مشتاق

  1. ع

    صداقتوں کے عذاب میں ہوں ۔۔۔۔ مشتاق شبنم

    صداقتوں کے عذاب میں ہوں میں جرم کے ارتکاب میں ہوں جو اس سے نکلوں تو اور سوچوں ابھی تو دشت سراب میں ہوں محاسبہ کیا کروں کسی کا میں اپنے ہی احتساب میں ہوں مری بصیرت ہی کیا کہ خود ہی میں منزل اکتساب میں ہوں بدلتی قدروں سے میرا رشتہ میں ہر نئے انقلاب میں ہوں مرے لیے تو یہی بہت ہے کہ...
  2. ا

    گئے عرش پر بڑی شان میں ، بلغ العلےٰ بکمالہ --- سید غلام معین الدین مشتاق

    گئے عرش پر بڑی شان میں ، بلغ العلےٰ بکمالہ ہوئی روشنی دو جہان میں ، کشف الدجےٰ بجمالہ یہ بیاں ہے سارے قرآن میں ، حسنت جمیع خصالہ پڑھو ہر گھڑی ہر آن میں ، صلوا علیہ وآلہ از سید غلام معین الدین مشتاق رحمۃ‌ اللہ علیہ
  3. ا

    یہ کہاں تھی میری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا --- سید غلام معین الدین شاہ مشتاق

    یہ کہاں تھی میری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا میری طرح کاش انہیں بھی میرا انتظار ہوتا یہ ہے میرے دل کی حسرت یہ ہے میرے دل کا ارماں ذرا مجھ سے ہوتی الفت ذرا مجھ سے پیار ہوتا اسی انتظار میں ہوں کسی دن وہ دن بھی ہوگا تجھے آرزو یہ ہوگی کہ میں ہم کنار ہوتا تیرا دل کہیں نہ لگتا تجھے چین کیونکر آتا تو...
  4. ا

    نشانِ بے نشانی چاہتا ہوں ---- سید غلام معین الدین شاہ مشتاق

    نشانِ بے نشانی چاہتا ہوں مکانِ لامکانی چاہتا ہوں مٹا کر ہستی موہوم اپنی مآلِ زندگانی چاہتا ہوں حقیقت رب ارنی کی سمجھ کر صدائے لن ترانی چاہتا ہوں خیالِ ماسوا دل سے مٹا کر عروجِ زندگانی چاہتا ہوں بروزِ حشر رکھ لینا مری لاج بس اتنی مہربانی چاہتا ہوں شہِ بغداد کی چوکھٹ پہ جا کر میں قسمت آزمانی...
Top