آج طاق رات ہے

نور وجدان

لائبریرین
کبھی کبھی ہم سوچتے ہیں کہ اس عبادت سے فائدہ کیا جس سے مخلوق کو فائدہ نہیں ملے۔ ہمیں سُنانے والے منبر پر بیٹھ کے اچھی باتیں سناتے ہیں ، وہ بھلائی میں مصروف ہے کیونکہ دل پھر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اگر آپ نے اسی ایک رات کے سیکھے کو آگے پھیلایا تو آپ کامیاب ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بندہ بھی جس نے اچھا سبق دیا مگر آپ پھیلا نہیں سکے اور اصرار پر رہے تو جان لیجئے کہ آپ کے استاد کی بات کی تاثیر کھوچکی ہے ۔۔۔۔۔۔۔بات میں تاثیر ہو تو لفظ ''الف'' ایسی ضرب لگاتا ہے کہ ''ب '' کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور الف ۔ ب کا علم نہیں تو ''م ، د '' کا علم کیسے لو گے ، اگر تم نے علم نہیں حاصل کیا تو مجھے پہچانو گے کیسے ؟ اگر پہچانو گے نہیں تو میری طرف کیا خالی لوٹو گے ؟ اُس نے امت محمد صلی علیہ والہ وسلم کی امت میں عشق کو مرشد بنا دیا ہے ، عشق مرشد تو ہست نابود ، عشق مرشد تو مستی کا جمود ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں لباس کی طرف توجہ دیتے ہو ، اس کو صاف کرتے ہو مگر یہ خیال نہیں کرتے کہ لباس تو خود تمھارے جسم کا محتاج ہے ، اگر تمھیں جسم کی صفائی مقصود نہیں تو شریعت کا لباس فائدہ دینے کے بجائے ،دین کو خشک کردے گی ، جب لباس معطر نہیں ہو ، اس کی خوشبو بدبُو کھینچ لے تو باقی پہننے والی قُبا بھی بدبودار ہوجاتی ہے ۔۔۔۔۔۔آج کے دور میں منافع پرستوں نے دین کو کاروبار بناتے ، دین اسلامی کی قُبا کو میلا ، بد بو دار کردیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
وہ بندہ بھی جس نے اچھا سبق دیا مگر آپ پھیلا نہیں سکے اور اصرار پر رہے تو جان لیجئے کہ آپ کے استاد کی بات کی تاثیر کھوچکی ہے ۔۔۔۔۔۔۔بات میں تاثیر ہو تو لفظ ''الف'' ایسی ضرب لگاتا ہے کہ ''ب '' کی ضرورت نہیں ہوتی ہے
زبردست!
 

نور وجدان

لائبریرین
اس کو زبردست کیا ہے مگر یہاں اک خدشہ بیٹھا ہے دل میں .. جو مجھے خوفزدہ کر رہا ہے کہ اگر الف کا علم حاصل نہیں کیا تو اس کی طرف لوٹو گی کیسے؟ اگر لوٹ گئ تو دنیا میں جس مقصد کے لیے وہی فوت ہوگئ ..کیا انسان مقصد کے فوت ہونے کے بعد زندہ رہتا ہے؟ اررے جب حق دل میں سما جآئے تو کسی کی اور ضرورت نہیں رہتی ..یہی الف کا علم.ہے ....یہی عشق کی ابتدا ہے؟ اسی الف سے آدم کو ملی بقا ہے ...الف کو جانو گو تو جو عیاں وہ کتنا نہاں ہے ..وہ جو ظاہر ہے اس "الف " کا پردہ " ب " ہے .... تب رانجھا رانجھا کہتے بندی خود ہی رانجھا بن جاتی یے تب شیرین کا آئنہ فرہاد اور فرہاد کا آئنہ.شیریں ...کیا فرق باقی؟ نہیں نا جب دو پرتیں کھلتی ہے تو محمد صلی علیہ والہ وسلم کی حقیقت کھلتی ہے .... حقائق کب کہاں کسی پہ عیاں ہوتے ہیں؟ حقائق انسان کے دل میں ہیں ان کو دریافت کرنا پڑتا ہے .....روح کو ظاہر کیسے سبق دے گا؟ مٹی کے پوست کو مٹی سبق دے سکتی ہے مگر روح کا علم روح سے مشروط ہے ...کون جانے گا اس کو؟ حق تو دل میں ہے؟ حق کے کلمہ نے خون کو رواں کیا ہے! ہمارا عہد، قالو بلی کا، ہمارا لاشعور چلا رہا ہے ...ہم فطرتا نیک ہیں ..جب فطرت نہیں تلاش کریں گے تو جھگڑیں گے، قیل و قال میں پڑیں گے نا!!
 
آخری تدوین:
Top