جون

  1. طارق شاہ

    جون ایلیا : اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں :

    غزل جون ایلیا اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں سب کے دِل سے اُتر گیا ہُوں مَیں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کرُوں! سُن رہا ہُوں کہ گھر گیا ہُوں مَیں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہُوں مَیں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر گیا ہُوں مَیں وہی ناز و ادا وہی غمزے سر بہ...
  2. فرحان محمد خان

    جون ایلیا غزل : کیا کہوں کیا ہے مرے کشکول میں - جون ایلیا

    غزل کیا کہوں کیا ہے مرے کشکول میں ترکِ دنیا ہے مرے کشکول میں قیس اور لیلیٰ ہیں محمل میں سوار اور صحرا ہے، مرے کشکول میں جون! اب میں کچھ نہیں ہوں لا سوا اب فقط لا ہے،مرے کشکول میں وہ جو ہے ہاں اور نہیں کے درمیاں بس وہی ’یا‘ ہےمرے کشکول میں اے مغاں! بھر دو اسے یعنی کہ اک ناف پیالہ ہے، مرے...
  3. فرحان محمد خان

    جون ایلیا غزل : تُو ہے جن کی جان اُنھیں کی، تجھ کو نہیں پہچان سجن - جون ایلیا

    غزل تُو ہے جن کی جان اُنھیں کی، تجھ کو نہیں پہچان سجن تجھ پر میری جان نچھاور، اے میرے انجان سجن دُھند ہے دیکھے سے اَن دیکھے تک، دیکھے اَن دیکھے کی اور اس دُھند میں ہے اب میرے، دھیان میں بس اک دھیان سجن میری ذات اب اک زنداں ہے، دل ہے اس کا زندانی تُو ہے میری ذات کے اس، زندانی کا ارمان سجن یہ...
  4. فرحان محمد خان

    جون ایلیا غزل :اب تو اک خواب ہوا اذنِ بیاں کا موسم - جون ایلیا

    غزل اب تو اک خواب ہوا اذنِ بیاں کا موسم جانے کب جائے گا، یہ شورِ اذاں کاموسم حاکمِ وقت ہوا، حاکمِ فطرت شاید ان دنوں شہر میں، نافذ ہے خزاں کا موسم حکمِ قاضی ہے کہ ماضی میں رکھا جائے ہمیں موسمِ رفتہ رہے عمر رواں کا موسم نمِ بادہ کا نہیں نام و نشاں اور یہاں ہے شرر بار فقیہوں کی زباں کا موسم...
  5. فرحان محمد خان

    جون ایلیا کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے - جون ایلیا

    کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے ترے بدن کی جدائی بہت ستاتی ہے ہوا ہے جانتے جانانہ عمر بھر کو جدا یہ جاکنی ہے کہ رشتوں کی بے سباتی ہے ہم ایک ساحلِ دریائے خواب پر ہیں کھڑے پہ جو بھی موج ہے ہم پر سراب لاتی ہے ہے یہ صحنِ شامِ ملال اور آسماں خاموش نہ جانے کس کی تمنا کسے گنواتی ہے ہے یاد...
  6. فرحان محمد خان

    جون ایلیا سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں - جون ایلیا

    سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں نیند آنے لگی ہے فرقت میں ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر سوچتا ہوں تیری حمایت میں روح نے عشق کا فریب دیا جسم کا جسم کی عداوت میں اب فقط عادتوں کی ورزش ہے روح شامل نہیں شکایت میں عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں چیختا ہوں بدن کی عسرت میں یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ہم روٹھتے اب...
  7. فرحان محمد خان

    جون ایلیا حال یہ ہے کہ خواہشِ پُرسشِ حال بھی نہیں - جون ایلیا

    حال یہ ہے کہ خواہشِ پُرسشِ حال بھی نہیں اُس کو خیال بھی نہیں، اپنا خیال بھی نہیں اے شجرِ حیاتِ شوق، ایسی خزاں رسیدگی؟ پوششِ برگ و گُل تو کیا، جسم پہ چھال بھی نہیں مُجھ میں وہ شخص ہو چکا جس کا کوئی حساب تھا سُود ہی کیا، زیاں ہے کیا، اس کا سوال بھی نہیں مست ہیں اپنے حال میں دل زدگان و دلبراں...
  8. فرحان محمد خان

