طارق شاہ

محفلین

یہ سنّاٹا ، کہ اپنی سانس کی آہٹ نہیں مِلتی
یہ اندھیارا، کہ یادوں کے دِیے بھی بُجھتے جاتے ہیں

نجانے اِن دنوں کیوں صُبح کچھ سنْولائی سی لگتی ہے
نجانے شام ہی سے کیوں سِتارے ڈُوب جاتے ہیں

بشیر بدر
 

طارق شاہ

محفلین

کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تِرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرہ تِرا

ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پُوچھا کِئے
ہم ہنس دئے ، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تِرا

انشا جی
 

طارق شاہ

محفلین

وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدّن میں ہنود
یہ مُسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود

یوں تو سیّد بھی ہو، مِرزا بھی ہو ، افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مُسلمان بھی ہو ؟

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

گو سہارے ہی گُزاری لیکن احساس اب ہُوا !
زندگی بھر دیکھتے رہنا بھی خواب اچھا نہ تھا

شفیق خلش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

ﮨﺮﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﻤﯽ ﺑﯿﺸﯽ
ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﻏﻢ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﮨﯽ ﺍِﺧﺘﺼﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ

شفیق خلش
 
Top