بھئ اس میں میری طرف سے کچھ اضافہ کرلیں.
اگر کوئی ضرورت مند دوست کسی حاجت کے لیے آپ کے پاس آئے تو الٹا آپ اس سے قرض مانگ لیں. وہ خود دم دبا کر بھاگ جائے گا. .
اچھے دوست کی پہچان ایکزام ہال میں ہوتی ہے.
حقیقی دوست کبھی آپس میں متفق نہیں ہوتے.
آف کورس !می ٹو۔ ایکچولی اردو لینگویج کی یہ عظمت ہے کہ پورے ورڈ میں اس کی مٹھاس کو لائک کرتے ہیں۔مجھے پراؤڈ ہے کہ میں اردو لینگویج اچھی طرح بول لیتا ہوں۔۔۔۔ اینی ڈاؤڈ!!!!
اس واقعی سے قبل دہلی کی لال قلعہ میں ایک طرحی مشاعرہ تھا۔ قافیہ " دل" رکھا گیا تھا۔ اُس وقت تقریبا سبھی استاد شعراء موجود تھے۔ان میں سیماب اکبرآبادی اور جگر مرادآبادی بھی تھے۔سیماب نے اس قافیہ کو یوں باندھا۔۔۔۔۔
خاکِ پروانہ،رگِ گل،عرقِ شبنم سے
اُس نے ترکیب تو سوچی تھی مگر دل نہ بنا
شعر ایسا...
میں آپ کو بتاتا چلوں کہ حیدر دہلوی اپنے وقت کے استاد تھےاور خیام الہند کہلاتے تھے۔ جگر کے کلام کو سنتے ہی وہ سکتے کی کیفیت میں آگئے، جگر کو گلے سے لگایا،ان کے ہاتھ چومے اور وہ صفحات جن پر ان کی شاعری درج تھی جگر کے پاوں میں ڈال دیے۔
الف عین صاحب! میں خود "اردو زبان کے مشہور و منتخب ضرب المثل اشعار" مرتب کر رہا ہوں، بعد از تحقیق کے مندرجہ بالا شعر جو کہ اآپ نے قلق میرٹھی صاحب کا لکھا ہے وہ دراصل خواجہ میر درد کا ہے
وائے نادانی کہ وقتَ مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سنا افسانہ تھا