    جون ایلیا جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی - جون ایلیا

    جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی اے نجدِ آرزو! مری لیلیٰ چلی گئی رخصت ہوئی دیار سے اک نازشِ دیار صحرا سے اک غزالہِ صحرا چلی گئی برباد ہو گئی مری دنیا ئے جستجو دنیا ئے جستجو ، مری دنیا چلی گئی زہرہ میرا ستارہِ قسمت خراب ہے ناہید ! آج میری ثریا چلی گئی کس سے کہوں کہ ایک سراپا وفا مجھے...
  9. فرحان محمد خان

    جون ایلیا نظم :ہجوِ معشوقان خود - جون ایلیا

    ہجوِ معشوقان خود یہ جو معشوق ہیں مرے دو چار بدکنش ، بدکلام ، بد کردار کیسا بد صوت لفظ ہے معشوق ہے قوافی میں جس کے اک مغلوق یہ مرا جبر ہیں، ضرورت ہیں میں کہ نر ہوں یہ مادہ صورت ہیں خوب سے خوب تر؟ ارے توبہ جون اور جستجو کرے! توبہ جو خود آ جائے وہ لیلی ہے ہو، اگر اس کا رنگ میلا ہے نشے میں کاہلی کے...
  10. فرحان محمد خان

    جون ایلیا نظم : ﻧﻘﺶِ ﮐُﮩﻦ - جون ایلیا

    ﻧﻘﺶِ ﮐُﮩﻦ ﺷﺎﻧﻮﮞ ﭘﮧ ﮐﺲ ﮐﮯ ﺍﺷﮏ ﺑﮩﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ؟ ﺭُﻭﭨﮭﮯ ﮔﺎ ﮐﻮﻥ ؟ ﮐﺲ ﮐﻮ ﻣﻨﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ؟ ﻭﮦ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮬﮯ ﺻُﺒﺢِ ﻣُﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺍﮞ ﺍﺏ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ﺍﺏ ﮐﻮﻥ "ﺧﻮﺩ ﭘﺮﺳﺖ" ﺳﺘﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺁﭘﮑﻮ ﮐِﺲ " ﺑﮯ ﻭﻓﺎ " ﮐﮯ ﻧﺎﺯ ﺍُﭨﮭﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ﭘﮩﺮﻭﮞ ﺷﺐِ ﻓﺮﺍﻕ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺷﮑﻠﯿﮟ ﻣِﭩﺎ ﻣِﭩﺎ ﮐﮯ ﺑﻨﺎﯾﺎ...
  11. فرحان محمد خان

    جون ایلیا تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو - جون ایلیا

    تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو فکرِ ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ سمجھ اپنے انداز پر ایجاد کروں گا تجھ کو نشہ ہے راہ کی دوری کا کہ ہم راہ ہے تو جانے کس شہر میں آباد کروں گا تجھ کو میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے اب بہت دیر میں آزاد کروں گا...
  12. فرحان محمد خان

    جون ایلیا ہے بکھرنے کو یہ محفل رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے - جون ایلیا

    ہے بکھرنے کو یہ محفلِ رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر طرف ہو رہی ہے یہی گفتگو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر متاعِ نفس نذر آہنگ کی، ہم کو یاراں ہوس تھی بہت رنگ کی گل زمیں سے ابلنے کو ہے اب لہو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے اول شب کا مہتاب بھی جا چکا صحنِ میخانہ سے اب افق...
  13. فرحان محمد خان

    جون ایلیا لَوحِ کتاب

    لَوحِ کتابمجھے قلم دو کہ میں تمہیں اک کتاب لکھ دوں تمہاری راتوں کے واسطے اپنے خواب لکھ دوں کتاب جس میں ہدایتیں ہیں کتاب جس میں تمہارے امراض کی شفا ہے مجھے قلم دو مجھے قلم دو یہ کون گستاخ میرے نزدیک بیٹھ کر بِلبِلا رہا ہے یہ کون بےہودہ مدّعی ہیں جو مجھ پہ ایزاد کر رہے ہیں انہیں اُٹھا دو انہیں...
  14. فرحان محمد خان

