بشیر بدر

  1. پ

    بشیر بدر غزل - چراغ لے کے ترے شہر سے گزرنا ھے(بشیر بدر)

    چراغ لے کے ترے شہر سے گزرنا ھے یہ تجربہ بھی ھمیں بار بار کرنا ھے میں وہ پہاڑ ھوں جو کٹ رھا ھوں پانی سے یہ دل نہیں مرے آنسوؤں کا جھرنا ھے مرے عزیزو میں اتری ندی کا لہجہ ھوں مجھے چڑھے ھوئے دریا کو پار کرنا ھے بہت جدید ھوں لیکن یہ میرا ورثہ ھے اسی قدیم گلی سے مجھے گزرنا ھے...
  2. پ

    بشیر بدر غزل - ھر جنم میں اسی کی چاھت تھے (بشیر بدر)

    ھر جنم میں اسی کی چاھت تھے ھم کسی اور کی امانت تھے اس کی آنکھوں میں جھلملاتی ھوئی ھم غزل کی کوئی علامت تھے تیری چادر میں تن سمیٹ لیا ھم کہاں کے دراز قامت تھے جیسے جنگل میں آگ لگ جائے ھم کبھی اتنے خوبصورت تھے پاس رہ کر بھی دور دور رھے ھم نئے دور کی محبت تھے اس خوشی...
  3. پ

    بشیر بدر غزل - غموں کی آئیتیں شب بھر چھتوں پر چلتی ھیں ( بشیر بدر)

    غموں کی آئیتیں شب بھر چھتوں پر چلتی ھیں امام باڑوں سے سیدانیاں نکلتی ھیں اداسیوں کی سدا دل کے طاق پر رکھنا یہ موم بتیاں ھیں فرصتوں میں جلتی ھیں رسوئی گھر میں یہ احساس روز ھوتا ھے تری دعاؤں کے پنکھے ھوائیں جھلتی ھیں عجیب آگ ھے ھمدردیوں کے موسم کی غریب بستیاں برسات میں ھی جلتی...
  4. محمداحمد

    بشیر بدر ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا - بشیر بدر

    غزل ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اُس سے لپٹ کے رو لینا اُس کے بعد بھی تم تنہا ہو، جیسے جنگل کا رستہ جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اُسی کے ہو لینا کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پائوں بھگو لینا ہم نے...
  5. جیا راؤ

    بشیر بدر اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہو جائے گا۔۔ بشیر بدر

    سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہو جائے گا ہم بھی دریا ہیں ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے جس طرف بھی چل پڑیں گے راستہ ہو جائے گا کتنی سچائی سے مجھ سے زندگی نے کہہ دیا تو نہیں میرا تو کوئی دوسرا ہو جائے گا میں خدا کا نام لے کر پی رہا ہوں دوستو زہر بھی اس میں...
  6. خ

    بشیر بدر بھول شاید بہت بڑی کر لی (بشیر بدر)

    بھول شاید ہیت بڑی کر لی دل نے دنیا سے دوستی کرلی تم محبت کو کھیل کہتے ہو ہم نے برباد ذندگی کرلی۔۔ اس نے دیکھا بڑی عنایت سے ٓانکھوں ٓانکھوں میں بات بھی کرلی عاشقی میں بہت ضروری ہے بے وفائی کبھی کبھی کر لی۔۔ ہم نہیں جانتے چراغوں نے کیوں ٓاندھیوں سے دوستی کرلی ڈھڑکنے دفن ہو گئی...
  7. ظ

    بشیر بدر جس دن سے چلا ہوں ۔۔۔۔۔

    جس دن سے چلا ہوں ، کبھی مڑ کر نہیں دیکھا میں نے کوئی گذرا ہوا ، منظر نہیں دیکھا پتھر مجھے کہتا ہے ، میرا چاہنے والا میں موم ہوں اس نے ، مجھے چُھو کر نہیں دیکھا بے وقت اگر جاؤں گا ، سب چونک پڑیں گے ایک عمر ہوئی دن میں ، کبھی گھر نہیں دیکھا یہ پھول مجھے کوئی ، وارثت میں ملے ہیں...
  8. ظ

