عارف امام

  1. منہاج علی

    سلام از عارف امام

    سلام پاؤں کو جُنبش، تمنّا کو مچلنا چاہئے شوقِ زوّاری رگ و پے سے ابلنا چاہئے کربلا ہے آخری سجدہ گہہِ سبطِ رسول ع کربلا میں سر بہ سجدہ ہوکے چلنا چاہئے بہہ رہا ہوں آنکھ سے قطرہ بہ قطرہ یم بہ یم اس ترائی پر تو مٹّی کو پگھلنا چاہئے سانس لیتا ہوں جہاں بکھرا تھا قاسم ع کا بدن حق تو یہ ہے سینۂ ہستی...
  2. عاطف سعد

    زخم سب اس کو دکھا کر رقص کر

  3. محمد تابش صدیقی

    غزل: چشمِ وحشت، یہ تری گریہ گزاری کم ہے ٭ عارف امام

    چشمِ وحشت، یہ تری گریہ گزاری کم ہے غم زیادہ ہے مگر سینہ فگاری کم ہے اتنا چلّائیں کہ قاتل کی رگیں پھٹ جائیں رونے والو! ابھی آواز ہماری کم ہے اس لیے بڑھتی چلی جاتی ہے لاشوں کی قطار میری فرصت کے لئے زخم شماری کم ہے چیختے ہیں بدنِ طفل سے زخموں کے نشان اتنی شمشیروں میں شمشیر تمھاری کم ہے کیوں...
  4. وقار..

    اِک رات رہوں میں شرمندہ، اِک رات بہت بے باک رہوں

    میں چیر نہ دوں کیوں دامن کو، میں کیوں نہ گریباں چاک رہوں کسی مقتل میں بَس جاؤں کہیں، اور ڈال کے سَر پہ خاک رہوں اِک رات عزّا خانے میں رہوں، اِک رات کسی مسجد میں پڑوں اِک رات رہوں میں شرمندہ، اِک رات بہت بے باک رہوں اِک صبح کسی مندر میں جُھکوں، اِک شام سرِ میخانہ گِروں اِک شام زمیں پر رقص...
  5. فرخ منظور

    اک نئے شہر کی تصویر بناتے جاویں (وطنِ خون آلود کے نام) ۔ عارف امام

    میرحسن کی زمین میں تصرف کے ساتھ وطنِ خون آلود کے نام اک نئے شہر کی تصویر بناتے جاویں رنگ بھرنے کے لئے خون بہاتے جاویں اوّلِ وقت ہے، پڑھ لیں کسی مسجد میں نماز واپسی میں کسی بت خانے کو ڈھاتے جاویں شہر کو شہرِخموشاں سے ملانا ہے ہمیں جو بھی دیوار نظر آئے گراتے جاویں روشنی کے لئے کافی ہے بہت...
  6. کاشفی

    کبھی خاک ہوئے ان قدموں کی، کبھی دل کو بچھا کر رقص کیا - عارف امام

    غزل (عارف امام) کبھی خاک ہوئے ان قدموں کی، کبھی دل کو بچھا کر رقص کیا اسے دیکھا خود کو بھول گئے، لہر ا لہرا کر رقص کیا ترے ہجر کی آگ میں جلتے تھے، ہم انگاروں پر چلتے تھے کبھی تپتی ریت پہ ناچے ہم، کبھی خود کو جلا کر رقص کیا کیا خوب مزا تھا جینے میں، اک زخم چھپا تھا سینے میں اس زخم کو...
Top