جون ایلیا

  1. فرحان محمد خان

    جون ایلیا انشاء :تیرے دیوانے یہاں تک پہنچے- جون ایلیا

    تیرے دیوانے یہاں تک پہنچےبستیاں سوالوں کے انبوہ میں گھری ہوئی ہیں ساتھ ہی وہ مسئلے ہیں جن سے ساری دنیا دوچار ہے۔ ہر مسئلہ اپنے سے بڑے مسئلے کا حل چاہتا ہے اور یہ دائرہ پھیلتا ہی چلا جاتا ہے اگر ہماری آںکھوں پر پٹی بندھی ہوئی زبان گَل نہیں گئی ہے اور عقل کو جنون نہیں ہو گیا ہے تو بھلا یہ کیسے...
  2. فرحان محمد خان

    جون ایلیا جانے کہاں گیا وہ، وہ جو ابھی یہاں تھا؟ - جون ایلیا

    جانے کہاں گیا وہ، وہ جو ابھی یہاں تھا؟ وہ جو ابھی یہاں تھا، وہ کون تھا، کہاں تھا؟ تا لمحہ گزشتہ یہ جسم اور بہار آئے زندہ تھے رائیگاں میں، جو کچھ تھا رائیگاں تھا اب جس کی دید کا ہے سودا ہمارے سر میں وہ اپنی ہی نظر میں اپنا ہی اک سماں تھا کیا کیا نہ خون تھوکا میں اس گلی میں یارو سچ جاننا وہاں...
  3. فرحان محمد خان

    جون ایلیا نظم : ﻧﻘﺶِ ﮐُﮩﻦ - جون ایلیا

    ﻧﻘﺶِ ﮐُﮩﻦ ﺷﺎﻧﻮﮞ ﭘﮧ ﮐﺲ ﮐﮯ ﺍﺷﮏ ﺑﮩﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ؟ ﺭُﻭﭨﮭﮯ ﮔﺎ ﮐﻮﻥ ؟ ﮐﺲ ﮐﻮ ﻣﻨﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ؟ ﻭﮦ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮬﮯ ﺻُﺒﺢِ ﻣُﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺍﮞ ﺍﺏ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ﺍﺏ ﮐﻮﻥ "ﺧﻮﺩ ﭘﺮﺳﺖ" ﺳﺘﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺁﭘﮑﻮ ﮐِﺲ " ﺑﮯ ﻭﻓﺎ " ﮐﮯ ﻧﺎﺯ ﺍُﭨﮭﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ﭘﮩﺮﻭﮞ ﺷﺐِ ﻓﺮﺍﻕ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺷﮑﻠﯿﮟ ﻣِﭩﺎ ﻣِﭩﺎ ﮐﮯ ﺑﻨﺎﯾﺎ...
  4. کاشف اختر

    جون ایلیا فقیہ و واعظ و مفتی پہ حرف گیر ہو کون؟ شہر آشوب ۔ جون ایلیا

    گزر گئے پسِ در کی اشارتوں کے وہ دن کہ رقص کرتے تھے مے خوار رنگ کھیلتے تھے نہ محتسب کی تھی پروا نہ شہرِ دار کی تھی ہم اہلِ دل سرِ بازار رنگ کھیلتے تھے غرورِ جبہ و دستار کا زمانہ ہے نشاطِ فکر و بساطِ ہنر ہوئی برباد فقیہ و مفتی و واعظ پہ حرف گیر ہو کون؟ یہ ہیں ملائکہ اور شہر جنتِ شداد ملازمانِ...
  5. فرحان محمد خان

    جون ایلیا تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو - جون ایلیا

    تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو فکرِ ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ سمجھ اپنے انداز پر ایجاد کروں گا تجھ کو نشہ ہے راہ کی دوری کا کہ ہم راہ ہے تو جانے کس شہر میں آباد کروں گا تجھ کو میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے اب بہت دیر میں آزاد کروں گا...
  6. کاشف اختر

