نتائج تلاش

  1. نمرہ

    اک گل تازہ میان قریہ مہتاب تھے

    شکریہ، اسے تبدیل کرتی ہوں۔
  2. نمرہ

    اک گل تازہ میان قریہ مہتاب تھے

    اک گل تازہ میان قریہ مہتاب تھے کیا کہیں ہم آرزو کس کس کی، کس کا خواب تھے سادگی کے پیرہن میں باندھ رکھتے تھے انھیں کچھ ارادے پھوٹ پڑنے کو بہت بیتاب تھے کچھ زمینی بندھنوں میں ماند ہو کر رہ گئے ہم کہ اپنی اصل میں آتش تھے اور سیماب تھے خود بخود اک دشت اندر اگ رہا تھا دن بہ دن میرے گھر کی چار...
  3. نمرہ

    نویس — اردو کے لیے ایک صوتی کی‌بورڈ لےآؤٹ

    بہت شکریہ سعادت۔ کرلپ کے کی بورڈ میں جاؤ کا واؤ نہیں اور ونڈوز کے لیے مناسب کی بورڈ ڈھونڈنے میں میرا بہت وقت ضائع ہوا۔ اس کی ذرا مارکیٹنگ تو کیجیے۔ گوگل سے مجھے اس کا سراغ بالکل نہیں ملا، یونہی خیال آیا کہ اردو ویب دیکھوں۔
  4. نمرہ

    کچھ تغافل ان کا، کچھ موسم کی رعنائی گئی

    کچھ تغافل ان کا، کچھ موسم کی رعنائی گئی بات اک لمحے کی تھی سو ہو گئی آئی گئی اہل دنیا کے تقاضے صد ہزار اپنی جگہ زلف آخر زلف تھی کم کم ہی لہرائی گئی پہلے میرے چار سو سب کچھ الٹ کر رکھ دیا پھر تسلی سے مجھے ہر بات سمجھائی گئی شہر میں ایسا نہ تھا کوئی تو پھر خلعت مری میری معزولی پہ آخر کس کو...
  5. نمرہ

    درد کے دن بھی کسی طور گزر جائیں گے

    درد کے دن بھی کسی طور گزر جائیں گے ان میں ہم لوگ نہ بکھرے تو سنور جائیں گے دل سمندر ہے سو کیا خوف سفر کرنے میں جب کنارا کوئی آئے گا اتر جائیں گے سانس لینے سے فقط عمر یہ گزرے گی نہیں ہم اگر خواب نہ دیکھیں گے تو مر جائیں گے خواب میرے کہ مرے شہر سے واقف ہی نہیں میری آنکھوں سے نکل کر یہ کدھر...
  6. نمرہ

    اگر دنیا سے پیہم اس طرح انکار ہو جائے

    اگر دنیا سے پیہم اس طرح انکار ہو جائے پرانا خواب شاید آنکھ میں بیدار ہو جائے کسی کے نام کی اس میں اگر تکرار ہو جائے محبت رفتہ رفتہ روح کا آزار ہو جائے مسافر وقت کے پیہم اسی کوشش میں رہتے ہیں یہ صحرا ختم ہو جائے یہ دریا پار ہو جائے سنا ہے زندگی آسان ہو جاتی ہے اس کے بعد اگر چاروں طرف دل کے کوئی...
  7. نمرہ

    چراغوں کی ہوا بھی چارہ گر ہے

    چراغوں کی ہوا بھی چارہ گر ہے یہی تو امتزاج خیر و شر ہے ہم اپنے وقت سے پیچھے رہے ہیں ہمیں درپیش صدیوں کا سفر ہے بھٹکنا دربدر منزل ہے ان کی جنوں زادوں کا قصہ مختصر ہے یہ وحشت دل کے اندر آ بسی ہے یہ تنہائی تو آخر ہر نگر ہے ہوئے ہیں خاک کتنے تو بنا ہے وہ اک رستہ کہ تیری رہگزر ہے انھیں حسن جہاں...
  8. نمرہ

