نتائج تلاش

  1. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغدض اصلاح

    محترمی الف عین سفر گو طویل تھا مگر مختصر ہوا مرا ہم نوا ہی جب مرا ہم سفر ہوا مُمَدِّ حیات پھر لگا زہر بھی اُسے جنوں کی گلی سے جب خرد کا گزر ہوا نہیں خار ہی فقط محبت کے پیڑ پر اسی پر ہیں گل کھلے اسی پر ثمر ہوا مقابل میں زیر کے رہا زیر ہی مگر زَبر کے مقابلے میں آکر زبر ہوا ہوا ہے یہ آپ کی...
  2. سرفرازاحمدسحر

    بغرض اصلاح

    محترمی الف عین ٹالتا ہوں سخت مشقت سے تعلق کا میں بوجھ تنگئ اوقات وہ ہے, یار قدم کھینچتے ہیں کھینچتے ہیں تیر جو ترکش سے حریفانِ شعور ڈھال نہیں, جیب سے ہم اپنا قلم کھینچتے ہیں
  3. سرفرازاحمدسحر

    بغرض اصلاح

    الف عین وصل تھا لپیٹ میں خفگی کے ظَلال کی مسکرا کے اُس نے پھر چاندنی بحال کی مہکتے گلوں کو تو سب سراہتے ہیں پر دیکھتا نہیں کوئی کس نے دیکھ بھال کی گلستانِ ہجر میں ہے سماں بہار کا پھول تیری یاد کے, تتلیاں خیال کی پھول سب چمن میں تب, رہ گئے سمٹ کے پھر بات جب نکل پڑی اُس کے خد وخال کی چھا رہی...
  4. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    محترمی الف عین محروم شگوفے ہیں اگر اس میں صبا سے گلشن کو بھلے آگ لگے میری بلا سے آندھی سے تو بچ کر نکل آیا تھا مگر اب میں آ کے بُجھا ہوں ترے دامن کی ہوا سے میدان حریفوں کو کھلا چھوڑ دیا ہے دن رات میں لڑتا ہوں بس اب جنگ انا سے پھوڑے کہیں یادوں کے نہ رِسنے لگیں پھر سے سو بچ کے ہی میں رہتا ہوں...
  5. سرفرازاحمدسحر

    بغرض اصلاح

    محترمی الف عین محروم شگوفے ہیں, گر اس میں صبا سے جل جائے بھلے گلشن پھر میری بلا سے پیغام حریفوں کو پہنچا دو مرا یہ دشمن سے نہیں اب میں لڑتا ہوں انا سے آندھی سے نکل آیا تھا بچ کے مگر اب میں اُلجھا ہوا ہوں اک دامن کی ہوا سے رِستے ہیں بہت اس میں اک یاد کے پھوڑے سو بچ کے میں رہتا ہوں خوشیوں کی...
  6. سرفرازاحمدسحر

    بغرض اصلاح

    محترم جناب الف عین دیے سے دیے کو جلانا پڑے گا اُجالے کو رستہ دکھانا پڑے گا ہوا گھات میں ہے چراغوں کے ہر سُو سو جگنو کو ہی ٹمٹمانا پڑے گا اگر صبر کا پھل ہے کھانا کسی نے تو اک پیڑ پہلے اُگانا پڑے گا سمیٹا ہے جو آنکھ نے بے بسی میں یہ قطرہ سمندر بنانا پڑے گا نمایاں اندھیرے میں ہوتا دیا ہے ہمیں...
  7. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    محترم الف عین صاحب محترم سید عاطف علی صاحب آپ خوش قسمت ہیں دشمناں سے ڈرتے ہیں ہم کو بھی تو دیکھو جو پاسباں سے ڈرتے ہیں رنگ وہ چڑھا دے گا بات پر مری اپنا اس لیے ہی ہم اپنے ترجماں سے ڈرتے ہیں ہم سفر تو ڈرتے ہیں سازشی ہواٶں سے اور ہم سفینے کے بادباں سے ڈرتے ہیں پھل ہمیں وہ دے گا کیا باغ کہ...
  8. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    محترم الف عین صاحب خُو عطا نہ جس کو ہو، شاعری نہیں کرتا ناقدو میں قصداً تو شاعری نہیں کرتا کرب میرے اندر کا شاعری اُگلتا ہے شوق سے تو میں لوگو شاعری نہیں کرتا جسم وہ کہ نظم اک آزاد سی تراش اُس کی کون کہہ رہا ہے وہ شاعری نہیں کرتا عکس میں دکھاتا ہے آئینہ دراڑیں سب ذہن منشتر جب ہو شاعری نہیں...
  9. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    لازم سپہ میں کوئی قتات مستقل ہے یہ راستوں پہ میرے جو گھات مستقل ہے دنیا یہ عارضی ہیں سب متفق ہیں اس پر اب اختلاف اس پر اک ذات مستقل ہے یہ بات مانتا ہوں لمبی ہے جبر کی رات پر مانتا نہیں میں ، یہ رات مستقل ہے مجھ کو دبانے والے سب ہاتھ عارضی ہیں مجھ کو اٹھانے والا اک ہاتھ مستقل ہے رشتہ نیا ہو...
  10. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    منصف بھی شاہ کے اب زیرِ اثر ہوا ہے دستور شہر کا یوں زیر و زبر ہوا ہے پربت سے اُس طرف تھی وادی محبتوں کی ہم سے یہ نفرتوں کا پربت نہ سر ہوا ہے رخسار پر کھڑا تھا دامن پہ آگرا ہے اک اشک گھر سے نکلا تو در بدر ہوا ہے بدلوں گا اس جہاں کو ٹھانی ہوئی تھی میں نے میرا قیام لیکن کچھ مختصر ہوا ہے غیرت...
  11. سرفرازاحمدسحر