    جون ایلیا وہ اک عجیب زلیخا ہے یعنی بے یوسف ۔ جون ایلیا

    جو حال خیز ہو دل کا وہ حال ہے بھی نہیں فغاں کہ اب وہ ملالِ ملال ہے بھی نہیں تُو آ کے بے سروکارانہ مار ڈال مجھے کہ تیغ تھی بھی نہیں اور ڈھال ہے بھی نہیں مرا زوال ہے اس کے کمال کا حاصل مرا زوال تو میرا زوال ہے بھی نہیں کیا تھا جو لبِ خونیں سے اس پہ میں نے سخن کمال تھا بھی نہیں اور کمال ہے بھی...
  7. فرحان محمد خان

    جون ایلیا ہے بکھرنے کو یہ محفل رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے - جون ایلیا

    ہے بکھرنے کو یہ محفلِ رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر طرف ہو رہی ہے یہی گفتگو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر متاعِ نفس نذر آہنگ کی، ہم کو یاراں ہوس تھی بہت رنگ کی گل زمیں سے ابلنے کو ہے اب لہو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے اول شب کا مہتاب بھی جا چکا صحنِ میخانہ سے اب افق...
  8. کاشف اختر

    جون ایلیا کتنے عیش سے رہتے ہوں گے، کتنے اتراتے ہوں گے.. غزل از جون ایلیا

    کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیں میرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے اس کی یاد کی باد صبا میں...
  9. فرحان محمد خان

    جون ایلیا لَوحِ کتاب

    لَوحِ کتابمجھے قلم دو کہ میں تمہیں اک کتاب لکھ دوں تمہاری راتوں کے واسطے اپنے خواب لکھ دوں کتاب جس میں ہدایتیں ہیں کتاب جس میں تمہارے امراض کی شفا ہے مجھے قلم دو مجھے قلم دو یہ کون گستاخ میرے نزدیک بیٹھ کر بِلبِلا رہا ہے یہ کون بےہودہ مدّعی ہیں جو مجھ پہ ایزاد کر رہے ہیں انہیں اُٹھا دو انہیں...
  10. فرحان محمد خان

    جون ایلیا رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے

    رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے صبح بہ صبح رنج ہے شام بہ شام رنج ہے اس کی شمیم زلف کا کیسے ہو شکریہ ادا جب کہ شمیم رنج ہے جب کہ مشام رنج ہے صید تو کیا کہ صید کار خود بھی نہیں یہ جانتا دانہ بھی رنج ہے یہاں یعنی کہ دام رنج ہے معنئ جاودان جاں کچھ بھی نہیں مگر زیاں سارے کلیم ہیں زبوں سارا...
  11. فرخ منظور

    جون ایلیا ہے بکھرنے کو یہ محفلِ رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ۔ جون ایلیا

    ہے بکھرنے کو یہ محفلِ رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر طرف ہو رہی ہے یہی گفتگو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر متاعِ نفس نذرِ آہنگ کی، ہم کو یارو ہوس تھی بہت رنگ کی گل زمیں سے ابلنے کو ہے اب لہو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے اوّلِ شب کا مہتاب بھی جا چکا، صحنِ میخانہ سے اب...
  12. فرحان محمد خان

    جون ایلیا تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے

    تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے وہ شے جو صرف ہندوستان کی تھی وہ پاکستان لائی جا رہی ہے کہاں کا دین۔۔کیسا دین۔۔کیا دین یہ کیا گڑ بڑ مچائی جا رہی ہے شعورِ آدمی کی سر زمیں تک خدا کی اب دُہائی جا رہی ہے بہت سی صورتیں...
  13. لاریب مرزا

    جون ایلیا یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں

    یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں سو ہم اس کی بُرائی کرتے ہیں پسند آتا ہے دِل سے یوسف کو وہ جو یوسف کے بھائی کرتے ہیں ہے بدن خوابِ وصل کا دنگل آؤ زور آزمائی کرتے ہیں اُس کو اور غیر کو خبر ہی نہیں ہم لگائی بجھائی کرتے ہیں ہم عجب ہیں کہ اُس کی بانہوں میں شکوۂ نارسائی کرتے ہیں حالتِ وصل میں بھی ہم...
  14. فرحان محمد خان

