چاک دل، چاک گریبان لیے پھرتا ہوں
ایک ویران گلستان لیے پھرتا ہوں
ایک وہ روز نئے جلوے دکھا دیتی ہے
ایک میں دیدۂ حیران لیے پھرتا ہوں
میں پگھل جاؤں کوئ پڑھ کے سنائے ایسے
میں مسلمانوں میں قرآن لیے پھرتا ہوں
اب مسیحا کی نہیں کوئ ضرورت ہم کو
اب تو ہر زخم کا درمان لیے پھرتا ہوں
کوچہء یار میں درویش بڑی...