيَا مَعۡرُوفً۬ا‌ۖ وَٱتَّبِعۡ سَبِيلَ مَنۡ أَنَابَ إِلَىَّ‌ۚ ثُمَّ إِلَىَّ مَرۡجِعُكُمۡ فَأُنَبِّئُڪُم بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ (١٥) يَ۔ٰبُنَىَّ إِنَّہَآ إِن تَكُ مِثۡقَالَ حَبَّةٍ۬ مِّنۡ خَرۡدَلٍ۬ فَتَكُن فِى صَخۡرَةٍ أَوۡ فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٲتِ أَوۡ فِى ٱلۡأَرۡضِ يَأۡتِ بِہَا ٱللَّهُ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ۬ (١٦) يَ۔ٰبُنَىَّ أَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ وَأۡمُرۡ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَٱنۡهَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَٱصۡبِرۡ عَلَىٰ مَآ أَصَابَكَ‌ۖ إِنَّ ذَٲلِكَ مِنۡ عَزۡمِ ٱلۡأُمُورِ (١٧) وَلَا تُصَعِّرۡ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمۡشِ فِى ٱلۡأَرۡضِ مَرَحًا‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخۡتَالٍ۬ فَخُورٍ۬ (١٨) وَٱقۡصِدۡ فِى مَشۡيِكَ وَٱغۡضُضۡ مِن صَوۡتِكَ‌ۚ إِنَّ أَنكَرَ ٱلۡأَصۡوَٲتِ لَصَوۡتُ ٱلۡحَمِيرِ (١٩) أَلَمۡ تَرَوۡاْ أَنَّ ٱللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلۡأَرۡضِ وَأَسۡبَغَ عَلَيۡكُمۡ نِعَمَهُ ۥ ظَ۔ٰهِرَةً۬ وَبَاطِنَةً۬‌ۗ وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَ۔ٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ۬ وَلَا هُدً۬ى وَلَا كِتَ۔ٰبٍ۬ مُّنِيرٍ۬ (٢٠)


اور (اُس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا خدا کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے (۱۳) اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اُٹھائے رکھتی ہے (پھر اس کو دودھ پلاتی ہے) اور( آخرکار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے (اپنے نیز) اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی (کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (۱۴) اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تم کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا (۱۵) ( لقمان نے یہ بھی کہا کہ) بیٹا اگر کوئی عمل (بالفرض) رائی کے دانے کے برابر بھی (چھوٹا) ہو اور ہو بھی کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں (مخفی ہو) یا زمین میں۔ خدا اُس کو قیامت کے دن لاموجود کرے گا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا باریک بین (اور) خبردار ہے (۱۶) بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں (۱۷) اور (ازراہ غرور) لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا۔ کہ خدا کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا (۱۸) اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اُونچی آواز گدھوں کی ہے اور کچھ شک نہیں کہ) سب آوازوں سے بُری آواز گدھوں کی ہے (۱۹) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو خدا نے تمہارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کردی ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن (۲۰)
 

جاسمن

لائبریرین
بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں (۱۷) اور (ازراہ غرور) لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا۔ کہ خدا کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا (۱۸) اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا
 
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
البقرہ 6
بیشک وہ جن کی قسمت میں کفر ہے ا نہیں برابر ہے، چاہے تم انہیں ڈراؤ، یا نہ ڈراؤ، وہ ایمان لانے کے نہیں۔
 
رَّ‌بَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَ‌بِّكُمْ فَآمَنَّا ۚ رَ‌بَّنَا فَاغْفِرْ‌ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ‌ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَ‌ارِ‌
آل عمران - 193
اے ہمارے رب! (ہم تجھے بھولے ہوئے تھے) سو ہم نے ایک ندا دینے والے کو سنا جو ایمان کی ندا دے رہا تھا کہ (لوگو!) اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری خطاؤں کو ہمارے (نوشتۂ اعمال) سے محو فرما دے اور ہمیں نیک لوگوں کی سنگت میں موت دے
 