    جون ایلیا رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے

    رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے صبح بہ صبح رنج ہے شام بہ شام رنج ہے اس کی شمیم زلف کا کیسے ہو شکریہ ادا جب کہ شمیم رنج ہے جب کہ مشام رنج ہے صید تو کیا کہ صید کار خود بھی نہیں یہ جانتا دانہ بھی رنج ہے یہاں یعنی کہ دام رنج ہے معنئ جاودان جاں کچھ بھی نہیں مگر زیاں سارے کلیم ہیں زبوں سارا...
  15. فرحان محمد خان

    جون ایلیا تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے

    تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے وہ شے جو صرف ہندوستان کی تھی وہ پاکستان لائی جا رہی ہے کہاں کا دین۔۔کیسا دین۔۔کیا دین یہ کیا گڑ بڑ مچائی جا رہی ہے شعورِ آدمی کی سر زمیں تک خدا کی اب دُہائی جا رہی ہے بہت سی صورتیں...
  16. فرحان محمد خان

    جون ایلیا اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

    اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتلِ عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروفِ انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں اِک قتالہ...
  17. فہد اشرف

    جون ایلیا زمزمہ خواں گزر گئے، رقص کناں گزر گئے

    خوش گذران شہر غم ، خوش گذراں گزر گئے زمزمہ خواں گزر گئے ، رقص کناں گزر گئے وادی غم کے خوش خرام ، خوش نفسان تلخ جام نغمہ زناں ، نوازناں ، نعرہ زناں گزر گئے سوختگاں کا ذکر کیا، بس یہ سمجھ کہ وہ گروہ صر صر بے اماں کے ساتھ ، دست فشاں گزر گئے زہر بہ جام ریختہ، زخم بہ کام بیختہ عشرتیان رزق غم ، نوش...
  18. لاریب مرزا

    جون ایلیا گِلے سے باز آیا جا رہا ہے

    گِلے سے باز آیا جا رہا ہے سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے نہیں مطلب کسی پہ طنز کرنا ہنسی میں مسکرایا جا رہا ہے وہاں اب میں کہاں! اب تو وہاں سے مرا سامان لایا جا رہا ہے عجب ہے ایک حالت سی ہوا میں ہمیں جیسے گنوایا جا رہا ہے اب اس کا نام بھی کب یاد ہو گا جسے ہر دَم بُھلایا جا رہا ہے چراغ اس طرح روشن...
  19. طارق شاہ

    جون ایلیا :::::: بند باہر سے، مِری ذات کا دَر ہے مُجھ میں :::::: Jon Elia

    غزل بند باہر سے، مِری ذات کا دَر ہے مُجھ میں میں نہیں خُود میں، یہ اِک عام خبر ہے مُجھ میں اِک عَجَب آمد و شُد ہے کہ، نہ ماضی ہے نہ حال جونؔ ! بَرپا کئی نسلوں کا سفر ہے مُجھ میں ہے مِری عُمر جو حیران تماشائی ہے ! اور اِک لمحہ ہے، جو زیر و زبر ہے مُجھ میں کیا ترستا ہُوں کہ، باہر کے کسی کام...
  20. طارق شاہ

    جون ایلیا ::::: مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا ::::: Jon Elia

    غزل مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا دِل کو اُس کا خیال چھوڑ گیا تازہ دم جسم و جاں تھے فُرقت میں وصل، اُس کا نِڈھال چھوڑ گیا عہدِ ماضی جو تھا عجب پُرحال ! ایک وِیران حال چھوڑ گیا ژالہ باری کے مرحَلوں کا سفر قافلے، پائمال چھوڑ گیا دِل کو اب یہ بھی یاد ہو، کہ نہ ہو ! کون تھا، کیا ملال چھوڑ گیا...
Top