خواجہ عزیز الحسن مجذوب

  1. سیما علی

    ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا خواجہ عزیز الحسن مجذوب

    ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا عالم مجھے سب جلوہ ہی جلوہ نظر آیا تو کب کسی طالب کو سراپا نظر آیا دیکھا تجھے اتنا جسے جتنا نظر آیا کیں بند جب آنکھیں تو مری کھل گئیں آنکھیں کیا تم سے کہوں پھر مجھے کیا کیا نظر آیا جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا گردوں کو...
  2. سیما علی

    ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا خواجہ عزیز الحسن مجذوب

    ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا عالم مجھے سب جلوہ ہی جلوہ نظر آیا تو کب کسی طالب کو سراپا نظر آیا دیکھا تجھے اتنا جسے جتنا نظر آیا کیں بند جب آنکھیں تو مری کھل گئیں آنکھیں کیا تم سے کہوں پھر مجھے کیا کیا نظر آیا جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا گردوں کو...
  3. سیما علی

    ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا خواجہ عزیز الحسن مجذوب

    ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا عالم مجھے سب جلوہ ہی جلوہ نظر آیا تو کب کسی طالب کو سراپا نظر آیا دیکھا تجھے اتنا جسے جتنا نظر آیا کیں بند جب آنکھیں تو مری کھل گئیں آنکھیں کیا تم سے کہوں پھر مجھے کیا کیا نظر آیا جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا گردوں کو...
  4. سیما علی

    جلوہ فرما دیر تک دل بر رہا خواجہ عزیز الحسن مجذوب

    جلوہ فرما دیر تک دل بر رہا اپنی کہہ لی سب نے میں ششدر رہا جسم بے حس بے شکن بستر رہا میں نئے انداز سے مضطر رہا میں خراب بادہ و ساغر رہا دل فدائے ساقیٔ کوثر رہا میں رہا تو باغ ہستی میں مگر بے نوا بے آشیاں بے پر رہا سب چمن والوں نے تو لوٹی بہار اور مجھے صیاد ہی کا ڈر رہا کوئی سمجھا رند کوئی...
  5. فرحان محمد خان

    مجذوب غزل : عبث کہتا ہے چارہ گر یہاں تک تھا یہاں تک ہے - خواجہ عزیز الحسن مجذوب

    غزل عبث کہتا ہے چارہ گر یہاں تک تھا یہاں تک ہے وہ کیا جانے کہ زخمِ دل کہاں تک تھا کہاں تک ہے مرا خاموش ہو جانا دلیلِ مرگ ہے گویا مثالِ نَے مرا جینا فغاں تک تھا فغاں تک ہے نہ دھوکہ دے مجھے ہمدم وہ آیا ہے نہ آئے گا پیامِ وعدۂ وصلت زباں تک تھا زہاں تک ہے کٹی روتے ہی اب تک عمر آگے دیکھئے...
  6. نیرنگ خیال

    مجذوب پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں (خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ)

    پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں کوئی محفل ہو ہم اس کو تری محفل سمجھتے ہیں بڑے ہشیار ہیں وہ جن کو سب غافل سمجھتے ہیں نظر پہچانتے ہیں وہ مزاج دل سمجھتے ہیں وہ خود کامل ہیں مجھ ناقص کو جو کامل سمجھتے ہیں وہ حسن ظن سے اپنا ہی سا میرا دل سمجھتے ہیں سمجھتا ہے گنہ رندی کو تو اے زاہد خود بیں...
  7. محمد عظیم الدین

    مجذوب مجذوب: چمکنے لگا سربسرنورہوکر

    چمکنے لگا سربسرنورہوکر میں جل جانےوالانہیں طورہوکر تری یادمیں خودسےبھی دورہوکر میں بس رہ گیا نورہی نورہوکر نہ پاس آؤاتنے چلودورہوکر میں کچھ اور کہہ دوں نہ منصور ہوکر سرِدارہوکرسرِطورہوکر ترےپاس آیابڑی دورہوکر نہ ترساؤہرگام پردورہوکر کوئی ہاربیٹھےنہ مجبورہوکر زباں چپ رہی گرچہ مجبورہوکر رہابال...
  8. محمد عظیم الدین

    مجذوب مجذوب: کسی کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر

    کسی کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا ذرا دیکھو تویہ الٹی رسائی میری قسمت کی وہ نکلا غیر کے دل سے جو میرے دل کا ارماں تھا ہنسے بھی ہم تو مثلِ برق وہ ہنسنا ہنسے اے دل کہ جس ہنسنے میں دنیا بھر کا رونا ہائے پنہاں تھا جورخ بدلا ہے ساقی نے دگرگوں رنگِ...
  9. محمد عظیم الدین

    مجذوب مجذوب: یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرایاررہوں

    یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرایاررہوں مجھ کوفقط تجھ سے محبت،خلق سےمیں بیزار رہوں ہردم ذکروفکرمیں تیرےمست رہوں سرشاررہوں ہوش رہے نہ مجھ کوکسی کاتیرامگرہشیاررہوں اب تورہے بس تادم آخروردِزباں اے میرے الٰہ لاالٰہ الااللہ ، لاالٰہ الااللہ تیرے سوا معبودِحقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں تیرے سوا...
  10. محمد عظیم الدین

    مجذوب مجذوب: ستاروں کو یہ حسرت ہے کہ ہوتے وہ مرے آنسو

    جو صورت گیرحسن وعشق کی دنیا کہیں ہوتی ترے ضو کا فلک بنتا مرے ظل کی زمیں ہوتی تمنا ہے کہ اب ایسی جگہ کوئی کہیں ہوتی اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان کی دل نشیں ہوتی وہاں رہتے جہاں دودو فغاں کا آسماں ہوتا وہاں بستے جہاں خاکسترِ دل کی زمیں ہوتی پتہ چلتا کہ غم میں زندگی کیونکر گذرتی ہے ترے قالب میں کچھ دن...
  11. نیرنگ خیال

    مجذوب ادا شناس ترا بےزباں نہیں ہوتا (خواجہ عزیز الحسن مجذؔوب)

    ادا شناس ترا بےزباں نہیں ہوتا کہے وہ کس سے کوئی نکتہ داں نہیں ہوتا سب ایک رنگ میں ہیں مے کدے کے خورد و کلاں یہاں تفاوت پیر و جواں نہیں ہوتا قمار عشق میں سب کچھ گنوا دیا میں نے امید نفع میں خوف زیاں نہیں ہوتا سہم رہا ہوں میں اے اہل قبر بتلا دو زمیں تلے تو کوئی آسماں نہیں ہوتا وہ محتسب ہو کہ...
  12. کاشفی

    مجذوب ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی - خواجہ عزیز الحسن مجذوب

    غزل (خواجہ عزیز الحسن مجذوب) ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی ایک تم سے کیا محبت ہو گئی ساری دنیا سے عداوت ہو گئی یاس ہی اس دل کی فطرت ہوگئی آرزو جو کی وہ حسرت ہو گئی جو مری ہونی تھی حالت ہو گئی خیر اک دنیا کو عبرت ہو گئی دل میں وہ داغوں کی کثرت ہو گئی رُونما اک شان...
Top