محترم زیدی صاحب، اگرچہ امام مہدی کہ عقیدہ مشترک ہے لیکن اس کا تصور شاید مشترک نہیں۔اس طرح کے سوالات عوام میں زیر بحث ہونے سے فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے، بہتر ہے یہ گفتگو اہل علم اور خواص کے درمیان رہے۔ مجھ جیسے جہلا جب ایسے موضوعات پر رائے زنی کرتے ہیں تو اختلاف، مخالفت کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔
نہیں اکمل میاں یہ توہین کے زمرے میں نہیں آتا، جنگ کرنا ، بحث کرنا، اختلاف کرنا، ضد کرنا، یہ سب باتیں کسی فریق کا یا کسی انسان کا حق ہو سکتا ہے مگر یہ توہین نہیں ہے ، منطق کے اصولوں سے اجتناب بہتر ہے
اگر یہ مان لیا جائے کہ مہدی سے جنگ کی بات توہین رسالت ہے تو کیا جنوں یا لونڈیوں سے انکار توہین قرآن؟ یا جنگ جمل کی مثال لےلیں۔ کیا اس میں ہارنے والوں کو توہین کی سزا دی گئی؟
ادب دوست سر جی ۔ ۔ آپ نے جس سرسری انداز میں لے کر جواب دیا ہے۔۔۔وہ کچھ سمجھ نھیں آیا ۔ ۔ ۔ جیسے کسی سیاسی بیان کی بات کی گئی ہو یہ تو صریح حدیث سے انحراف ہے ۔ ۔ اور توھین کیا ہوتی ھے ۔۔؟آپ سے ذمہ دارانہ جواب کی توقع ہے۔ ۔ ۔
زیک ۔۔رہی بات توہین کے دائرہ کی تو جو اللہ نے متعین کر دیا تو پھر ہمارا چاہنا کیا ۔۔۔صاف آیت موجود ہے جو رسول (ص) دیں وہ لے لو جس سے منع کریں رک جاوء۔۔۔
امام مہدی کا عقیدہ مسلمانوں میں مشترکہ سہی لیکن امام مہدی کی شخصیت مسلمانوں میں مشترک نہیں ہے۔ اہل تشیع کے امام مہدی پیدا ہو چکے اور غیبت میں ہیں ظہور فرمائیں گے، دیگر مسلمانوں کے امام مہدی ابھی پیدا نہیں ہوئے۔ شخصیت کے ساتھ ساتھ اوصاف میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے سو سب مسلمان امام مہدی کی بات پر اکھٹا نہیں ہو سکتے۔