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَ‌بَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
البقرہ - 21
اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو (بھی) جو تم سے پیشتر تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ
 
وَالَّذِينَ كَفَرُ‌وا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
البقرہ - 39
اور جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے تو وہی دوزخی ہوں گی، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
 
مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
العنکبوت - 41
ایسے (کافر) لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اوروں (یعنی بتوں) کو کارساز بنا لیا ہے مکڑی کی داستان جیسی ہے جس نے (اپنے لئے جالے کا) گھر بنایا، اور بیشک سب گھروں سے زیادہ کمزور مکڑی کا گھر ہے، کاش! وہ لوگ (یہ بات) جانتے ہوتے
 
هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ ۗوَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ

آل عمران - 7
وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیرِ اثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری (کتاب) ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے، اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے،
 
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللَّهُ ۖوَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِن بَعْدِهِم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ وَمِنْهُم مَّن كَفَرَ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ

ابقرہ -253
یہ سب رسول (جو ہم نے مبعوث فرمائے) ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے کسی سے اﷲ نے (براہِ راست) کلام فرمایا اور کسی کو درجات میں (سب پر) فوقیّت دی (یعنی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جملہ درجات میں سب پر بلندی عطا فرمائی)، اور ہم نے مریم کے فرزند عیسٰی (علیہ السلام) کو واضح نشانیاں عطا کیں اور ہم نے پاکیزہ روح کے ذریعے اس کی مدد فرمائی، اور اگر اﷲ چاہتا تو ان رسولوں کے پیچھے آنے والے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آجانے کے بعد آپس میں کبھی بھی نہ لڑتے جھگڑتے مگر انہوں نے (اس آزادانہ توفیق کے باعث جو انہیں اپنے کئے پر اﷲ کے حضور جواب دہ ہونے کے لئے دی گئی تھی) اختلاف کیا پس ان میں سے کچھ ایمان لائے اور ان میں سے کچھ نے کفر اختیار کیا، (اور یہ بات یاد رکھو کہ) اگر اﷲ چاہتا (یعنی انہیں ایک ہی بات پر مجبور رکھتا) تو وہ کبھی بھی باہم نہ لڑتے، لیکن اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے،
 
وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ ۚ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا ۗإِنَّ الْإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ
ابراھیم - 34
اور اس نے تمہیں ہر وہ چیز عطا فرما دی جو تم نے اس سے مانگی، اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو (تو) پورا شمار نہ کر سکو گے، بیشک انسان بڑا ہی ظالم بڑا ہی ناشکرگزار ہے،
 
وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَا إِلَيْكَ ۚقَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاءُ ۖ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚفَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ
الاعراف - 156
اور تو ہمارے لئے اس دنیا (کی زندگی) میں (بھی) بھلائی لکھ دے اور آخرت میں (بھی) بیشک ہم تیری طرف تائب و راغب ہوچکے، ارشاد ہوا: میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں اسے پہنچاتا ہوں اور میری رحمت ہر چیز پر وسعت رکھتی ہے، سو میں عنقریب اس (رحمت) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور وہی لوگ ہی ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں،
 
وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَاتٍ عِندَ اللَّهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ ۚ أَلَا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ ۚسَيُدْخِلُهُمُ اللَّ۔هُ فِي رَحْمَتِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
توبہ - 99
اور بادیہ نشینوں میں (ہی) وہ شخص (بھی) ہے جو اﷲ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور جو کچھ (راہِ خدا میں) خرچ کرتاہے اسے اﷲ کے حضور تقرب اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (رحمت بھری) دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھتا ہے، سن لو! بیشک وہ ان کے لئے باعثِ قربِ الٰہی ہے، جلد ہی اﷲ انہیں اپنی رحمت میں داخل فرما دے گا۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،
 
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا
النساء - 1
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا، اور ڈرو اس اللہ سے جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتوں (میں بھی تقوٰی اختیار کرو)، بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے
 
10491127_664635166944845_222889240734672167_n.jpg

النساء - 36
اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو،
 
Top