اگر پاکستانی بھی جماعت اسلامی، فضل الرحمن، تحریک لبیک پاکستان جیسی تحریکوں کو بڑی اکثریت سے منتخب کر لیں تو وہ دن دور نہیں جب سیالاکوٹ، لاہور، اسلام آباد اور کراچی پر ہندوستان بمباری کر رہا ہو گا۔
جہاد اصغر تلوار سے قتال ہے جن کا ان اشعار میں تذکرہ ہے۔ جہاد اکبر نفس سے جہاد ہے۔
موجودہ سودی معشیت پر اسلامی علماء کا اتفاق ہے کہ ہر ایک کے پیٹ میں کچھ نہ کچھ حرام پہنچ رہا ہے۔ حرام کی وجہ سے جہاد اکبر سے فرصت نہیں کیونکہ نفس اللہ کی عبادت سے سست ہیں۔ مسلمانوں کی نیتوں میں سودی معشیت کی وجہ سے سخت فساد ہے۔ اس فساد سے پاک ہونا ضروری ہے۔ اور آپ پاک ہوئے بغیر جہاد اصغر کے درپے ہیں!
محمد عبدالرؤوف بھائی عقل سے کام لیں۔ جس شخص کے پیٹ بدن گھر ہر ہر جگہ سود کی ناپاکی لپٹی ہوئی ہو وہ جہاد تو دور کی بات نماز تک خشوع وخضوع کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا۔ ایسا بچوں عورتوں اور بوڑھوں کو ہی قتل کرے گا!
امریکہ میں مقیم محفلین کا اسرائیل کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والوں کو دہشت گرد کہنا قابل فہم امر ہے کیونکہ امریکہ میں فلسطین کی حمایت کرنے یا اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے جیسے اعمال سے اتفاق کرنا ان کی وہاں زندگی اجیرن کرنے کے لئے کافی ہے ۔
خاص طور پر جب آپ ایشیائی// عرب یا غیر سفید فام پس منظر سے تعلق رکھتے ہوں ۔ تو ایسے میں امریکہ میں مقیم لوگوں کو اپنی رائے ایسی ہی ظاہر کرنی پڑتی ہے جیسی ان کے لئے کوئی قانونی مسئلہ پیدا نہ کرے۔ ورنہ نہ ادھر کے رہیں گے نہ ادھر کے --- ثبوت کے لئے ربط
یہ والا غزہ رافع صاحب کے تخلیات میں پایا جاتا ہوگا جہاں فلسطینی 7 اکتوبر سے پہلے چین کی بنسی بجایا کرتے تھے ۔۔۔ اسے تغافل کہیں کہ جہالت، یا خباثت! اس دور میں بھی کوئی زمینی حقائق سے اتنا بے خبر ہو سکتا ہے کیا؟ یہ بندہ فقط ایک ٹرول ہے، جان بوجھ کر الٹی سیدھی پوسٹس کرتا رہتا ہے ۔۔۔
محمد احسن سمیع راحلؔ بھائی 7 اکتوبر سے پہلے کا غزہ بہتر حالت میں تھا یا بعد کا؟ اس سوال سے آپ شاید عقل کے استعمال پر آئیں۔ اسرائیل امپیریل طاقتوں اور مسلم ممالک کے ساتھ مل کر اپنا رقبہ بڑھانا چاہتی ہے۔ اس عمل کو روکنے کی سیاست وہ نہیں جو حماس نے اختیار کی بلکہ وہ ہے جو پاکستان، ایران، مصر، اردن اور دیگر ممالک نے اختیار کی ہے۔
غزہ کے مسلمانوں کو ان ممالک کی طرف سے ماضی میں طرح طرح کی آفر آتی رہیں لیکن اسکو نظر انداز کر کے انہوں نے 2017 میں اخوان سے علحیدگی اختیار کر کے خاص طور پر الگ راہ چنی۔ حماس نے ISIS، TTP اور القاعدہ کی راہ چن لی ہے۔
فیصل عظیم فیصل بھائی آپ نے امریکہ میں فلسطینی آوازوں کو دبانے کے بارے میں یہ نہیں بتایا کہ اخوان المسلمون، جماعت اسلامی اور دیگر سینکڑوں تنظیموں کو کیوں حکومتی سطح پر دہشت گرد قرار نہیں دیا؟ کیا وجہ ہے غزہ کے لوگ جو اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا کر ناحق خون بہانا چاہتے ہیں صرف انہی آوازوں کو پست کیا گیا۔
فیصل عظیم فیصل بھائی کیا اسرائیل بھی حق بجانب ہو گاکہ ہر مصری کو جب چاہے مار دے کیونکہ وہاں بھی 18 سے 30سال تک لازمی فوجی ٹرینگ سے گزرنا ہوتا ہے؟ ثبوت کے لیے ربط
فیصل عظیم فیصل بھائی آپ کے نزدیک زمین کے لیے جنگ آزادی لڑنا اور معصوم قتل کرنا ہر انسان کا اولین فرض ہے ۔ اسکا سیاسی حل نہ مل جل رہنا اور قائل کرنا ہے، نہ ہی ہجرت ہے اور نہ ہی دو اسٹیٹ کے عمل میں شرکت کرنا ہے؟
سو توپوں کی سلامی اس سوچ پر کہ جو اس جنگ کو صرف زمین کے لئے جنگ سمجھ رہی ہے ۔ کوئی آپ پر جنگ مسلط کرے تو بھی آپ کو صرف بھاگنا چاہیئے کیونکہ یہ حل رافع میاں کو پسند ہے۔
اب دو اسٹیٹ کے حل کی بات کرنی چاہتے ہیں تو دھاگہ بنائیے اور ہمیں بتائیے کہ کیسے فلسطینیوں پر یہ یا کوئی بھی حل قبول کرنا لازم ہے اور ایسا نہ کر کے وہ کس قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔ الوہی یا زمینی بین الاقوامی کوئی بھی قانون بتا دیجئے گا۔
ایک حل ہوتا ہے مل جل کر طے کرنا ، دوسرا ہوتا ہے مسلط کرنا ۔ یہ حل کیسا حل تھا جو مل جل کر طے ہوا تھا یا پھر مسلط ہوا تھا؟ اور اگر مسلط ہوا تھا تو مسلط کرنے والے کو یہ اختیار کس نے دیا اور اگر مل جل کر طے ہوا تھا تو کب اور کہاں ۔ فلسطینیوں کی نمائندگی کس نے کی ؟
اور اس دو اسٹیٹ حل میں فلسطین کی حدود میں دخل اندازی کا اختیار اسرائیل کو کس نے دیا اور اس دخل اندازی کے نتیجے میں مسلسل فلسطینی حدود سکڑتے سکڑتے غائب کیوں ہو رہی ہیں ۔ یہ دو اسٹیٹ والا حل کون نہیں ہونے دے رہا اور اس میں سب سے بڑی رکاوٹ کون ڈال رہا ہے ۔ فلسطین یا اسرائیل یا امریکہ یا حماس یا پھر کوئی اور