    برائے اصلاح

    اساتذہ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے۔ شادی کے لیے بیٹی کی گھر بیچ رہا ہے دستار بچانے کو وہ سر بیچ رہا ہے احساس نہیں خیر کہ شر بیچ رہا ہے اخبار کا مالک تو خبر بیچ رہا ہے بے کار میں گٹھ خیر کی پھرتا ہوں اٹھائے واعظ ہے کہ منبر سے ہی شر بیچ رہا ہے ملّا نے دعا کی ہے لگائی ہوئی قیمت ملّا بھی...
  12. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    دشمن کا نبھاتے ہوئے کردار مرے یار جو جاں سے گئے سب تھے اداکار مرے یار سمجھو نہ حریفوں کےمقابل ہی فقط تم اپنی بھی صفوں سے ہوں خبردار مرے یار الزام سے جرگے میں بری کیوں نہ میں ہوتا دوچار قبیلوں کے ہیں سردار مرے یار مانوں میں بھلا کیسے یہ تقسیم وطن کی اُس پار اقارب ہیں تو اِس پار مرے یار خوشبو...
  13. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    اتنا ہی نہیں بس پسِ زندان پڑے ہیں مقتل میں بھی تو صاحبِ وجدان پڑے ہیں کیا دل کے نہاں گوشوں میں اب ڈھونڈ رہا ہے تُو بات مری مان یہ ویران پڑے ہیں رجعت کے مرے دیس میں مارے ہوئے انساں افکار نہ وجدان یہ بے جان پڑے ہیں پھر ماپ رہا ہے تُو مری فکر کی وسعت انبار دلائل کے، مری مان، پڑے ہیں اے خانہ...
  14. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ احباب سے اصلاح کی درخواست ہے۔ ساتھ سورج کے یہ پروان چڑھے ہیں چند سائے جو مرے گرد کھڑے ہیں وہ بھی ظالم ہی گنے جائیں جو رن میں صف میں مظلوم نہ ظالم کی کھڑے ہیں بیر جگنو سے ہمارا نہیں کوئی ہم اندھیرے کے سفیروں سے لڑے ہیں ایسی سرحد پہ ہوں مامور جہاں لوگ دوسری سمت بھی...
  15. سرفرازاحمدسحر

    غذل بغرض اصلاح

    اصلاح کی درخواست ہے۔ پہلی، ہی وہ کہتا تھا دائمی محبت ہے اِن دنوں اُسے مجھ سے دوسری محبت ہے ماں کے بعد تُو میری دوسری محبت تھی اب تو پہلے بیٹی ہے، پھرتری محبت ہے نفرتوں کے پیڑوں سے چَھن کے یہ گزرتی ہے جہل کے اندھیروں میں چاندنی محبت ہے گُھٹ رہا ہے دم اب تو شہر میں محبت کا رُت یہاں بھی گاؤں...
  16. سرفرازاحمدسحر

    چند اشعار بغرض اصلاح

    دھوپ میں ہم جو کھڑے رہتے ہیں یار سائے میں پڑے رہتے ہیں اب بھی زندہ نہ ہو تُو مجھ میں کہیں کان آہٹ پہ کھڑے رہتے ہیں اُونگھ آئے توبسا لیتا ہوں گھر میں خواب رستے میں پڑے رہتے ہیں زخم دشنوں کے تو بھر جاتے ہیں تیر لہجوں کے گڑے رہتے ہیں درد خوشیوں سے تصادم کے لیے دل کی چوکھٹ پہ کھڑے رہتے ہیں
  17. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    تہمت کا کہیں بغض و رقابت کا درندہ ہرموڑ پہ بیٹھا ہے جہالت کا درندہ بچے کئی معصوم نگلتا ہے یہ ہر روز جو شہر میں پھرتا ہے محبت کا درندہ ڈرتا ہوں کہیں کھنیچ نہ لے روح بدن سے تنہائی کے جنگل میں یہ وحشت کا درندہ جاں بخشے یہی رن میں، یہی جاں لے حرم میں فطرت میں تو انسان ہے، خصلت کا درندہ آنکھوں سے...
  18. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    اب یہ ضد پیار کی رہنے دے بحث بے کار کی رہنے دے ہجر کے زنداں کی بات کر وصل کی دار کی رہنے دے چھید ہیں عزم کی ناؤ میں ضدتُو اُس پار کی رہنے دے پھول بن میں بھی کچھ کھلتے ہیں بات بس خار کی رہنے دے تُو مری فکر کی بات کر بات کردار کی رہنے دے
  19. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    ایک غزل کے کچھ اشعار پیش خدمت ہیں۔ اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ میں نے خوشبو یوں نشانی کی ہے چند کلیوں کی نگہبانی کی ہے زخم جاڑے میں ہیں مہکے اب کے رُت دسمبر میں سہانی کی ہے وصف لایا ہے زمیں پر یہ مجھے میں نے دل میں جو بھی ٹھانی، کی ہے درد تیرا تو ہے کھلتا دن میں رات کی یاد میں نے رانی کی...
  20. سرفرازاحمدسحر

    غزل بغرض اصلاح

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ کچھ اشعار پیش خدمت ہیں احباب سے اصلاح کی درخواست ہے۔ دشمن تو مرے ہیں سرِبازار مخالف احباب ہیں لیکن پسِ دیوار مخالف لگتا ہے کہ میرا قدوقامت نکل آیا میرے بھی ہیں اب شہر میں دوچار مخالف حق اُس کو امیری کا نہیں شہر کی ہرگز جس شخص کے ہوں بے کس و لاچار مخالف اُس پار ہیں...
Top