نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی- فرحان محمد خان

    بہت نوازش بابا جانی آپ کی داد میرے لیے اثاثہ ہے ❤❤
  2. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : مئے پنہاں کبھی پیمانے سے باہر بھی دمک - خورشید رضوی

    غزل مئے پنہاں کبھی پیمانے سے باہر بھی دمک اے غمِ دل! کبھی آنکھوں میں بھی ایک آدھ جھلک دل میں اک خوابِ حسیں، ذہن میں اندوہِ معاش اور دروازے پہ ایّام کی پیہم دستک زنگ آلود سلاسل کہ جو بج بھی نہ سکیں پاؤں میں کہنہ زمیں، سر پہ یہ فرسودہ فلک فن ہے وہ آہوئے وحشی کہ لیے پھرتا ہے سرِ صحرائے...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی- فرحان محمد خان

    لمبی غیر حاضری کے بعد ایک تازہ غزل میرے دل میں بھی اک یاد سی رہ گئی ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی ایک بچہ جو دنیا کا باغی ہوا ایک ماں جو اسے ڈانٹتی رہ گئی گھر سے نکلے تو ہم پر کھلا بارہا گھر کی دہلیز پر زندگی رہ گئی زندگی بھر محبت ہی کرتے رہے اور اس میں بھی شاید کمی رہ گئی ایک بندِ قبا...
  4. فرحان محمد خان

    عشق! پھر سے مجھے نیا کر دے

    عمر گزری مری کٹہرے میں زندگی اب تو فیصلہ کر دے ہائے ہائے بہت عمدہ ❤❤❤
  5. فرحان محمد خان

    کیسی دوری ہے کہ بس جاں سے قریں رہتی ہے

    سبحان اللہ کیا ہے عمدہ غزل ہے واہ
  6. فرحان محمد خان

    غزل:ساحل سے واپس ہو لیے سارے صدف رستہ نہ تھا-اختر عثمان

    شاعر و نقاد ہیں اردو ، فارسی ، پنجابی ، پوٹھواری ، اور انگلش میں شعر کہتے ہیں
  7. فرحان محمد خان

    غزل:ساحل سے واپس ہو لیے سارے صدف رستہ نہ تھا-اختر عثمان

    غزل ساحل سے واپس ہو لیے سارے صدف رستہ نہ تھا گم ہو گئے گرداب میں گوہر بکف رستہ نہ تھا رکھی تھی اک سل راہ میں ہستی کا حاصل راہ میں آنکھیں تھیں حائل راہ میں دل کی طرف رستہ نہ تھا خاموش تھے اہلِ سخن چپ چاپ تھا پتوں کا بن کیسی لگن کیسی چبن کیسا شرف رستہ نہ تھا زخموں سے رِستا تھا لہو آساں نہ...
  8. فرحان محمد خان

    غزل:تصویر ہے جو دل کے شیشے میں اک پری کی - فرحان محمد خان

    غزل اس نے قدم قدم پر کیا کیا نہ خود سری کی تصویر ہے جو دل کے شیشے میں اک پری کی بس اک نگاہ ہم پر اس نے جو سرسری کی دل کی اجاڑ کھیتی پھر سے ہری بھری کی مشگل گھڑی نے اکثر بے آبرو کیے ہیں دیتے ہیں جو صدائیں ہر وقت رہبری کی لاکھوں درود اس پر لاکھوں سلام اس پر جس جس نے بھی جہاں میں آدم کی...
  9. فرحان محمد خان

    فراق غزل : میں کہ گا نہیں سکتا نغمۂ وطن تنہا - فراق گورکھپوری

    آج سے کوئی پینتالیس برس پہلے کی بات ہے الہ آباد کہ ایک مشاعرے میں میرزا یگانہ نے اپنی تازہ ترین فارسی غزل سنائی جس کی شہرت اب تک اُردو دنیا کے خاص خاص حلقوں میں ہے اس زمین یا اسی بحر میں قافیہ بدل کر صرف تنہا کی ردیف کے ساتھ ہندوستان اور پاکستان میں کہیں اُردو غزلیں کہیں گئیں مگر اُنھیں میرزا...
  10. فرحان محمد خان

    یاس فارسی غزل :من کہ بر نمی تابم دردِ زیستن تنہا -میرزا یاس یگانہؔ چنگیزی

    غزل من کہ بر نمی تابم دردِ زیستن تنہا صبح دم چساں بینم شمعِ انجمن تنہا ترجمہ :میں کہ جینے کے درد کو تنہا برداشت نہیں کر پاتا، صبح دم کس طرح شمعِ انجمن کو تنہا دیکھوں. تا کجا اماں یابد از ہجومِ جاں بازاں گوشہ گیرِ فانوسے ، بہرِ سوختن تنہا ترجمہ :کب تک جاں بازوں کے ہجوم سے گوشہ گیرِ فانوس...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : گو کہ درویش ذرا خاک بسر ہے سائیں - فرحان محمد خان

    ظہیر بھائی سلامت رہیں آپ سے ہميشہ کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ❤
  12. فرحان محمد خان

    یاس غزل : زحمتِ سجدہ ہے فضول بُت کدۂ مجاز میں ۔ میرزا یاس یگانہ چنگیزی

    غزل زحمتِ سجدہ ہے فضول بُت کدۂ مجاز میں ہو گی نماز کیا قبول، کعبۂ خانہ ساز میں دیکھ کے حسنِ خوب و زشت، انجمنِ مجاز میں ہوش و خرد ہیں مبتلا زحمتِ امتیاز میں مارے پڑے ہیں بو الہوس جلوہ گہِ مجاز میں کھائی شکست کوششِ فتخِ طلسمِ راز میں واہ رے مطمحِ نظر، واہ رے سیرِ مختصر کعبے سے دیر کا...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : گو کہ درویش ذرا خاک بسر ہے سائیں - فرحان محمد خان

    غزل عرفان صدیقی کی نذر گو کہ درویش ذرا خاک بسر ہے سائیں پھر بھی دنیا کے لیے مثلِ شجر ہے سائیں ماسوا تیرے کسے اس کی خبر ہے سائیں وہ جو پوشیده پسِ دیدۂ تر ہے سائیں بزمِ کونین کا اب رنگ دگر ہے سائیں سنتے آئے تھے کہ آہوں میں اثر ہے سائیں بس بزرگوں کی دعاؤں کا ثمر ہے سائیں ورنہ کاہے کا مرے...
Top