    جون ایلیا اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

    اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتلِ عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروفِ انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں اِک قتالہ...
  15. لاریب مرزا

    جون ایلیا شوق کی راہ پر اگر چلیے

    شوق کی راہ پر اگر چلیے چار جانب سے بے خبر چلیے کوئی تو کارنامہ دیں انجام اُس مُحلّے میں نام کر چلیے کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے! دلِ ہنگامہ جُو! کِدهر چلیے آرزوئے وصال کا رستہ ہے وہ رستہ، کہ عُمر بهر چلیے اِک عجب لہر جی میں آئی ہے اُس کی بانہوں میں جا کے مر چلیے بیوفائی کا کچھ تو لیں بدلہ...
  16. فہد اشرف

    جون ایلیا زمزمہ خواں گزر گئے، رقص کناں گزر گئے

    خوش گذران شہر غم ، خوش گذراں گزر گئے زمزمہ خواں گزر گئے ، رقص کناں گزر گئے وادی غم کے خوش خرام ، خوش نفسان تلخ جام نغمہ زناں ، نوازناں ، نعرہ زناں گزر گئے سوختگاں کا ذکر کیا، بس یہ سمجھ کہ وہ گروہ صر صر بے اماں کے ساتھ ، دست فشاں گزر گئے زہر بہ جام ریختہ، زخم بہ کام بیختہ عشرتیان رزق غم ، نوش...
  17. حسن محمود جماعتی

    جون ایلیا ہار جا اے نگاہِ ناکارہ ::: جون ایلیا

    ہار جا اے نگاہِ ناکارہ گُم افق میں ہوا وہ طیارہ آہ وہ محملِ فضا پرواز چاند کو لے گیا ہے سیارہ صبح اُس کو وداع کر کے میں نصف شب تک پھرا ہوں آوارہ سانس کیا ہیں کے میرے سینے میں ہر نفس چل رہا ہے اِک آرا کچھ کہا بھی جو اُس سے حال تو کب؟ جب تلافی رہی نہ کفارہ کیا تھا آخر مِرا وہ...
  18. لاریب مرزا

    جون ایلیا گِلے سے باز آیا جا رہا ہے

    گِلے سے باز آیا جا رہا ہے سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے نہیں مطلب کسی پہ طنز کرنا ہنسی میں مسکرایا جا رہا ہے وہاں اب میں کہاں! اب تو وہاں سے مرا سامان لایا جا رہا ہے عجب ہے ایک حالت سی ہوا میں ہمیں جیسے گنوایا جا رہا ہے اب اس کا نام بھی کب یاد ہو گا جسے ہر دَم بُھلایا جا رہا ہے چراغ اس طرح روشن...
  19. محمد فائق

    جون ایلیا یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو

    یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو کسی سے کچھ شکایت ہے؟ نہیں تو کسی کے بِن، کسی کی یاد کے بِن جیئے جانے کی ہمت ہے؟ نہیں تو ہے وہ اک خوابِ بے تعبیر، اس کو بھلا دینے کی نیت ہے؟ نہیں تو کسی صورت بھی دل لگتا نہیں؟ ہاں تو کچھ دن سے یہ حالت ہے؟ نہیں تو تیرے اس حال پر ہے سب کو حیرت تجھے بھی اس پہ...
  20. لاریب مرزا

    جون ایلیا روح پیاسی کہاں سے آتی ہے۔۔

    روح پیاسی کہاں سے آتی ہے یہ اداسی کہاں سے آتی ہے ہے وہ یک سر سپردگی تو بھلا بد حواسی کہاں سے آتی ہے وہ ہم آغوش ہے تو پھر دل میں نا شناسی کہاں سے آتی ہے ایک زندانِ بے دلی اور شام یہ صبا سی کہاں سے آتی ہے تو ہے پہلو میں پھر تری خوشبو ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے دل ہے شب سوختہ سو اے امید تو ندا...
Top