ناز

  1. بھلکڑ

    عذرا ناز:خود سے ناراض ، زمانے سے خفا رہتے ہیں

    خود سے ناراض ، زمانے سے خفا رہتے ہیں جانے کیا سوچ کے ہم سب سے جدا رہتے ہیں کس طرح آ کے بسے کوئی تری بستی میں تیری بستی میں تو پتھر کے خدا رہتے ہیں عمر گذری ہو اندھیروں کے نگر میں جن کی وہ زمانے کے لیۓ بن کے دیا رہتے ہیں دور ہیں مجھ سے بظاہر گو مرے سب اپنے میرے دِل میں وہ مگر مثلِ دعا رہتے...
Top