یہاں لوگ ہیں سیدھے سادے کئی
بدلتے ہیں دن میں لبادے کئی
جہاں تھے وہیں کے وہیں رہ گئے
کہ بن بن کے ٹوٹے ارادے کئی
نہ چلیے تو پھر کوئی رستہ نہیں
جو چل دیجیے تو ہیں جادے کئی
ملی شاہزادی نہ انصاف کی
بھٹکتے پھرے شاہزادے کئی
چلے شاہ اب اپنی اگلی بھی چال
کہ فرزیں بہت اور پیادے کئی
نہیں جانتے غم...
بہت خوب فاتح صاحب غزل بہت اچھی ہے اس کی داد پیش ہے قبول کیجیے۔
درج بالا شعر کے قافیے کے بارے میں پوچھنا تھا کہ کیا یہ اس غزل کے دیگر قوافی کے ساتھ درست ہے؟ کیونکہ اس کا واحد "راستہ" ہے جو کہ دیگر قوافی کے واحد الفاظ "وحشت، تربت، غربت" وغییرہ کی طرح ہم آواز نہیں۔
ڈاکٹر سہیل عباس خان اردو ادب میں ایک بڑا نام ہے۔ ان جیسی بلند پایہ شخصیت کی اس محفل میں تشریف آوری یقینا باعثَ اعزاز ہے۔ میں تہَ دل سے ان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
وارث بھائی
آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے وضاحت کی لیکن مجھے آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کہ یہ بحر مختلف ہے، آپ نے جو یہ مصرعے لکھے ہیں، کیا بحر میر میں ہیں؟
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا
یا
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
یا
چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری
یا
کتنی...
آپ کا یہ شعر دو بحروں کا ملغوبہ ہے
دیکھا ہے تمھاری آنکھوں میں
دیکھا - فعلن
ہے تمھا - فعِلن
ری آں - فعلن
کھوں میں - فعلن
دیکھ ہماری آنکھوں میں تو
دیکھ - فاع
ہماری - فعولن
آنکھوں - فعلن
میں تو - فعلن
پہلی مثال جس میں "فعِلن" آیا ہے وہ بحر متدارک میں ہے
دوسری مثال جس میں "فاع فعولُن" آ رہے ہیں...
محترم محمد وارث صاحب، یہ مصرعے کس وزن میں ہیں، میں نہیں سمجھ سکا، اگر آپ اس کی وضاحت کر دیں گے تو مجھ سمیت کئی احباب کے علم میں اضافہ ہو گا، آپ کا بہت شکرگزار ہوں گا۔
ذیشان صاحب
اگر آپ نے ردیف قافیہ میں تبدیلی نہ کرنے کی شرط نہ رکھی ہوتی تو میں آپ کو مشورہ دیتا کہ آپ ردیف کے آکر میں ایک لفظ کا اضافہ کر دیجیے دونوں مصرعے بحر میں ہو جاتے ہیں۔
تجھ سے پہلی سی وفا اب کون کرے گا آخر؟
بعد میرے یہ خطا اب کون کرے گا آخر؟
مخلص
شاہیں فصیح ربانی
زیست میں ہو کوئی ترتیب ضروری تو نہیں
لوگ ہوں تابعِ تہذیب ضروری تو نہیں
مہربانوں نے بلایا ہے محبت سے مگر
راس آ جائے وہ تقریب ضروری تو نہیں
آپ جھٹلائیں مجھے، آپ کا ہے ظرف مگر
میں کروں آپ کی تکذیب، ضروری تو نہیں
دوست بھی تو مری تعمیر سے خائف ہوں گے
ہوں عدو ہی پسِ تخریب، ضروری تو نہیں
مجھ کو...
اس جدا جدا سی ردیف میں آپ نے بہت اچھے اشعار کہے ہیں، اس کے لیے بہت سی داد پیش ہے، قبول کیجیے۔
لیکن اس غزل کے قوافی بحث طلب ہیں، میرے خیال کے مطابق مطلعے میں قافیے کا تقرر نہیں ہو پا رہا، احباب سے رہنمائی کی درخواست ہے۔