    کہاں انکار سے، اقرار سے باندھا گیا ہے

    کہاں انکار سے، اقرار سے باندھا گیا ہے مجھے پہلی نظر کے تار سے باندھا گیا ہے ہمارا کھل کے دینا، یار، ممکن ہی نہیں ہے ہمیں اک رشتۂ اسرار سے باندھا گیا ہے ہمارے دل میں رکھی ہے عدم کی آرزو جب نجانے کیوں ہمیں سنسار سے باندھا گیا ہے چمکتی دھوپ میرے چار سو ہی تان دی ہے مجھے یوں سایۂ دیوار سے باندھا...
  9. نمرہ

    کچھ تکلف اے دل بیتاب ہونے چاہئیں

    شکریہ جناب۔ آپ بھی اپنا کچھ تازہ کلام شریک محفل کیجیے۔
  10. نمرہ

    کچھ تکلف اے دل بیتاب ہونے چاہئیں

    ضرور، بھیجتی ہوں آپ کو۔
  11. نمرہ

    کچھ تکلف اے دل بیتاب ہونے چاہئیں

    کچھ تکلف اے دل بیتاب ہونے چاہئیں عشق میں آخر ادب آداب ہونے چاہئیں اس کا شانہ بھی میسر ہو گلستاں میں ہمیں اور سر پر انجم ومہتاب ہونے چاہئیں آرزوؤں کا چھلکنا، چشم نم، اچھا نہیں یہ وہ گوہر ہیں جو زیر آب ہونے چاہئیں گفتگو چلتی رہے گی باہمی مدت تلک شرط یہ ہے، سب سخن پایاب ہونے چاہئیں غور سے دیکھا...
  12. نمرہ

    آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

    بہت ہی اچھی کہانی ہے۔
  13. نمرہ

    ہم بادلوں کی اوٹ میں یخ بستہ تہ بہ تہ - اختر عثمان

    ہم بادلوں کی اوٹ میں یخ بستہ تہ بہ تہ جیسے رگوں میں برف ہو پیوستہ تہ بہ تہ چلنے پہ بھی تمام نہ ہو پایا تا حیات قصدا بچھا دیا گیا یہ رستہ تہ بہ تہ وہ ہاتھ میرے ہاتھوں میں ایسے پھنسے رہے جیسے بندھا ہوا کوئی گلدستہ تہ بہ تہ وہ یاد پیچ پیچ ہے خوں میں رچی ہوئی دل ہے اس اک خیال سے وابستہ تہ بہ...
  14. نمرہ

    پکارا آبرو نے ، اور تنہا کر دیا ہے - اختر عثمان

    پکارا آبرو نے ، اور تنہا کر دیا ہے مجھے اپنے لہو نے اور تنہا کر دیا ہے بھلے اک عمر میں نے بات کی تنہائی کاٹی مگر اب گفتگو نے اور تنہا کر دیا ہے میں پہلے بھی کب ایسا انجمن آراستہ تھا خیالِ یار تو نے اور تنہا کر دیا ہے تمھیں تو خیر ذوقِ ہمرہی تھا ، چل دیے ہو مجھے تو جستجو نے اور تنہا کر دیا ہے...
  15. نمرہ

    ایمان پر ایک ایمان دارانہ نظر

    کہاں دیکھی
  16. نمرہ

    آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

    کامیو کی دا متھ آف سسی فس ۔ یہ مضامین کا مجموعہ ہے۔
  17. نمرہ

    ہر صورت میں چہرہ اس کا دیکھا ہے

    اول تو انہوں نے مجھے کہا نہیں بطور خاص۔ دوم کہا بھی ہو تو کیا فرق پڑتا ہے :cool:
  18. نمرہ

    ہر صورت میں چہرہ اس کا دیکھا ہے

    آزادیء اظہار بھئی۔ رائے لینے کے لیے تو غزل لگاتے ہیں ادھر۔
Top