    بشیر بدر پرکھنا مت ، پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا

    پرکھنا مت ، پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا کسی بھی آئینے میں ، دیر تک چہرہ نہیں رہتا بڑے لوگوں سے ملنے میں ، ہمیشہ فاصلہ رکھنا جہاں‌ دریا سمندر سے ملا ، دریا نہیں رہتا تمہارا شہر تو بلکل ، نئے انداز والا ہے ہمارے شہر میں بھی اب ، کوئی ہم سا نہیں رہتا محبت میں تو‌ خوشبو ہے ،...
  9. زونی

    بشیر بدر اب تیرے میرے بیچ ذرا فاصلہ بھی ہو (بشیر بدر)

    اب تیرے میرے بیچ ذرا فاصلہ بھی ہو ہم لوگ جب ملیں تو کوئی دوسرا بھی ہو تو جانتا نہیں مری چاہت عجیب ہے مجھ کو منا رہا ہے، کبھی خود خفا بھی ہو تو بے وفا نہیں ہے مگر بے وفائی کر اُس کی نظر میں رہنے کا کچھ سلسلہ بھی ہو پت جھڑ کے ٹوٹتے ہوئے پتوں کے ساتھ ساتھ موسم کبھی تو بدلے گا ، یہ آسرا...
  10. عمر سیف

    بشیر بدر میرے بارے میں ہواؤں سے وہ کب پوچھے گا

    میرے بارے میں ہواؤں سے وہ کب پوچھے گا خاک جب خاک میں مل جائے گی تب پوچھے گا گھر بسانے میں یہ خطرہ ہے کہ گھر کا مالک رات میں دیر سے آنے کا سبب پوچھے گا اپنا غم سب کو بتانا ہے تماشا کرنا حالِ دل اُس کو سنائیں گے وہ جب پوچھے گا جب بچھڑنا بھی ہو تو ہنستے ہوئے جانا ورنہ ہر کوئی روٹھ...
  11. فاروق سرور خان

    بشیر بدر یہ غزل کا لہجہ نیا نیا !

    کہ پھول، دھوپ میں پتیوں کی ہری کرن سے بندھا ہوا یہ غزل کا لہجہ نیا نیا، نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا وہ لے گئی جسے ہوا اڑا، وہ ورق تھا دل کی کتاب کا کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسوؤں‌سے مٹا ہوا نا معلوم
  12. فرحت کیانی

    بشیر بدر غزل۔ ہمہ وقت رنج و ملال کیا، جو گزر گیا سو گزر گیا۔ بشیر بدر

    ہمہ وقت رنج و ملال کیا، جو گزر گیا سو گزر گیا اُسے یاد کر کے نہ دل دُکھا، جو گزر گیا سو گزر گیا نہ گلہ کیا نہ خفا ہوئے، یونہی راستے میں جُدا ہوئے نہ تُو بے وفا نہ میں بے وفا، جو گزر گیا سو گزر گیا وہ غزل کی ایک کتاب تھا، وہ گُلوں میں ایک گلاب تھا ذرا دیر کا کوئی خواب تھا ، جو گزر گیا سو گزر...
  13. F@rzana

    بشیر بدر سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں‌ میں‌ - بشیر بدر

    سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں میں بس ذرا وفا کم ہے تیرے شہروالوں میں پہلی بار نظروں نے چاند بولتے دیکھا ہم جواب کیا دیتے کھوگئے سوالوں میں رات تیر یادوں نے دل کو اس طرح چھیڑا جیسے کوئی چٹکی لے نرم نرم گالوں میں یوں کسی کی آنکھوں میں صبح تک ابھی تھے ہم جس طرح رہے شبنم پھول کے پیالوں میں...
Top