جینے کے اعتبار میں گزرے وبا کے دن
مرنے کے انتظار میں گزرے وبا کے د ن
لوگوں نے خود کو خوف میں محصور کرلیا
خودساختہ حصار میں گزرے وبا کے دن
ایمان و اعتقاد پہ ٹوٹیں قیامتیں
کس درجہ انتشار میں گزرے وبا کے دن
راتیں وبا کی گزریں دنوں کی تلاش میں
راتوں کے انتظار میں گزرے وبا کے دن
وہ جن کے یادیار میں گزرے وبا کے دن
آنکھیں کھلیں تو نشّہ عقیدت کا تھا ہرن
مرنے کے انتظار میں گزرے وبا کے د ن
لوگوں نے خود کو خوف میں محصور کرلیا
خودساختہ حصار میں گزرے وبا کے دن
ایمان و اعتقاد پہ ٹوٹیں قیامتیں
کس درجہ انتشار میں گزرے وبا کے دن
راتیں وبا کی گزریں دنوں کی تلاش میں
راتوں کے انتظار میں گزرے وبا کے دن
وہ جن کے یادیار میں گزرے وبا کے دن
آنکھیں کھلیں تو نشّہ عقیدت کا تھا ہرن